جماعت اسلامی کا مہنگائی کیخلاف گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنے کا دوسرا روز
لاہور: ہوشربا مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے گورنر ہاؤس کے سامنے آج دوسرے روز بھی دھرنا جاری رہے گا۔
سراج الحق نے دھرنا شرکاء کے ساتھ ناشتہ کیا،
دھرنے کے پہلے روز کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، امیر العظیم، لیاقت بلوچ نے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کیا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ اہل پنجاب کو فرسودہ نظام کے خلاف اٹھنا ہوگا، جس کرپٹ مافیا کے ہاتھ آپ کی جیبوں پر ہیں،ان کے گریبان پکڑنے کا وقت آگیا، خاموشی سے ظلم و ناانصافی سہنا اپنے آپ سے ظلم اور آئندہ نسلوں کو غلامی میں دینے کے مترادف ہے، پرامن جمہوری جدوجہد سے حق لینا ہوگا۔
ملک کے سب سے بڑے صوبے پرعرصہ دراز سے چند خاندان قابض ہیں، قبضہ گروپوں سے نجات کا وقت آگیا۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی کی حکومتوں کا گزشتہ پانچ سالہ دور قوم کے لیے قیامت سے کم نہ تھا،سابقہ حکمرانوں نے آئی ایم ایف کے کہنے پر عوام کو قربانی کا بکرا بنایا۔ مہنگائی نے لوگوں کو نفسیاتی مریض بنادیا، کرپٹ اشرافیہ ملک پر بوجھ ہے، کرپشن اور چوری یہ کرتے ہیں، قرضے انہوں نے ہڑپ کیے، خون غریب کا نچوڑا جارہا ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے، پٹرول، گیس کے نرخ کم کیے جائیں، اشیائے خورونوش عوام کی پہنچ تک لائی جائیں، نتائج کے حصول تک تحریک جاری رکھیں گے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کے انعقاد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا اصل امتحان ہے۔ آئین کے مطابق اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 روزکے اندر انتخابات لازمی ہیں۔ جماعت اسلامی عوام کی حکمرانی چاہتی ہے اور ہمارا یقین ہے کہ انتخابات ہی استحکام کا واحد ذریعہ ہیں۔مہنگی بجلی اور مہنگائی کی مجموعی تباہ کن صورتحال کے خلاف جماعت اسلامی نے چاروں گورنر ہاؤسز کے سامنے دھرنوں کا اعلان کیا تھا۔
دھرنا میں خواتین، بچوں، بزرگوں، نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔ وکلاء تنظیموں، تاجر رہنماؤں نے بھی احتجاج میں شرکت کی۔ مال روڑ پر دھرنا کے مقام پر پہنچنے پر امیر جماعت کاپرجوش نعروں سے استقبال کیا گیا۔
سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف اور آئی پی پیز معاہدوں کی تفصیلات قوم کے سامنے رکھیں جائیں، انہوں نے توانائی پر وائٹ پیپر جاری کرنے اور آئی پی پیر معاہدوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے بھی اعلانات کیے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز معاہدوں کے ذمہ داران قومی مجرم ہیں، ملک میں سستے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی بجائے درآمدی فیول کے کارخانے لگائے گئے اور کمیشن وصول کیا گیا، ذمہ داران کا احتساب ہونا چاہیے۔ ملک میں بجلی کا مسئلہ نہیں، اربوں کی چوری، مفت خوری اور لائن لاسز ختم ہو جائیں تو عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ بجلی کے بلوں میں درجن بھر ٹیکسز شامل کرکے عوام پر بوجھ ڈالا جاتا ہے، صارفین بجلی کی اصل قیمت دینے کو بھی تیار ہیں، ٹیکسز ختم کیے جائیں۔
انہوں نے کہا ملک میں وسائل کا کبھی بھی مسئلہ نہیں رہا، اللہ تعالی نے ہمیں عظیم وسائل سے نوازا ہے،پنجاب اور سندھ کی زمینیں سونا اگلتی ہیں، صرف کے پی سے بجلی پیدا کرکے پورے ملک کو سستی بجلی دی جاسکتی ہے، بلوچستان معدنیات کے ذخائز کا خزانہ ہے، حکمرانوں کی نااہلی، کرپشن، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہی مسائل کی جڑ ہے، کرپٹ ٹولہ سے جان چھڑانا ہوگی، جس کا واحد راستہ ووٹ کی طاقت سے ان کا احتساب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک لوٹنے والوں کا یوم حساب آنے والا ہے، سیاسی و معاشی دہشت گردوں نے بھیس بدل بدل کر حکومتیں کیں، عوام کو یرغمال بنایا، غریبوں کو لوٹا، اپنے شہزادے شہزادیوں کا مستقبل محفوظ اور عام پاکستانیوں کا تباہ کیا۔ اب ملک کو اسلامی نظام چاہیے، صرف جماعت اسلامی ہی یہ نظام دے سکتی ہے، قوم ہمارا ساتھ دے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک پر مسلط کرپٹ ٹولے نے عوام سے ہمیشہ بے وفائی کی۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کر کے ملک کی خودمختاری کا سودا کیا گیا، آئی پی پیز معاہدے ملک و قوم دشمنی تھی۔ عوام کو سستی بجلی، پٹرول اور گیس مہیا کی جائے۔ ہماری لڑائی گورنر یا کسی شخص کے خلاف نہیں بلکہ کرپٹ نظام کے خلاف ہے۔ جماعت اسلامی فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی۔ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ جماعت اسلامی جی ایس ٹی اور دیگر بے جا ٹیکسز کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی اور عوام کو حق دلائے گی، ہم ظالم جاگیرداروں، کرپٹ سرمایہ اور مافیاز سے قوم کو نجات دلائیں گے۔
امیر العظیم نے کہا کہ 1986ء تک واپڈا پورے ملک کو سستی بجلی فراہم کرتا تھا، واپڈا ملک کا سب سے بہترین ڈیپارٹمنٹ تھا، مگر اسے جان بوجھ کر تباہ کیا گیا، آئی پی پیز کے مہنگے معاہدے کیے گئے۔ مسلم لیگ (ن) نے پیپلزپارٹی کے ابتدائی دور میں ہونے والے آئی پی پیز معاہدوں کے خلاف نعرے لگوائے، مگر بعد میں خود حکومت میں آ کر انھیں جاری رکھا۔ حکمران ٹولہ ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کرتا ہے، یہ اپنے مفادات کے لیے سرگرم ہیں۔ جماعت اسلامی عوام کے مفادات کا تحفظ چاہتی ہے۔