News Views Events

عافیہ پرجسمانی اور جنسی تشدد کی اطلاعات حکومت پاکستان کے لیے شرمناک ہے:سینیٹر مشتاق احمد

0

: 25-08-2023
عافیہ پرجسمانی اور جنسی تشدد کی اطلاعات حکومت پاکستان کے لیے شرمناک ہے:سینیٹر مشتاق احمد

4 ستمبر کو لاہور پریس کلب سے امریکن قونصلیٹ تک پرامن” فریڈم فار عافیہ واک“ کی جائے گی
عافیہ کیس میںمعمولی سی پیش رفت عدالتی ہدایات کا نتیجہ ہے جس کا کریڈٹ ہماری عدلیہ کو جاتا ہے
وزارت خارجہ سے ڈاکومنٹس ملنے کے نتیجے میں عافیہ کی وطن واپسی کی کاوشوں میں مدد ملے گی: ایڈوکیٹ عمران شفیق
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور کلائیو اسمتھ آن لائن پیش ہوئے جب کہ چوہدری عمران شفیق ایڈووکیٹ کمرہ عدالت میں اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں سینیٹر مشتاق احمد خان ،شاہد شمسی ، اعظم منہاس اور فاروق شاہ خان بھی موجود تھے

/ اسلام آباد ( ) عافیہ موومنٹ پاکستان کی رہنما اور ملک کی معروف نیورو فزیشن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی آئینی پٹیشن نمبر 3139/2015 کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ” ان کیمرہ – In Camera “سماعت سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں ہوئی۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کراچی اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکہ میں وکیل کلائیو اسٹیفوڈ اسمتھ آن لائن پیش ہوئے جب کہ چوہدری عمران شفیق ایڈووکیٹ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں سینیٹر مشتاق احمد خان ،شاہد شمسی ، اعظم منہاس اور فاروق شاہ خان بھی موجود تھے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ 4 ستمبر 2023، کو لاہور میں عافیہ موومنٹ کے زیراہتمام لاہور پریس کلب سے امریکن قونصلیٹ تک پرامن” فریڈم فار عافیہ واک – Freedom for Aafia Walk“ کا انعقاد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی کو ایک سوراخ(hole) میں ڈال دیا گیا ہے۔ امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔ ان پر جسمانی اور جنسی تشدد کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں جو کہ حکومت پاکستان کے لیے شرمناک ہے۔ عافیہ صدیقی کو قید ہوئے 20 سال گزر چکے ہیں مگر اس طویل عرصے میں پاکستان کی سول اور ملٹری دونوں حکومتیں ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ امریکی حکام کے ساتھ اٹھانے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیس میںمعمولی سی پیش رفت عدالتی ہدایات کا نتیجہ ہے جس کا کریڈٹ ہماری عدلیہ کو جاتا ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل بینچ نے کیس کی ان کیمرہ سماعت کی۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک عرصے سے کوشش کر رہے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے گزشتہ 15 سالوں امریکی جیل میں پاکستانی قونصلرز کی ملاقاتوں کی دستاویزات ان کے وکلاءسے شیئر کی جائیں تاکہ ان کی رہائی کے لیے امریکا میں ہونے والی کوششوں میں مدد مل سکے۔ مگر حکومت پاکستان نے ہر بار اس سلسلے میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔تاہم اب برف پگھل رہی ہے ۔ وزارت خارجہ نے ڈاکومنٹس کے نام پرسیاہ صفحات پکڑا دیے تھے جو کہ پڑھنے کے قابل نہیں تھے لیکن اب وزارت خارجہ سے ڈاکومنٹس ملنے کا پروسیس عدالت عالیہ کے حکم پر شروع ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں نئی قانونی جنگ شروع ہو گی اور ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کے لیے قانونی مدد و تدابیر کی جا سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں عافیہ کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے وزارت خارجہ کو لکھے گئے خط میں ”پاکستانی سبز پاسپورٹ“ پر لکھے گئے اعلامیہ کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے جس میں دنیا سے درخواست کی گئی ہے کہ اس پاسپورٹ کے حاملین کو مدد اور حفاظت فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحفظ اور امداد ”پاکستانی سبز پاسپورٹ“ کے حامل تمام شہریوں کا قانونی حق ہے۔ کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے وزارت خارجہ سے کہا کہ وہ پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو دیئے گئے پاکستانی پاسپورٹ کی عزت اور وقار کوملحوظ خاطر رکھیں اور امریکی حکام سے بات کریں کہ عافیہ کو فوری طور پر تحفظ اور مدد فراہم کی جائے۔Shamsi

Leave A Reply

Your email address will not be published.