سی جی ٹی این پر سی پیک کے فلاحی منصوبوں کی گونج
چینی صدر شی جن پھنگ نے 10 برس قبل 7 ستمبر 2013 کو قازقستان میں نذربایوف یونیورسٹی سے خطاب میں پہلی بار شاہراہ ریشم اقتصادی راہداری کی تعمیر کی تجویز پیش کی تھی۔
اگلی دہائی میں، اس تجویز کو عملی شکل دی گئی ۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) نے شکل اختیار کی اور یہ دنیا بھر میں پھیل گیا اس نے ہزاروں برس پرانے تجارتی راستے میں نئی جان ڈال دی۔
Inspiring Xinjiang, a journey of tradition and modernity #TheNewSilkRoad pic.twitter.com/Smio99Y7Ir
— CGTN (@CGTNOfficial) October 13, 2023
بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے تحت چین اب تک 150 سے زیادہ ممالک اور تقریباً 30 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ 200 سے زائد معاہدوں پر دستخط کرچکا ہے۔ چینی وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق چین اور بیلٹ اینڈ روڈ میں شریک دیگر ممالک کے درمیان تجارتی سامان کی مالیت 2013 میں 10.4 کھرب امریکی ڈالر تھی جو 2022 میں بڑھ کر 20.7 کھرب امریکی ڈالر ہوگئی ہے۔
چین اوربیلٹ اینڈ روڈ میں شریک دیگر ممالک کے درمیان دو طرفہ سرمایہ کاری 270 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کرچکی ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ حقیقتاً تمام فریقوں کے لئے مفید رہا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ چونکہ مشترکہ مستقبل کے ساتھ عالمی برادری کی ترقی کا راستہ ہموار کررہا ہے۔ ایسے میں چائنہ گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک (سی جی ٹی این) نے بیلٹ اینڈ روڈ خاکے کے تحت تعمیر کردہ فلاحی منصوبوں کو تلاش کرنے کا ایک عظیم پیشہ ورانہ قدم اٹھایا ہے۔
چائنہ گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک نے ” رائزنگ ود پرائڈ ” کے عنوان سے ایک دستاویزی سیریز کا آغاز کیا جس میں بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون کے تحت تعمیر کردہ فلاحی منصوبوں کی شاندار طریقوں سے کھوج کی گئی ہے۔
یہ ایک طرح کی دستاویزی سیریز ہے جو بیلٹ اینڈ روڈ کے انسانی پہلو کی داستانیں بیان کرتی ہیں جس نے اس اینشی ایٹو کو ایک ساکھ مہیا کی ۔ یہ چین کا اس تاریخی اینشی ایٹو ہے جس کے ذریعے وہ شریک ممالک کے لاکھوں افراد کی زندگیاں بدل رہا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ خاکے میں پاکستان کو ایک بہت خوش قسمت ملک سمجھا جاتا ہے جس نے اس کا فلیگ شپ منصوبہ حاصل کیا ہے جسے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے نام سے جانا جاتا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ کے آزمائشی منصوبے کے طور پر سی پیک کے ذریعے پاکستان میں مجموعی طور پر 25.4 ارب امریکی ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری آئی 1 لاکھ 55 ہزار افراد کو براہ راست روزگار ملا، 510 کلومیٹر ایکسپریس وے تعمیر ہوئی، 8 ہزار میگاواٹ بجلی اور 886 کلومیٹر مرکزی ٹرانسمیشن گرڈ کو شامل گیا جو پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کو مضبوط رفتار دے رہا ہے۔ اور یہ چین ۔ پاکستان کی ہر قسم کے حالات کی دوستی کی واضح علامت بن چکا ہے۔
پاکستان نے چین کی بامعنی مشاورت سے ملک بھر میں مختلف منصوبے کامیابی کے ساتھ مکمل کئے ۔ جو اہم منصوبے مکمل ہوئے وہ بجلی کے تھے جس سے ملک کو اپنی تاریخ کے بدترین توانائی بحران سے نمٹنے میں مدد ملی۔
سی پیک کے تحت 720 میگاواٹ کا کروٹ پن بجلی گھر منصوبہ شہریوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں کیونکہ ایک طرف یہ ملک کے لیے انتہائی ضروری توانائی پیدا کررہا ہے تو دوسرے جانب اس پن بجلی گھر منصوبے کی تعمیراتی چینی کمپنی نے مقامی علاقے میں تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال میں انتہائی ضروری ہنگامی یونٹ تعمیر کیا ہے۔
چائنہ گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک ایک چینی کمپنی کی جانب سے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے طور پر تعمیرکردہ اس ہنگامی یونٹ کی کہانی بیان کرتا ہے ۔ جسے سی پیک کے فریم ورک کے تحت بنایا گیا ہے۔ اس نے مقامی افراد کو وہ لازمی طبی سہولیات فراہم کی ہیں جو اس سے قبل کبھی دستیاب نہیں تھیں۔
چائنہ گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک اس دستاویزی فلم کے ذریعے ایک مقامی مریض نعمان احمد کی داستان سامنے لایا ہے جس میں یرقان، ٹائیفائیڈ اور ملیریا کی تشخیص ہوئی تھی۔
دستاویزی فلم میں بتایا گیا ہے کہ نعمان احمد پیشے کے اعتبار سے ایک نوجوان دکاندار ہیں وہ شادی شدہ اور کہوٹہ میں اپنے والدین کے ساتھ خوشگوار زندگی گزاررہے ہیں۔ ان کا اپنی دکان پر لوگوں کی خدمت کرنے انہیں بہترین خدمات فراہم کرنے میں گزرتا ہے۔
دستاویزی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ نعمان سلائی کی ایک دکان چلاتے ہیں جہاں وہ بہت مقبول ہیں اور اپنے اچھے کام کی بدولت انہوں نے بہت سے محنت کشوں کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
نعمان ایک بہت خوشحال زندگی گزاررہا تھا جب ان میں ان خطرناک بیماریوں کی تشخیص ہوئی۔ وہ اور ان کے اہلخانہ علاج بارے میں بہت فکر مند تھے کیونکہ انہوں نے اس کے لئے بہت سے ڈاکٹروں سے رجوع کیا۔
خوش قسمتی سے ان کے علم میں آیا کہ سی پیک کے تحت چینی کمپنی نے مقامی اسپتال میں ایک ہنگامی یونٹ تعمیر کیا ہے جہاں انہیں بہترین طبی سہولیات مل سکتی ہیں اور انہیں علاج کے لئے دوسرے شہروں کے اچھے اسپتالوں کا رخ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
دستاویزی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ منصوبے کے کمیونٹی انویسٹمنٹ پلان (سی آئی پی) کے تحت کروٹ پاور کمپنی لمیٹڈ (کے پی سی ایل) نے کہوٹہ کے ع تحصیل ہیڈ کوارٹر (ٹی ایچ کیو) اسپتال میں 2 کروڑ روپے کی لاگت سے 20 بستروں پر مشتمل ہنگامی بلاک تعمیر کیا ہے۔
دستاویزی فلم میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح ہنگامی یونٹ نے نعمان احمد اور ان کے اہلخانہ کو سنگین طبی مسائل سے بچنے میں کیسے مدد کی اور انہیں ماہر ڈاکٹروں کے ذریعے بیماریوں کا بہترین علاج فراہم کیا ۔
اس دستاویزی فلم کا خوبصورت حصہ نعمان اور ان کی اہلیہ کے درمیان قریبی تعلقات کو اجاگر کرتا ہے۔ نعمان کی اہلیہ نے کئی بار اسپتال میں ان کی دیکھ بھال کرکے اور ان کی دکان کی ذمہ داری لیکر صحت یابی میں ان کی بہت معاونت کی۔
یہ دستاویزی فلم دیکھنے کے قابل ہے جو آپ کو بتائے گی کہ کس طرح چین کے شراکت دار ممالک میں زیر تعمیر فلاحی منصوبوں نے انتہائی ضرورت مند افراد کی زندگیاں بدل دی ہیں اور یہ ہنگامی یونٹ اس کی بہترین مثالوں میں سے ایک ہے۔
چائنہ گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی دستاویزی فلم میں مقامی افراد کی روزمرہ زندگی اور علاقائی ثقافت کی عکاسی بھی کی گئی ہے جو ناظرین پر علاقے کا بہت اچھا تاثر چھوڑے گی۔
چائنہ گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک اس سیریز کو لانچ کرنے پر تعریف کا حقدار ہے ۔ جو بیلٹ اینڈ روڈ کے حقیقی فخر اور اس اینشی ایٹو کے تحت فلاحی منصوبوں سے مستفید ہونے والوں کی کھوج کررہا ہے۔