مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کریں،چودھری سالک حسین کی اقوام متحدہ ودیگر اقوام عالم سے اپیل
اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما وسابق وفاقی وزیر چودھری سالک حسین نے کہا ہے کہ غزہ کے شہریوں پر خوراک اور پانی بند کرنا انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے۔ ہم اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے تمام جنگی جرائم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ہماری اقوام متحدہ اور دیگر اقوام عالم سے اپیل ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کریں۔
غزہ کے شہریوں پر خوراک اور پانی بند کرنا انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے۔ ہم اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے تمام جنگی جرائم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ہماری اقوام متحدہ اور دیگر اقوام عالم سے اپیل ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کریں۔
— Salik Hussain (@ChSalikHussain) October 14, 2023
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل کا غزہ سے فلسطینیوں کے انخلاء کیلئے جاری الٹی میٹم خطرناک اور تشویشناک ہے۔
انتونیو گوتریس نے غزہ کی صورتحال پر ایک بیان میں کہاہے کہ انتہائی مختصرعرصےمیں بڑے پیمانے پر انخلاء کے تباہ کن انسانی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، انخلاء کا حکم کم از کم 11 لاکھ فلسطینیوں پر لاگو ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقے پہلے ہی اسرائیلی محاصرے اور بمباری کی زد میں ہیں ، فلسطینی علاقے ایندھن، بجلی، پانی اور خوراک سے بھی محروم ہیں ، متاثرہ فلسطینی علاقے پہلے ہی اسرائیلی بمباری سے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، مختصر عرصے میں بڑے پیمانے پر انخلاء ممکن نہیں ہو گا۔
انتونیوگوتریس نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں اقوام متحدہ کے سٹاف ممبر بھی موجود ہیں، ان علاقوں میں 2 لاکھ سے زائد لوگ اقوام متحدہ کے تحت پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں ، ہمیں پورے غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر رسائی کی ضرورت ہے، تاکہ ہم ہر فردکو ایندھن، خوراک اور پانی فراہم کر سکیں۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ لوگوں کو سکولوں، ہیلتھ سینٹرز اور کلینکس میں بھی رکھا گیا ہے، انخلاء کے اسرائیلی حکم کا نفاذ ہزاروں بچوں پر بھی ہو گا، غزہ کی تقریباً آدھی آبادی 18 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا تھا کہ پہلے ہی 4 لاکھ 23 ہزار فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں، اسرائیل غزہ کے شہریوں کے انخلا کا حکم واپس لے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو 24 گھنٹوں میں غزہ خالی کرنے کا حکم دے رکھا ہے، غزہ کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد مقامات میں ہوتا ہے۔
ادھر فلسطینی مزاحتمی تنظیم حماس نے غزہ نہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا ، حماس ترجمان خالد قدومی نے کہا ہے کہ غزہ کے فلسطینی 1948 کی طرح دوبارہ مہاجرین نہیں بنیں گے، غزہ کے شہریوں کا حوصلہ توڑنے کی کوشش ہورہی ہے۔
علاوہ ازیں اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان نے انکشاف کیا ہے کہ ٹینکوں کی مدد سے پیدل فوج نے جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دراندازی کی ہے، فضائی حملوں کے بعد یہ زمینی دراندازی کا آغاز ہے۔
اسرائیلی فوج نے یہ اعلان بھی کیا کہ اس کی زمینی اور بکتر بند افواج نے گنجان آباد غزہ کی پٹی پر متوقع زمینی حملے سے قبل گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں غزہ کی پٹی پر چھاپہ مار کارروائی کی ہے، اس کارروائی کا مقصد دہشت گردوں اور ہتھیاروں کی تلاش ہے۔
اسرائیل کی ان کارروائیوں کے دوران فضائی بمباری بھی مسلسل جاری رہی جس کے نتیجے میں اب تک دوہزارفلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 7ہزار سے زائدزخمی ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ۔
دوسری جانب سعودی عرب نے غزہ سے فلسطینی عوام کے جبری انخلا کے اسرائیل کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے نہتے شہریوں پر مسلسل حملوں کی مذمت کی ہے۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن بھی سعودی عرب پہنچ گئے ہیں ، وہ سعودی قیادت سے ریاض میں ملاقات کریں گے۔
قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ نے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ سے لبنان میں ملاقات کی جس میں اسرائیل فلسطین تنازع پر علاقائی اور عالمی مؤقف اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے شام کے صدر بشارالاسد سے دمشق میں ملاقات کی، بشارالاسد نے کہا کہ مزاحمتی تنظیمیں قابض ظالم سے نمٹنے کے لیے اپنے عزم سے فیصلے کریں گی۔
واضح رہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر آپریشن ’’ طوفان الاقصٰی‘‘ شروع کردیا تھا، اس لڑائی کے پہلے سات روز میں 1800 فلسطینی شہید ہو ئے جبکہ دوسری طرف 1300 اسرائیلی مارے گئے ۔