حالیہ تنازعہ کے دوران غزہ میں اب تک 23 ہزار سے زائد افراد شہید
فلسطین اسرائیل تنازعہ کے موجودہ دور کے آغاز کو تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب تک غزہ میں 23 ہزار سے زائد شہری شہیداور زخمی ہو چکے ہیں جن میں 10 ہزار بچے اور 5 ہزار 300 خواتین شامل ہیں۔
یونیسیف کی جانب سےجاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں 5 سال سے کم عمر کے تمام 3 لاکھ 35 ہزار بچے اس وقت شدید غذائی قلت اور موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ان بچوں کی ہنگامی امداد کے لئے انسانی بنیادوں پر فائر بندی کی اشد ضرورت ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے تصدیق کی کہ اسرائیل نے لبنانی حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر وسام تاویل کو ہلاک کر دیا ہے۔ حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ انھوں نے 8 جنوری کو وسام تاویل کی ہلاکت کے جواب میں شمالی اسرائیل میں اسرائیلی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرنے کے لئے متعدد ڈرونز کا استعمال کیا۔
اسرائیلی فوج اور فلسطینی مسلح گروہوں کے درمیان غزہ کی پٹی میں شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے تل ابیب میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ اسرائیل جنوبی غزہ کے خان یونس علاقے میں اس وقت تک اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا جب تک حماس کے رہنما کو تلاش نہیں کر لیا جاتا اور اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ شمالی محاذ پر اسرائیل کی اولین ترجیح لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنا اور شمالی اسرائیلی باشندوں کی اپنے گھروں میں واپسی کو یقینی بنانا ہے۔
ادھر لبنان کی نگران حکومت کے وزیر اعظم نجیب میکاتی کے دفتر سےنوجاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنانی سرحد پر طویل مدتی استحکام کے حصول کے لیے لبنان اسرائیل کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے۔