اسرائیل کی جانب سے غزہ میں نسل کشی جاری، شہید بچوں کی تعداد 2 ہزارتجاوز سے کرگئی
مغربی طاقتوں کی آشیر باد سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں نسل کشی جاری ہے، مزید حملوں میں 436 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں 182 بچے شامل ہیں،7 اکتوبر سے جاری حملوں میں شہید بچوں کی تعداد 2 ہزار 55 ہوگئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے غزہ کہ الشاتی کیمپ پر رات گئے بمباری کی گئی جس میں 182 بچوں اور درجنوں خواتین سمیت 436 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اس کے علاوہ خان یونس میں تین خاندانوں کے 23 افراد شہید ہوئے، الفلوجہ میں17 افراد سے جینے کا حق چھینا گیا تو دیر البلاح میں دس افراد موت کی آغوش میں چلےگئے۔
بیت لاحیہ اور نوصائرت کیمپ پر بھی بمباری سسے 14 افراد شہید ہوگئے، شیخ رضوان کے علاقے میں گھر کے باہر بم گرنے سے فلسطینی صحافی جاں بحق ہوگیا، حالیہ جنگ میں شہید فلسطینی صحافیوں کی تعداد 20 ہوگئی۔
تین مساجد پر بھی اسرائیلی طیاروں نے بمباری کی،7 اکتوبر سے جاری حملوں میں شہید مساجدکی تعداد 31 ہوگئی ہے۔7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہدا کی تعداد 5 ہزار 200 سے زائد ہوچکی ہے، جس میں 2 ہزار 55 بچے اور 1100 خواتین شامل ہیں، کل زخمیوں کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جنہیں اسپتالوں میں دواؤں اور ایندھن کی قلت کے باعث مزید مشکلات کا سامنا ہے، غزہ میں 830 بچوں سمیت 1500 افراد لاپتا بھی ہیں جن کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
عالمی این جی او سیو دی چلڈرن نے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، سیو دی چلڈرن کے مطابق غزہ پٹی میں تقریباً دس لاکھ بچے محصور ہیں۔
دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی حملوں سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 95 ہوگئی ہے،گزشتہ 15 برس میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں فلسطینی مغربی کنارے میں شہید ہوئے ہیں۔
ادھر اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، اسرائیلی وزیراعظم کے سینیئر مشیرکا کہنا ہےکہ حماس سارے یرغمالی چھوڑ دے تب بھی غزہ کو ایندھن کی فراہمی نہیں ہونے دیں گے، ایندھن جانے دیا تو حماس اسے جنگ کے لیے استعمال کرےگا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ غزہ میں مسلسل 14ویں روز بجلی مکمل بند ہے، بجلی، ادویات، آلات اور خصوصی طبی عملےکی کمی سے اسپتالوں کی صورت حال ابتر ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 700 مریضوں کی گنجائش والا غزہ کا سب سے بڑا اسپتال الشفا 5 ہزار مریضوں کا علاج کر رہا ہے۔