پاک چین تجارتی تعلقات میں نجی سطح پر کامیابیاں دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کر رہی ہیں
پاکستان اور چین کے تجارتی تعلقات کے حوالے سے دونوں اطراف کے ماہرین اور تجزیہ نگار اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک میں اس حوالے سے زبردست صلاحیت موجود ہے اور کئی شعبے ایسے ہیں جن پر توجہ دے کر دو طرفہ تجارت کو کئی گنا بڑھایا جا سکتا ہے۔اس حوالے سے ہر دور میں کئی کوششیں بھی ہوئی ہیں لیکن حالیہ دور حکومت میں پاکستان میں اس حوالے سے کافی تیزی دیکھی گئی ہے۔
اکتوبر میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کے لئے آئے پاکستانی نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اپنے وفد میں جہاں دیگر وزیروں اور مشیروں کو ساتھ لائے وہیں پاکستانی نگراں وزیر برائے تجارت و صنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز بھی تھے۔اس دورے کے دوران مجھے بھی ایک موقع میسر آیا جب میں ،محترم وزیر سے ایک انٹرویو کے لئے اس ہال میں موجود تھا جہاں وہ ایک چینی وفد کے ساتھ ملاقات کر رہے تھے اور پاکستان کی سمندری غذاؤں کی ایکسپورٹ کے حوالےسے انہیں دعوت دینے کے ساتھ ساتھ ان سے اس حولاے سے مشورہ بھی لے رہے تھے۔محترم وزیر بار با ر اس عزم کا اعادہ کر رہے تھے کہ پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے پہلے دس سالوں میں انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے بعد اب یہ چاہتا ہے کہ ان مواقعوں سے استفادہ کیا جائے اور پاکستان کی معاشی مشکلات کو پاکستان کی ایکسپورٹ کے ذریعے حل کیا جائے۔
اس دورے میں ملاقاتوں کے بعد دسمبر میں ہی انہوں نے ٌپاکستانکے بیس بڑے صنعتکاروں کے ساتھ چین کا ایک اور دورہ کیا ہے جہاں کئی معاہدے بھی تشکیل پائے ہیں اور بی ٹو بی ملاقاتوں کا موقع بھی میسر آیا ہے۔اس وفد کے اعزاز میں ایک استقبالیہ بھی بیجنگ کے ایک مرکزی ہوٹل میں دیا گیا جہاں ڈاکٹر گوہر اعجاز صاحب کے ساتھ چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی بھی شریک تھے۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز کی سربراہی میں پاکستانی وفد چینی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت میں مصروف رہا ۔اس گفتگوکا مقصد پاک چین تجارتی تعلقات کو بہتر بنانا اور مشترکہ منصوبوں کی راہیں تلاش کرنا تھا ۔ اس دوران وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے چائنا چیمبر آف کامرس فار امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ آف ٹیکسٹائل (سی ٹی) کے چیئرمین ژانگ شنمن سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد پاکستان اور چین کے درمیان ٹیکسٹائل کی تجارت کو فروغ دینا تھا جس میں تجارتی عدم توازن کو دور کرنے پر خصوصی زور دیا گیا تھا۔ ملاقات میں پاکستانی برآمدات کو فروغ دینے اور تجارتی لین دین کو آسان بنانے کے لئے چین میں نئی منڈیوں تک رسائی کی حکمت عملی شامل تھی۔
اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے صوبائی وزیر نے چین کے فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں اہم کردار ادا کرنے والے کوفکو گروپ کے صدر لوان رچینگ سے ملاقات کی۔ یہ اجلاس چین کے سب سے بڑے فوڈ پروسیسر، مینوفیکچرر اور ٹریڈر کی حیثیت سے کوفکو گروپ کی پوزیشن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر ٹیکسٹائل برآمدات کو بڑھانے کے لئے پاکستان کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔اس کے ساتھ ساتھ وفد نے بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) ملاقاتوں میں پاکستانی اور چینی تاجروں کو بات چیت کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو تقویت ملنے کی توقع ہے ۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے نجی شعبے کے تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کو پاکستان کی خوشحالی کے لیے اہم قرار دیا۔
اس اہم دورے میں پاکستان اور چین نے چار بڑے برآمدی شعبوں میں 10 ارب ڈالر کی بھاری سرمایہ کاری کے لئے متعدد مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے ہیں۔
چین کو برآمدات بڑھانے کے لیے پاکستان اس ہفتے کراچی سے تازہ مرچوں کی پہلی کھیپ روانہ کرے گا۔ چین کے سالانہ مرچ کی درآمد کی مالیت 10 ارب ڈالر ہے ۔پاکستان مرچ کو تین شکلوں میں برآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے: تازہ، پیسٹ اور پاؤڈر کی شکل میں۔
وفاقی وزیر کے حالیہ دورے میں چینی حکومت نے پاکستانی زرعی مصنوعات تک ترجیحی رسائی فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے تحت ان مصنوعات کی ایک فہرست تیار کی جا رہی ہے جسے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے حتمی شکل دی جائے گی۔ اس کے علاوہ چولستان ریگستان کے 10 ہزار ایکڑ رقبے پر مونگ پھلی کی کاشت کے لیے چینی سرمایہ کار کے ساتھ پروٹوکول پر دستخط بھی کیے گئے ہیں۔ یہ مونگ پھلی خاص طور پر برآمدی مقاصد کے لئے اگائی جائے گی۔ مجوزہ جوائنٹ وینچرز کے تحت مکمل چینی سرمایہ کاری ہوگی۔ ٹیکسٹائل، خوراک، زراعت اور آٹوموبائل پارٹس کے شعبوں میں سرمایہ کار چین اور دیگر ممالک کو برآمدات میں اضافہ کریں گے۔
وفاقی وزیر آئیندہ ماہ جنوری میں دوبارہ چین کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ بات چیت کی جا سکے۔ چین کے ممکنہ سرمایہ کار فروری میں پاکستان کا دورہ کریں گے تاکہ مقامی شراکت داروں کے ساتھ اپنے روابط کو مضبوط بنایا جاسکے اور خصوصی اقتصادی زونز میں اپنے سرمایہ کاری کے منصوبوں کو حتمی شکل دی جاسکے۔
مجموعی طور پر گفتگو اور ملاقاتوں کا یہ سلسلہ پاکستان اور چین کے تجارتی تعلقات میں مثبت اشارے کر رہا ہے اور امید ہے کہ ہمسایہ ملک چین کی بڑی مارکیٹ اور دونوں ممالک کے مابین دوستی کے جذبے سے پاکستان کی معاشی مشکلات پر قابو پایا جا سکے گا۔