غزہ میں نسل کشی‘، ایک اور ملک نے بھی اسرائیل سے سفیر بلا لیا
ہندوراس نے غزہ میں ’نسل کشی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی‘ کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے اپنے سفیر کو بات چیت کے لیے واپس بُلا لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق وسطی امریکی ملک کے وزیرِ خارجہ ایڈوارڈو اینریک ریئنا نے ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’فلسطینی شہریوں کو غزہ کی پٹی پر جس سنگین صورتحال کا سامنا ہے‘ اس کی روشنی میں ہندوراس کے صدر نے اسرائیل سے اپنے سفیر کو فوری واپس بُلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہندوراس سے قبل منگل کو بولیویا کی حکومت نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اسرائیل پر غزہ میں ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
غزہ میں حماس کے زیرِانتظام وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک 9 ہزار 227 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
ہندوراس کے وزیرِ خارجہ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اسرائیل سے سفیر بُلانے کا فیصلہ غزہ میں انسانی المیے کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کروانے کے لیے کیا گیا ہے۔
تاہم ہندوراس نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کرنا کا فیصلہ نہیں کیا ہے اور سفیر کے علاوہ باقی سفارتی عملہ اسرائیل میں ہی رہے گا۔