News Views Events

صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، چیف جسٹس

0

اسلام آباد(نیوزڈیسک)چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، لوگ خود محبت کی شادیاں کرلیتے ہیں اور مسائل عدالت کے لئے بن جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں2 کم سن بچیوں کی حوالگی کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔
عدالت نے دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بچیوں کا باپ اتوار کے روز صبح 10 سے 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کر سکے گا، اور اگر والد کی جانب سے عدالتی حکم عدولی ہوئی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
بچیوں کے والد کے وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ بچیاں والد کے پاس ہونی چاہیے، کیونکہ ان کی ماں رات کی نوکری کرتی ہے، بچیوں کی ماں کے پاس دیکھ بھال کا وقت ہی نہیں ہوتا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب اسلام میں حوالگی کا اصول آپ نے پڑھا ہے یا نہیں، شریعت کے مطابق بچے ماں کے پاس رہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے، نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہیں، بچیوں کے والدین میں طلاق نہیں ہوئی، ان کی آپس کی ناراضگی بچوں کا مستقبل خراب کر دے گی۔
چیف جسٹس نے بچوں کے والد سے استفسار کیا کہ آپ نے پسند کی شادی کی یا ارینج میرج تھی۔
بچوں کے والد تیمور نے بتایا کہ میری پسند کی شادی تھی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے والدین کی رضامندی سے کیس نمٹا دیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.