News Views Events

چین یورپ تعلقات۔مضبوط سوچ کی  بنیاد پر ایک نئی عمارت کی تعمیر

0

 

 

ہماری یاد داشت کمزور ہے۔ہم بہت جلدی ماضی کو بھول جاتے ہیں ۔ابھی کل ہی کی بات لگتی ہے جب دنیا میں کورونا وبا نے ایسا جمود پیدا کیا کہ اس کی نظیر انسانی تاریخ میں کم ملتی ہے۔معیشت،کاروبار،میل جول، تعلقات ،روزگار، معاشرت ،سب کچھ ہی متاثر ہوا۔پھر جب وبا سے نمٹنے کے طریقے دریافت ہونے لگے اور آہستہ آہستہ اس وبا سے چھٹکارا پایا جانے لگا تو تب تک دنیا ایک نئے دور میں داخل ہو چکی تھی۔تعلیم اور معیشت انٹرنیٹ کے  زیادہ زیر اثر ہوئی اور ای کامرس صنعت نے غلبہ پایا۔ہمارے رہن سہن اور ہماری سوچ میں کچھ نہ کچھ ایسا بدلاؤ ضرور آیا جسے ہم آج کہ سکتے ہیں کہ یہ کورونا کی مرہون منت ہے لیکن معیشت کی بحالی کی کوششوں میں اگر عالمی دنیا کی بات کی جائے تو کچھ طاقتوں نے ابھی تک یہ نہیں سمجھا کہ کہ جیسے  وباکے دوران دنیا سے کٹ کر رہنا ممکن نہیں تھا اسی طرح وبا کے بعد کی معاشی دنیا میں بھی ملکوں سے کٹ کر ،علیحدہ رہ کر تنہا دنیا کی معیشت کو نہیں چلایا جا سکتا۔مختلف طرح کی بلاک سیاست یا بلاک معیشت کسی بھی طرح اب اس دنیا میں ممکن نہیں۔یہ خیال بھی بے سود ہے کہ کسی دوسرے کے فائدے سے آپ کا نقصان ہو جائے گا کیوں کہ دنیا اتنی چھوٹی اور تجارتی  منڈیاں  اتنی چھوٹی نہیں کہ کسی دوسرے  کی کامیابی سے آپ کی ناکامی ہو جائے گی۔

گزشتہ دنوں چین کے صدر شی جن پھنگ  امریکہ کے دورے پر تھے اور وہاں ان کی ملاقا ت جب صدر جو بائڈن سے ہوئی تو اسی سوچ کا اظہار انہوں نے بھی کیا اور کہا کہ کسی کی جیت سے دوسرے کی ہار نہیں ہو سکتی بلکہ جیت جیت تعاون کا فلسفہ اپنا کر اس سوچ کو ختم کیا جا سکتا ہے ۔عالمی دنیا میں اسی سوچ کی ضرورت ہے اور اسی پر عمل کرتے ہوئے گزشتہ چند ما ہ میں جہاں چین امریکہ اور چین کے باقی دنیا کے ساتھ تجارتی تعلقات اور بات چیت میں تیزی دیکھی گئی ہے وہاں چین یورپی یونین تعلقات میں بھی کافی تیزی اور تفہیم دیکھی جا رہی ہے۔جرمنی فرانس اور دیگر ممالک کے ساتھ انفرادی تعلقات ہوں یا یورپی یونین کے زیر سایہ ممالک سے گفتگو ،ان تجارتی تعلقات میں پہلے سے موجود ایک بنیاد پر ایک مضبوط عمارت کی تعمیر کی سوچ نظر آ رہی ہے۔

2021 میں چین اور یورپی یونین کے درمیان دوطرفہ تجارت 800 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ تھی، جو اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔  اسی طرح دو طرفہ سرمایہ کاری 270 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے ۔ دوطرفہ تجارت میں مختلف شعبوں جیسے ایرواسپیس ، حیاتیات ، فوٹو الیکٹریسٹی ، الیکٹرانکس میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ فریقین نے اپنے مواصلاتی ذرائع کو اپ گریڈ  کیا ہے اور توسیع دی ہے جس میں یورپی یونین چین اعلی سطحی اقتصادی اور تجارتی ڈائیلاگ (ایچ ای ڈی) کے ساتھ ساتھ مقامی حکومتوں اور کاروباری اداروں کے درمیان باقاعدگی سے مشاورت شامل ہے۔ ۔گزشتہ سال چین اور یورپ کے درمیان سامان کی نقل و حمل کرنے والی مال بردار ٹرینوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا ۔ ان مال بردار ٹرینوں نے بھی دو طرفہ تجارت میں بے پناہ کردار ادا کیا ہے ۔ مجموعی طور پر 79900 چین -یورپ ریلوے ایکسپریس ٹرینیں 25 یورپی ممالک میں 200 سے زیادہ شہروں تک پہنچ چکی ہیں ، جو عالمی سپلائی چین کو مستحکم کرنے کے لئے گولڈن چینل بن  رہی ہیں۔

یورپی یونین اور چین کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون وبائی امراض کے منفی نتائج کے باوجود حیرت انگیز طور پر لچکدار اور بھرپور ثابت ہوا ہے۔ چین 2021 میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بنا. گزشتہ سال یورپی یونین بھی چین کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بنا اور 2022 کے پہلے دو ماہ میں اس نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن (آسیان) کو پیچھے چھوڑ تے ہوئے سرفہرست مقام حاصل کیا تھا۔یوں ہم یہ کہ سکتے ہیں  کہ یورپ اور چین نے حالیہ دہائیوں میں مضبوط اقتصادی اور تجارتی تعاون قائم کیا ہے۔

گزشتہ 40 سالوں میں، یورپ اور چین نے باہمی طور پر فائدہ مند، متحرک اور باہمی اقتصادی اور تجارتی تعاون قائم کیا ہے، جس سے دونوں فریقوں کے لئے خوشحالی اور استحکام کو فروغ ملا ہے جو تقریبا تمام صنعتی شعبوں تک پھیلا ہوا ہے۔ یورپ نے چین کی وسیع صارفین کی مارکیٹ تک رسائی حاصل کی ہے، جس سے یورپی مصنوعات اور خدمات کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ یورپ میں چینی سرمایہ کاری نے اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد کی ہے۔

حال ہی میں یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل  اور یورپی کمیشن کی  سربراہ   ارسلا وان ڈیر لیئن نے چین کا دورہ کیا۔یورپی کمیشن کی سربراہ کا اس سال چین کا یہ دوسرا دورہ ہے۔اس دورے میں ان کی ملاقات چین کے صدر شی جن پھنگ،وزیر اعظم لی چھیانگ اور دیگر اعلی عہدیداروں سے ہوئی اور 7 دسمبر کو ان دونوں شخصیات نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اس بات کا اعادہ کیا کہ یورپی یونین کا چین کے ساتھ ڈی کپلنگ کا کوئی اراد نہیں۔ارسلا وان ڈیر لیئن نے تو یہ بھی کہا کہ ایک سال میں ان کا چین کا  دوسرا دورہ اس بات کا ثبوت ہے کہ چین یورپ تعلقات مستحکم ہو رہے ہیں اور ان کا مستقبل خوش روشن ہے۔اس ملاقات کے حوالے سے چین کے صدر شی جن پھنگ کا جو بیان سامنے آیا اس میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ  تعلقات میں بہتری کی جو رفتار اس سال دیکھی گئی ہے اسے بڑھانے کے لئے دونوں اطراف سے کوششیں جاری رہنا چاہیئں  کیوں کہ دونوں جانب دنیا کی دو بڑی  تجارتی منڈیاں ہیں اور ان کے آپس کے تعلقات دنیا کی خوشی کے ضامن ہیں ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ   چین اور یورپی یونین کے تعلقات میں جامع بحالی اور استحکام سے بہتری کا اچھا رجحان دیکھا گیا ہے ۔دنیا کی ان دو بڑی  تجارتی منڈیوں کی تاریخ ایک دوسرے کا احترام،اسٹریٹجک سوچ اور عملیت پسندی کا مطالبہ کرتی ہے اور اس یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر چین اور یورپی یونین  مذاکرات   ،امن و استحکام ، سرد جنگ سے بچنے کی سوچ اور کھلے پن کا انتخاب کریں تو دنیا میں بلاک سیاست  کا خاتمہ   اور مسابقت میں ایک دوسرے کی ہار نہیں بلکہ دونوں کی جیت کا تصور پیدا ہو سکتا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.