نئی ٹیرف پالیسی کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ کریش، نیسڈیک بیئر مارکیٹ میں داخل
امریکی حکومت کی جانب سے 2 اپریل کو نئی ٹیرف پالیسی کے اعلان کے بعد امریکی سٹاک مارکیٹ میں زبردست اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے۔ نیویارک سٹاک مارکیٹ کے تین بڑے سٹاک انڈیکس3 اپریل کو تیزی سے گرنے کے بعد 4 تاریخ کو ایک بار پھر گر گئے اور نیسڈیک کمپوزٹ انڈیکس بیئر مارکیٹ میں داخل ہوگیا۔
گزشتہ روز نیویارک سٹاک مارکیٹ کے تین بڑے سٹاک انڈیکس میں تیزی سے کمی ریکارڈ کی گئی،گذشتہ 5 سال کےدوران ایک ہی دن میں ان انڈیکسز میں سب سے بڑی گراوٹ ریکارڈ کی گئی، جس میں سے نیسڈیک انڈیکس میں تقریباً 6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، سات بڑے امریکی ٹیکنالوجی حصص کی مارکیٹ ویلیو میں 3 اپریل کو 1.03 ٹریلین امریکی ڈالر کی کمی واقع ہوئی ۔ 4 تاریخ کو ، امریکی اسٹاک میں بدستور گراوٹ آئی۔ٹریڈنگ کے اختتام تک ڈاؤ جونز انڈسٹریل اوسط گزشتہ سیشن کے مقابلے میں 5.50 فیصد کم رہا۔ ایس اینڈ پی 500 میں 5.97 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ نیسڈیک کمپوزٹ انڈیکس 5.82 فیصد گر گیا جو حالیہ بلند ترین سطح سے تقریباً 22 فیصد کم ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے4 اپریل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ریئل سوشل” پر پوسٹ کیا جس میں فیڈرل ریزرو پر شرح سود میں کمی کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے جواب میں فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاؤل نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی بے روزگاری میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے جس سے افراط زر میں اضافہ اور معاشی نمو میں سست روی آسکتی ہے۔فیڈرل ریزرو حکومتی پالیسی میں تبدیلیوں کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لے رہا ہے اور مالیاتی پالیسی کو اس طرح تشکیل دےگا، جو فیڈرل ریزرو کے مشن کے مقاصد کو بہترین طریقے سے پورا کرتا ہے۔