امریکہ بھر میں ٹرمپ انتظامیہ کی غلط پالیسیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے
واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ اور ایلون مسک کی سربراہی میں محکمہ کارکردگی کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں ایک ہزار سے زائد مظاہرے کیے گئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد امریکہ میں یہ سب سے بڑا عوامی احتجاج تھا۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن اور امریکہ کی تمام 50 ریاستوں میں تقریباً 1300 مظاہرے ہوئے اور پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں نےمظاہروں میں شرکت کی۔ احتجاجی مقامات میں نیو یارک، شکاگو، بوسٹن، سیاٹل، لاس اینجلس اوردیگر شہر شامل ہیں۔ منتظمین میں سے ایک” فارورڈ ” تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ ملک بھر میں لاکھوں افراد طبی حقوق، مزدوروں کی آمدنی، تعلیمی مساوات، شہری حقوق اور جمہوریت کے دفاع کے لیے ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔ یورپ میں مقیم امریکیوں نےبھی برلن، فرینکفرٹ، پیرس اور لندن کی سڑکوں پر مظاہرے کئے ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکی داخلی اور خارجہ پالیسی میں مکمل تبدیلی کے خلاف اپنی مخالفت کا اظہار کیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس اور یونیورسٹی آف شکاگو کے نیشنل سینٹر فار پبلک اوپینین ریسرچ کی جانب سے 31 مارچ کو جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق، تقریباً 60 فیصد امریکیوں نے موجودہ انتظامیہ کے محصولات اور تجارتی مذاکرات سے نمٹنے کے طریقے کو ناپسند کیا۔ کچھ امریکیوں کا کہنا تھا کہ موجودہ انتظامیہ نے عام لوگوں سے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ادھر وائٹ ہاؤس کے ایک بیان کے مطابق 5 اپریل کو جب ملک بھر میں حکومت مخالف مظاہرے ہوئے تو ٹرمپ ریاست فلوریڈا میں گالف کھیل رہے تھے اور وہ 6 اپریل کو دوبارہ گالف کھیلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔