News Views Events

برین  کمپوٹر انٹرفیس ٹیکنالوجی

0

اعتصام الحق ثاقب

 

 

 

جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں دماغ او ر کمپیوٹر کے درمیان  انٹرفیس (بی سی آئی) ایک انقلابی پیش رفت کے طور پر ابھر رہا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی انسانی دماغ اور بیرونی آلات کے درمیان براہ راست رابطہ قائم کرتی ہے، جس کے وسیع تر طبی، عسکری  اور روزمرہ زندگی میں استعمال کے امکانات موجود ہیں۔ چین نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران اس شعبے میں قابل ذکر ترقی کی ہے اور اب یہ ملک بی سی آئی ٹیکنالوجی کے عالمی منظر نامے میں ایک اہم ملک کے طور پر ابھر رہا ہے۔

حالیہ دنوں  میں ایک خبر سامنے آئی کہ چین کے دار الحکومت بیجنگ کے ایک ہسپتال میں بی سی آئی کے ایک کامیاب کیس میں ایک مریض کو دیکھا گیا جس کے ہاتھ پیر  پچھلے 14 سالوں سے  مفلوج ہیں ۔اس مریض کے دماغ میں  لگائے گئے  دو انٹفیز ز کے بعد   وہ ایک دستانے کو قابو کرنے میں کامیاب رہا  جس کی مدد سے  اس نے دماغ سے اپنے سامنے موجود بوتل کو اٹھا کر اسے ایک اور  جگہ  رکھنے کا سگنل دیا ۔  شنہوا  یونیورسٹی کے محققین جنہوں نے این ای او ، یا نیورل الیکٹرانک آپرچونیٹی ڈیوائس کو  تیار کیا ہے ، کا کہنا ہے کہ تین ماہ کی تربیت کے بعد ، مریض کی گرفت کی شرح تقریبا 90 فیصد ہے ۔ فی الحال ، مریض ، اوسطا ، اس پانی کی بوتل  کو 10 سیکنڈ کے اندر مقررہ پوزیشن پر لے جا سکتا ہے ۔ اسی طرح کا ایک کامیاب کیس شنگھائی میں بھی دیکھا گیا ہے ۔

چین میں بی سی آئی کی ترقی کو سمجھنے کے لیے ہمیں سب سے پہلے اس کے تاریخی ارتقاء پر نظر  ڈالیں  تو 2014 میں چائنا  اکیڈمی آف سائنسز کے تحت پہلی بار بی سی آئی پر باقاعدہ تحقیق کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد سے چین نے اس شعبے میں مسلسل سرمایہ کاری کی ہے۔ 2016 میں چین کی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی نے اس حوالے سے تحقیق کو  قومی کلیدی تحقیقی  منصوبوں میں شامل کیا  جس کے تحت بی سی آئی ٹیکنالوجی کو خاص توجہ دی گئی۔

چین میں بی سی آئی کی ترقی کو تین اہم مراحل میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلے مرحلے میں جو 2014  سے 2018 تک کا ہے ، بنیادی تحقیق پر توجہ دی گئی، جس میں دماغی سگنلز کی ریکارڈنگ اور ان کے تجزیے کے طریقے وضع کیے گئے۔ دوسرا مرحلہ جو 2018 سے 2022 تک کہا جا سکتا ہے اس میں  عملی اطلاق پر کام شروع ہوا اور  خاص طور پر طبی شعبے میں اس حوالے سے کافی کام دیکھا گیا ۔ تیسرا اور موجودہ مرحلہ 2022 سے اب تک کا ہے جس میں بی سی آئی ٹیکنالوجی کے تجارتی استعمال  پر توجہ   مرکوز ہے۔

چین میں بی سی آئی کی ترقی میں اہم ترین پیش رفت 2019 میں دیکھنے میں آئی، جب تیانجن یونیورسٹی کے محققین نے ایک ایسا نظام تیار کیا جس میں ایک فالج زدہ مریض نے صرف اپنے دماغی سگنلز کے ذریعے ایک روبوٹک ہاتھ کو کنٹرول کیا۔ یہ تجربہ چین میں بی سی آئی ٹیکنالوجی کے عملی استعمال کی پہلی کامیاب مثال تھی۔ 2021 میں ژجیانگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کیا، جب انہوں نے ایک ایسا بی سی آئی نظام تیار کیا جس نے معذور افراد کو صرف دماغی سگنلز کے ذریعے کمپیوٹر استعمال کرنے کے قابل بنایا۔

چین میں بی سی آئی کی ترقی میں نجی شعبے کا بھی اہم کردار ہے۔ برین کوو نامی کمپنی نے 2018 میں ایک ایسا ہیڈ بینڈ تیار کیا جو طلباء کی توجہ کی سطح کو ناپ سکتا ہے۔ نیورو سنک نامی ایک اور چینی کمپنی نے 2022 میں ایک ایسی  بی سی آئی ڈیوائس متعارف کر وائی  جو ڈپریشن کے علاج میں مددگار ثابت  ہوئی ۔

چین میں بی سی آئی ٹیکنالوجی کی ترقی کے حوالے سے اعداد و شمار بھی دلچسپ ہیں۔ 2022 تک  ہی کی بات کریں تو چین میں بی سی آئی سے متعلق 1,200 سے زائد پیٹنٹ درج کیے جا چکے تھے ۔ چینی حکومت نے 2021 سے 2025 کے درمیان بی سی آئی پر تحقیق اور ترقی کے لیے 2 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا  اور  بی سی آئی سے متعلقہ تحقیقی مقالوں کی تعداد 2015 کے بعد سے ہر سال 25 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔

چین میں بی سی آئی ٹیکنالوجی کی ترقی صرف ایک ٹیکنالوجیکل پیش رفت نہیں، بلکہ یہ چین کی سائنسی اور ٹیکنالوجیکل طاقت کے عروج کی ایک علامت ہے۔ جیسے جیسے چین اس شعبے میں مزید سرمایہ کاری اور تحقیق کر رہا ہے، عالمی سطح پر بی سی آئی ٹیکنالوجی کی دوڑ میں چین کا کردار مزید اہم ہوتا جا رہا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.