News Views Events

تجارتی سیٹلائٹس کے جدید حل کے ذریعے چین۔ پاکستان تعاون نئی بلندیوں پر

0

تیانجن(شِنہوا)چینی تجارتی سیٹلائٹ پاکستان کے لئے کیا کر سکتا ہے؟ اس نے 2022 کے سیلاب سے نمٹنے کے لئے زیادہ موثر ہنگامی ردعمل کی صلاحیت فراہم کی اور یہ مقامی زرعی ٹیکنالوجی کی جدیدیت کے لئے مسلسل جدیدحل فراہم کرے گا۔ آج کل چین کے بڑھتے ہوئے تجارتی سیٹلائٹ پاکستان کے لئے خدمات انجام دے رہے ہیں جو مختلف شعبوں میں اعلیٰ معیار کی ترقی آگے بڑھانے کے لئے چینی حل فراہم کر رہے ہیں۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے ساتھ دونوں ممالک مزید شعبوں میں تعاون گہرا بنا رہے ہیں۔ زرعی تعاون توجہ کے اہم مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے جس میں مشترکہ جدت کے لئے وسیع امکانات موجود ہیں۔
پاکستان کو خود کفیل اور برآمدات پر مبنی زرعی صنعت کے قیام میں مدد دینے کے لئے پچھلے سال جون میں ایک چینی تجارتی سیٹلائٹ کمپنی نے پاکستانی کمپنی کے ساتھ پاکستان سمارٹ زراعت منصوبے کا معاہدہ کیا۔ یہ مںصوبہ بہاولپور میں 5 ہزار ایکڑ پر محیط فارم کی بنیادی ساخت کو بہتر بنائے گا اور کاشتکاری کاجدید پلیٹ فارم تیار کرے گا۔
چینی کمپنی پائی سیٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کے شریک بانی لیاؤ تھونگ کوئی نے کہا کہ ہم جدید زراعت کے حل فراہم کریں گے، جن میں مٹی کی نمی کی نگرانی، کیڑوں اور بیماریوں کی نگرانی اور ایک بصری زرعی انتظامی پلیٹ فارم شامل ہے۔ اس کے علاوہ زرعی جدیدیت اور خوراک کا تحفظ بڑھانے کے لئے انٹرنیٹ کے ذریعے جڑے آلات اور تکنیکی خدمات بھی فراہم کی جائیں گی۔
جدید زراعت کے منصوبے کی بہتر معاونت کے لئے پائی سیٹ نے کثیر ذرائع کا حامل آپٹیکل سیٹلائٹ ڈیٹا پروسیسنگ سسٹم تیار کیا ہے جو ہائی ریزولوشن آپٹیکل سیٹلائٹ ڈیٹا اور کئی سینسر پر مشتمل امیج پروڈکشن کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ نظام مختلف ذرائع سے ریموٹ سینسنگ ڈیٹا کو جمع کرنے اور انتظام کے حوالے سے پاکستان کی صلاحیت کو نمایاں طور پربہتر بنائے گا۔
چین کا پاکستان کے ساتھ ایئروسپیس تعاون کئی شعبوں تک پھیل چکا ہے۔ اگست 2022 میں جب پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا تو مقامی حکام کو تباہی کا بہتر اندازہ لگانے میں مدد دینے کے لئے چین کی چھانگ گوانگ سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ (سی جی ایس ٹی ایل) نے تباہی کی تصاویر بنائیں۔ ان میں دریائے چناب کے ساتھ سیلاب کی شدت واضح طور پر ظاہر ہوئی۔
سی جی ایس ٹی ایل کی اوورسیز ڈیٹا ایپلیکیشنز کے سربراہ ہوانگ جیان کے مطابق کمپنی نے اپنے اعدادوشمار کی اعانت کو ترجیح دینے کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے اور ملک میں آنے والے سیلاب کے تجزیے میں مدد دینے کے لئے سیٹلائٹ تصاویر کے 3 گروپ فراہم کئے۔
اس عمل نے نہ صرف چین۔پاکستان دوستی کو اجاگر کیا بلکہ فریقین کے درمیان تعاون کے مزید دروازے بھی کھولے۔ سی جی ایس ٹی ایل نے اس کے بعد پاکستانی نقشہ ساز اداروں کو آپٹیکل کیمرے اور سیٹلائٹ آلات فراہم کئے۔ کمپنی الٹرا ہائی ریزولوشن ریموٹ سینسنگ ڈیٹا فراہم کر کے شہری منصوبہ بندی، زراعت اور جغرافیائی سروے میں اطلاق کو فروغ دے رہی ہے۔
پاکستان میں جغرافیائی نقشہ سازی کے ذمہ دار عملے کے ایک رکن نے کہا کہ چینی ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی نے ان کے کام کی رفتار کو انقلاب بخشا ہے۔ روایتی سروے کے طریقے غیر موثر اور محدود تھے۔ چینی حل نے ان چیلنجز کو حل کیا اور جغرافیائی نقشہ سازی میں انقلابی طریقے متعارف کرائے۔ ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ ٹیکنالوجیز ہماری ضروریات سے اتنی ہم آہنگ ہو جائیں گی۔
پائی سیٹ کے لیاؤ تھونگ کوئی نے مستقبل میں طویل مدتی منصوبوں کے حوالے سے اپنی امنگوں کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جدید زراعت کے منصوبے کے ذریعے ہم پاکستان میں ریموٹ سینسنگ سائنس اور اس کے اطلاق میں ہنر مند افراد تیار کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس ٹیکنالوجی کو وسیع طور پر اپنانے کی بنیاد رکھی جا سکے۔ انہوں نے مستقبل میں پاکستانی اداروں، یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے ساتھ تعاون پر زور دیا تاکہ ایئروسپیس ریموٹ سینسنگ میں وسائل کو مربوط کیا جا سکے اور تحقیق و ترقی، تعلیم اور پیداوار میں ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.