معلومات تک رسائی، ایئر یونیورسٹی کی مجاز اتھارٹی کا پتا نہیں لگ سکا، چیف انفارمیشن کمیشنر نے یکطرفہ کاروائی کا عندیہ دیدیا
اسلام آباد : رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت ایئر یونیورسٹی میں مجاز اتھارٹی کی آڑ میں اہم فیصلے کرنے والے پراسرار عہدے دار کا پتا نہیں لگ سکا، بدھ کو انفارمیشن کمیشن کے دفتر میں منعقدہ سماعت کے دوران وائس چانسلر جاوید احمد اپنی یا نامزد کردہ پبلک انفارمیشن آفیسر کی پیشی یقینی بنانے میں ناکام ہوگئے، چیف انفارمیشن کمیشنر نے آئندہ سماعت میں یکطرفہ کاروائی شروع کرنے کا عندیہ دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق ایک پاکستانی شہری کی اپیل پر پاکستان انفارمیشن کمیشن میں ایئر یونیورسٹی سے مطلوبہ معلومات کے حصول کیلئے سماعت ہوئی، تاہم پبلک سیکٹر یونیورسٹی کی طرف سے کوئی نمائندہ پیش نہ ہوا۔ شہری کی چھ نکاتی درخواست میں ایئر یونیورسٹی میں فیصلے کرنے والی مجاز اتھارٹی کی شناخت کے بارے میں سوال سرفہرست ہے، شہری کا موقف ہے کہ قانونی طور پر دفتری فیصلوں میں مجاز اتھارٹی کی مبہم اصطلاح کا استعمال سپریم کورٹ آرڈرز کی صریحاً خلاف ورزی ہے، اس حوالے سے موجودہ چیف جسٹس جناب قاضی فائز عیسیٰ کے واضح احکامات ہیں کہ تمام دفتری کاروائیوں میں مجاز اتھارٹی کا نام اور عہدہ ظاہر کیا جائے۔