افضل بھروانہ پر تشدد ،سوشل میڈیا پر ہنگامے کے بعد حقیقت سامنے آگئی
جھنگ(نیوزڈیسک)مہرافضل بھروانہ پر تشدد ،سوشل میڈیا پر ہنگامے کے بعد حقیقت سامنے آگئی ۔
تفصیلات کے مطابق ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں ایک شخص کو چند لوگ تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں اور آخر میں اسے برہنہ بھی کردیتے ہیں، اس کے بارے میں دعویٰ کیاگیا کہ یہ جھنگ میں ن لیگ کے مقامی عہدے دار مہر محمد افضل بھروانہ ہیں جو ووٹ مانگنے نکلے توعوام نے انکار کردیا، آگے سے گالی دی اور کہا کہ ’ہماری بات ہوگئی ہے‘ تم ووٹ نا بھی دو جیت جائینگے جس پر عوام نے اسکی درگت بنا دی لیکن اب اس دعوے کی حقیقت سامنے آگئی ہے اور اس شخص کا تعلق تحریک انصاف سے نکل آیا۔
صحافی افضل سیال نے بتایا کہ ’’ یہ جھنگ کے مہر محمد افضل بھروانہ سابق یونین ناظم ہیں اور تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر مہر اسلم بھروانہ کا فرنٹ مین ہے اور علاقہ میں بری شہرت کے حامل شخص کے طور پر اپنی پہچان رکھتا ہے ، اہل علاقہ کے مطابق ان کو درگت تو ذاتی لڑائی کی وجہ سے بنائی جا رہی ہے لیکن میرے دوست اس کو ن لیگ کا امیدوار بنا کر خوب جھوٹا من گھڑت سیاسی پراپیگنڈا کررہے ہیں تو سوچا کہ حقائق بتا دوں !‘
دوسری جانب تشدد کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو پولیس حرکت میں آگئی، واقعہ کی تحقیقات کےلئے مقدمہ درج کیا اور اصل حقائق سامنے لے آئی۔
افضل بھروانہ کی جانب سے بھی تھانہ کوتوالی میں ڈکیتی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ کوتوالی میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مدعی مقدمہ نے بتایا کہ ملزمان ڈیڑھ لاکھ روپے نقدی اور کارڈز بھی لے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق زمین کے تنازع پر ملزمان کی جانب سے مہر افضل پر تشدد کیا گیا ہے جبکہ مزید تفصیلات تفتیش کے بعد ہی سامنے آئیں گی۔