بواؤ فورم فار ایشیا 2025
اعتصام الحق ثاقب
بواؤ فورم فار ایشیا ایک اعلی درجے کا نیٹ ورکنگ پیلٹ فارم ہے جسے سنہ 2001 میں قائم کیا گیا تھا ۔اس فورم میں ہر سال حکومتی رہنماؤں، کاروباری افراد اور ماہرین تعلیم کی ایک بڑی تعداد جمع ہوتی ہے اور ایشیا اور پوری دنیا سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔ فورم کا مقصد ایشیاء میں مشترکہ ترقی کے حصول کے لئے علاقائی اقتصادی انضمام کو فروغ دینا ہے۔ بواؤ فورم فار ایشیا (بی ایف اے) سالانہ کانفرنس 2025 جنوبی چین کے صوبہ ہینان کے قصبے بواؤ میں 27 مارچ سے ہوگی جس کا موضوع ہے "بدلتی ہوئی دنیا میں ایشیا: مشترکہ مستقبل کی طرف” ۔
گزشتہ 20 برسوں کے دوران ایشیا بحرالکاہل کے خطے سے ہزاروں سربراہان مملکت، حکومتی رہنما، سی ای اوز اور ماہرین اقتصادیات موسم بہار میں اس وقت کے اہم ترین موضوعات پر متاثر کن، فکر انگیز مکالمے کے لیے بوآؤ آتے ہیں۔بی ایف اے کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق ، اس سال کی کانفرنس ترقی ، فروغ مکالمے ، جدید فارمیٹس کو تلاش کرنے اور ٹھوس نتائج کی قدر پر مرکوز ہوگی جن کا مقصد بین الاقوامی ترقی اور تعاون کو فروغ دینا ہے ۔اس سال کے موضوع کا مقصد کثیرالجہتی کو دوبارہ زندہ کرنا ، کشادگی اور ترقی کو فروغ دینا ، عالمی چیلنجوں کا مشترکہ طور پر جواب دینا ، اور ایشیا کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس کے وعدوں کو پورا کرنا ہے ۔بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے بہت سے سربراہان ، وزارتی سطح کے عہدیدار ، فارچیون گلوبل 500 کے کاروباری افراد ، اور معروف ماہرین اور اسکالرز پہلے ہی سالانہ کانفرنس میں اپنی شرکت کی تصدیق کر چکے ہیں ۔
اس سال چار موضوعاتی شعبوں پر توجہ مرکوز کرے گی جن میں تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں اعتماد پیدا کرنا اور تعاون کو فروغ دینا ، جامع ترقی کے لیے عالمگیریت کو دوبارہ متوازن کرنا ، عالمی چیلنجوں کے جواب میں زیادہ موثر ردعمل کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف کو تیز کرنا اور اختراع پر مبنی ترقی کے لیے اے آئی ایپلی کیشن اور گورننس کو مضبوط کرنا شامل ہیں ۔سرکاری ویب سائٹ کے مطابق اے آئی ایپلی کیشن اور گورننس سے متعلق موضوعات کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے اور ڈیجیٹل صلاحیت سازی کے ذریعے ڈیجیٹل رابطے کو بہتر بنانے کے اقدامات پر بھی بات چیت کی جائے گی ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صدی کے آغاز سے اب تک عالمی معیشت میں ترقی پذیر ممالک کا حصہ 20 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد سے زیادہ ہو گیا ہے ۔ ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی ترقی نے عالمی اقتصادی ترقی میں بہت بڑا تعاون کیا ہے ۔ تاہم ، تقریبا 84 فیصد آبادی کے اعتبار سے ترقی پذیر ممالک کا معاشی حصہ اب بھی کم ہے ۔ایشیا کی آبادی دنیا کی آبادی کا 60 فیصد سے زیادہ ہے ، اور ایشیائی ممالک کی اکثریت ترقی پذیر ممالک ہیں ۔ ماہرین کا یہ بھی کہناہے کہ بی ایف اے ایشیائی باشندوں کی آواز کو عالمی آواز بنانے میں ایک اہم پلیٹ فارم ہے اور اسے ایشیا کے لیے جنوب-جنوب تعاون اور شمال-جنوب مکالمے کو انجام دینے کے لیے ایک اہم مقام ہونا چاہیے ۔صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اس فورم کو ایشیا کی آواز کی صورت عالمی نظام کی ترقی کی سمت پر اپنے خیالات پیش کرنے کا بھی ایک فورم بننا چاہیے ۔
تجارتی تحفظ پسندی اور یکطرفہ نظام اس وقت کثیرالجہتی تجارتی نظام کو شدید متاثر کر رہے ہیں اور عالمی اقتصادی ترقی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ،ایسی صورت میں موجودہ تعاون کی بنیاد پر علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کی مستحکم توسیع کا فروغ متعلقہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش میں ایک اہم قدم ہے ۔
ایشیا عالمی اقتصادی ترقی کا ایک اہم انجن ہے ، اور اس کی مستقبل کی ترقی کو مواقع اور چیلنجز دونوں کا سامنا ہے ۔ بواؤ فورم فار ایشیا ایک اوپن ڈائیلاگ پلیٹ فارم ہے جس نے تمام فریقوں کے درمیان اتفاق رائے اکٹھا کرنے ، علاقائی تعاون کو گہرا کرنے ، مشترکہ طور پر ترقی کو فروغ دینے اور عالمی اور علاقائی مسائل کو حل کرنے میں منفرد کردار ادا کیا ہے اور یہ چین اور دنیا کو جوڑنے والا ایک اہم پل بن گیا ہے ۔
بدلتی ہوئی اس دنیا میں چیلنجز اور غیر یقینی صورتحال بہتر عالمی معاشی نمو میں رکاوٹ بن رہی ہے جس سے عالمی تجارت اور عالمی سپلائی چین میں بہت سی مشکلات پیدا ہو ری ہیں جو قواعد پر مبنی عالمی نظام کے لیے ایک چیلنج ہے ۔ایسے حالات میں مستقل ڈائیلاگ اور مشترکہ کوششوں کی صورت میں بو آؤ فورم فار ایشیا ایک آئڈیل پلیٹ فارم کے طور پر مستقل ابھر رہا ہے جہاں مسائل اور مستقبل کی مشکلات کا حل ایک جامع اور بھرپور انداز میں ماہرین کی آراء کے ساتھ سامنے آتا ہے جس پر عمل نہ صرف ایشیاء بلکہ دنیا کے لئے بھی فائدہ مند ہے ۔