عالمی معیشت کو مختلف خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے، چینی صدر
تجارتی امور کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مخالفت کرنی چاہیے، ایپک رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب
سان فرا نسسکو()چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا ایک صدی کی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور عالمی معیشت کو مختلف خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے۔ کھلے پن سے ترقی ممکن ہے اور بندش زوال کی جانب لے جاتی ہے ۔ ہمیں آزادانہ اور کھلی تجارت وسرمایہ کاری کا تحفظ کرنا چاہیے، عالمی تجارتی تنظیم کی قیادت میں کثیرالجہتی تجارتی نظام کی حمایت اور اسے مضبوط بنانا چاہیے، عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام اور ہمواری کو برقرار رکھنا چاہیے، اور اقتصادی اور تجارتی امور کو سیاسی رنگ دینے، انہیں بطور ہتھیار استعمال کرنے اور قومی سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی مخالفت کرنی چاہیے۔ہفتہ کے روز چینی نشر یاتی ادارے کے مطا بق ان خیا لات کا اظہار چینی صدر نےاپیک رہنماؤں کے 30 ویں غیر رسمی اجلاس میں شرکت کر تے ہو ئے اہم خطاب میں کیا۔اُن کے خطاب کا موضوع رہا "ایشیا و بحرالکاہل علاقے میں اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے اصل امنگوں پر قائم رہیں، متحد رہیں اور تعاون کریں” ۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ انہیں خوبصورت سان فرانسسکو میں تمام لوگوں سے مل کر خوشی ہوئی۔ یہ اپیک رہنماؤں کا 30 واں اجلاس ہے جوکہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ اس اجلاس کے انتظامات کرنے پر صدر بائیڈن اور امریکی حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ سربراہ اجلاسوں کے میکانزم کے باقاعدہ قیام کے بعد سے ، اپیک ہمیشہ عالمی سطح پر کھلے پن اور ترقی میں سب سے آگے رہا ہے ، علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کی لبرلائزیشن اور سہولت کاری ، معاشی اور تکنیکی ترقی ، اور مصنوعات اور افرادی تبادلوں کے بہاؤ کو مؤثر طریقے سے فروغ دے رہا ہے اور اپیک نے "ایشیا و بحر الکاہل معجزہ” تشکیل دیا ہے ، جس نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے۔
شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ عالمی ترقی کے انجن کے طور پر ایشیا و بحرالکاہل علاقے پر وقت کی مزید بڑی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ ایشیا و بحرالکاہل علاقے کے رہنماؤں کی حیثیت سے ہمیں اس بارے میں گہرائی سے سوچنا چاہیے کہ ہم اس صدی کے وسط تک کیسا ایشیا و بحرالکاہل دیکھنا چاہتے ہیں ، ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کے آئندہ "سنہری 30 سال” کی تعمیر کیسے کی جائے اور اس عمل میں اپیک کے کردار کو کس بہتر انداز سے بروئے کار لایا جائے۔
انہوں نے قدیم چینی کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "جہاں سچ ہے، ہزاروں رکاوٹوں کے باوجود ہم بغیر کسی ہچکچاہٹ کے وہاں جائیں گے۔” ہمیں ایشیاو بحرالکاہل تعاون کی اصل امنگوں کو برقرار رکھتے ہوئے وقت کے تقاضوں کا ذمہ داری سے جواب دینا چاہئے اور عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرتے ہوئے پتراجایا وژن پر مکمل عمل درآمد کرنا چاہئے تاکہ ایک کھلی، متحرک، لچکدار اور پرامن ایشیا و بحر الکاہل کمیونٹی کی تعمیر کی جا سکے اور ایشیا و بحر الکاہل علاقے کے عوام اور آنے والی نسلوں کے لئے مشترکہ خوشحالی کی تکمیل کی جا سکے۔ صدر شی جن پھنگ نے اس حوالے سے کچھ تجاویز بھی پیش کیں۔
اول، جدت پر مبنی ترقی پر عمل کیا جائے. جدت طرازی ترقی کے لیے ایک طاقتور محرک ہے۔ ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی کے ترقیاتی رجحان کی پیروی کرنی چاہیے، سائنسی اور تکنیکی تبادلوں اور تعاون کو زیادہ فعال رویے کے ساتھ فروغ دینا چاہیے، اور ایک کھلا، منصفانہ اور غیر امتیازی سائنسی اور تکنیکی ترقی کا ماحول قائم کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کوشش کرنی چاہیے۔ یہ ضروری ہے کہ ڈیجیٹل تبدیلی کو تیز کیا جائے، ڈیجیٹل خلیج کو کم کیا جائے، ایپک انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل اکانومی روڈ میپ کے نفاذ میں تیزی لائی جائے، بگ ڈیٹا، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، مصنوعی ذہانت، اور کوانٹم کمپیوٹنگ سمیت نئی ٹیکنالوجیز کے اطلاق کی حمایت کی جائے، اور ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کے لیے نئی رفتار اور نئے فوائد کی مسلسل تشکیل کی جائے۔
چین جدت پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، اور ڈیجیٹل صنعت کاری و صنعتی ڈیجیٹائزیشن کے فروغ کو مربوط کررہا ہے۔ چین نے ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کو بہتر بنانے کے لیے ایپک ڈیجیٹل دیہی تعمیر، کارپوریٹ ڈیجیٹل شناخت، اور سبز اور کم کاربن تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال سمیت اینشیٹوز پیش کیے ہیں۔
دوسرا، کھلے پن پر مبنی قیادت کی پیروی کی جائے. ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کا تجربہ بتاتا ہے کہ کھلے پن سے ترقی ممکن ہے اور بندش زوال کی جانب لے جاتی ہے ۔ ہمیں آزادانہ اور کھلی تجارت وسرمایہ کاری کا تحفظ کرنا چاہیے، عالمی تجارتی تنظیم کی قیادت میں کثیرالجہتی تجارتی نظام کی حمایت اور اسے مضبوط بنانا چاہیے، عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام اور ہمواری کو برقرار رکھنا چاہیے، اور اقتصادی اور تجارتی امور کو سیاسی رنگ دینے، انہیں بطور ہتھیار استعمال کرنے اور قومی سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی مخالفت کرنی چاہیے۔ ہمیں علاقائی اقتصادی انضمام کو غیرمتزلزل طور پر فروغ دینا چاہیے، ایشیا پیسیفک فری ٹریڈ ایریا کے عمل کو تیز بنانا چاہیئے،” ایپک کنیکٹیویٹی بلیو پرنٹ” کو ہمہ گیر طور پر نافذ کرنا چاہیے، اور علاقائی کھلے پن و ترقی کے مواقع کا اشتراک کرنا چاہیے۔
حال ہی میں، چین نے تیسرے "بیلٹ اینڈ روڈ” بین الاقوامی تعاون فورم کا کامیابی سے انعقاد کیا، جس سے عالمی رابطوں کو فروغ دینے اور ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کے لیے نئی تحریک ملی ہے۔ چین "علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے” کے اعلیٰ سطحیٰ نفاذ پر عمل پیرا ہے، "ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ کے جامع اور ترقی پسند معاہدے” اور "ڈیجیٹل اقتصادی شراکت داری معاہدے” کے اعلیٰ معیاری اقتصادی و تجارتی قوانین کو ہم آہنگ کر رہا ہے۔ چین ان دونوں معاہدوں میں شمولیت کے لیے متعلقہ عمل کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے اور مختلف فریقوں کے ساتھ مل کر کھلے پن اور ترقی کی ایک نئی ساخت وضع کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
تیسرا، سبز ترقی پر عمل کیا جائے۔ موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات جیسے بڑھتے ہوئے شدید چیلنجوں کے پیش نظر، ہمیں انسانیت اور فطرت کی ہم آہنگ بقائے باہمی پر قائم رہنا چاہیے، ترقیاتی ماڈل کی سبز اور کم کاربن تبدیلی کو تیز کرنا چاہیے،تخفیف کاربن، آلودگی میں کمی، سبز ترقی کی توسیع اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، "بائیو سرکلر گرین اکانومی کے بینکاک اہداف” کو نافذ کرنا چاہیے، اور ایشیا بحرالکاہل علاقے میں سبز ترقی کے تصور کو فروغ دینا چاہیے۔
چین ماحولیات کو ترجیح دیتے ہوئے سبز ترقی کے راستے پر گامزن ہے، فعال اور دانشمندانہ طور پر کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کو فروغ دے رہا ہے، اور اپنے ترقیاتی ماڈل کی سبز تبدیلی میں تیزی لا رہا ہے۔چین نے اپیک میں سبز زراعت، پائیدار شہر، کم کاربن توانائی کی تبدیلی، اور سمندری آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول سمیت تعاون کی متعدد تجاویز پیش کی ہیں تاکہ ایک صاف اور خوبصورت ایشیا بحرالکاہل کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دیا جاسکے۔
چوتھا، جامع اشتراک پر عمل کیا جائے۔ اس وقت عالمی ترقی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے اور ترقیاتی خلیج بڑھ رہی ہے۔ حقیقی ترقی تب ہی ممکن ہے جب سب مل کر ترقی کریں۔ ہمیں پائیدار ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے کو مکمل طور پر نافذ کرنا چاہیے، ترقیاتی مسائل کو بین الاقوامی ایجنڈے کے مرکز میں واپس لانا چاہیے، ترقیاتی حکمت عملیوں کی ہم آہنگی کو گہرا کرنا چاہیے اور عالمی ترقی میں کساد کو مشترکہ طور پر حل کرنا چاہیے۔چین گلوبل ڈیولمپمنٹ انیشیٹو میں فعال شرکت کے حوالے سے تمام فریقوں کا خیرمقدم کرتا ہے ، غربت میں کمی،تحفظ خوراک، صنعت کاری، ترقیاتی فنانسنگ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو گہرا کریں، اور عالمی ترقی سے متعلق ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کریں تاکہ تمام ممالک کے لوگ جدیدیت کے ثمرات بانٹ سکیں۔ چین اقتصادی اور تکنیکی تعاون کو آگے بڑھانے میں اپیک کی حمایت جاری رکھے گا اور مشترکہ طور پر ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کو فروغ دے گا۔
چین ، چینی طرز کی جدید کاری کےذریعے ایک مضبوط ملک کی تعمیر اور قومی نشاۃ الثانیہ کے عظیم نصب العین کو جامع طور پر فروغ دے رہا ہے ۔ چین پرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔ترقی کا بنیادی مقصد چینی عوام کو بہتر زندگی گزارنے کے قابل بنانا ہے نہ کہ کسی کی جگہ لینا۔ رواں سال چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کی 45 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ ہم اعلیٰ معیار کی ترقی پر عمل کریں گے، اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو فروغ دیں گے اور چینی طرز کی جدید کاری کو بروئے کار لاتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک کو جدید کاری کو فروغ دینے کے لیے نئے مواقع فراہم کریں گے۔صدر شی جن پھنگ نے اس موقع پر مزید کہا کہ وہ ایشیا بحرالکاہل تعاون کے تحت مزید ٹھوس نتائج کے حصول کو فروغ دینے اور ایشیا بحرالکاہل کے آئندہ "سنہری تیس سال” کو مشترکہ طور پر تشکیل دینے کے لیے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔