News Views Events

جنرل راحیل نے نوازشریف سے کہا ایکسٹینشن دیدیں پھر پاناما جانے اور میں جانوں، عرفان صدیقی

0

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ نوازشریف آج بھی ووٹ کو عزت دو کے بیانیہ پر قائم ہیں، وہ اگر ڈیل کرنے والے سیاستدان ہوتے تو انہیں 3 بار وزارت عظمیٰ سے نہ نکالا جاتا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نوازشریف اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی میں کبھی پہل نہیں کرتے، جنرل راحیل شریف پرویز مشرف کا ٹرائل نہیں نہیں چاہتے تھے اس کے علاوہ وہ ایکسٹینشن مانگ رہے تھے جس کی وجہ سے لڑائی بنی۔
’جنرل راحیل نے نوازشریف نے کہاکہ آپ ایکسٹینشن دے دیں اور پھر پاناما جانے اور میں جانوں لیکن نوازشریف انکار ہو گئے‘۔
انہوں نے کہاکہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ میرا ہی تخلیق کردہ ہے، میں نے کسی محفل میں یہ بات کی اور پھر چل نکلی جسے پذیرائی ملی۔
عرفان صدیقی نے کہاکہ ہر جمہوری ملک میں ووٹ کو عزت دی جاتی ہے، ہمارے ہاں اگر نہیں دی جاتی تو اس کے نتائج ہم بھگت رہے ہیں۔ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ کسی ادارے کے خلاف نہیں، نا ہی کسی کو یہ سمجھنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف اس مٹی سے بنے ہی نہیں ہیں جو ڈیل پر یقین رکھتا ہو۔ وہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن کے وقت ووٹ نہیں دینا چاہتے تھے مگر یہاں کی پارٹی نے ان کو راضی کیا۔’ہم نے جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن کے لیے ووٹ نہیں دیا بلکہ اس قانون کے لیے ووٹ دیا جو ہمیشہ رہے گا، عمران خان جنرل باجوہ کو توسیع تو پہلے ہی دے چکے تھے‘۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ نوازشریف جب لندن گئے تو عمران خان نے ان کی بیماری کا شوکت خانم کے ڈاکٹرز اور اپنی صوبائی وزیر سے کلیئر کیا۔عرفان صدیقی نے کہاکہ میں جنرل باجوہ کو آرمی چیف بنوانے والوں میں سرفہرست تھا۔ چھٹی، ساتویں کلاس میں وہ میرے شاگرد رہے اور آرمی چیف بننے سے پہلے ان کے خیالات بہت مختلف تھے، باجوہ ڈاکٹرائن تو بعد میں بنی۔انہوں نے کہاکہ میں نے نیک نیتی سے جنرل باجوہ کے لیے سفارش کی تھی، نوازشریف نے کوئی 4 سے 6 ماہ پہلے شکوہ بھی کیا تھا مگر کسی کی پیشانی پر تو کچھ بھی نہیں لکھا ہوتا کہ کیسا ہو گا۔عرفان صدیقی نے کہاکہ نوازشریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ محاذ آرائی میں کبھی بھی پہل نہیں کرتے، ڈان ایک ایک ڈرامہ تھا جس کی بنیاد پر نوازشریف کو بدنام کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ڈان لیکس کی بنیاد پر ادارے کی جانب سے کیا گیا ٹوئٹ ہٹایا نہیں جا رہا تھا تو نوازشریف نے ایک سخت بیان جاری کرنے کا فیصلہ کیا مگر ہم نے وہ نہیں ہونے دیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.