ایشیا بحرالکاہل کا خطہ بڑی طاقتوں کے لئے شطرنج کا کھیل نہیں: چین
بیجنگ :
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماو ننگ نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکہ -جاپان – جنوبی کوریا کی بات چیت کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے مذاکرات اور مشترکہ دستاویزات کا اجرا چین کے علم میں ہے اور چین نے خود سے متعلق نامناسب مواد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔پیر کے روز ترجمان نے کہا کہ چین تعاون کے نام پر متعلقہ ممالک کی جانب سے خصوصی گروہ بنانے ، چین کے داخلی معاملات میں شدید مداخلت، چین پر اس طرح کے حملوں ،اسے بدنام کرنے اور محاذ آرائی کی سوچ کو ہوا دینے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ماؤننگ نے کہا کہ اس وقت بحیرہ جنوبی چین کی صورتحال عمومی طور پر مستحکم ہے اور چین نے ہمیشہ نہ صرف اپنی علاقائی خودمختاری اور بحری حقوق اور مفادات کا مضبوطی سے دفاع کیا ہے بلکہ ہم متعلقہ ممالک کے ساتھ مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے کے لیے بھی پرعزم ہیں ۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے اور تائیوان کے امن و استحکام کی کلید ایک چین کے اصول کو برقرار رکھنے اور "تائیوان کی علیحدگی ” کی سختی سے مخالفت میں مضمر ہے۔انہوں نے کہا کہ ایشیا بحرالکاہل کا خطہ بڑی طاقتوں کے لیے شطرنج کا کوئی کھیل نہیں بلکہ پرامن ترقی کا مقام ہے۔ انہوں نے متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ امن و استحکام برقرار رکھنے کے لئے خطے کے ممالک کی کوششوں کا احترام کریں، سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کریں اور بلاک سیاست سمیت محاذ آرائی کا ماحول پیدا کرنا بند کریں۔