News Views Events

داوا سازی کی صنعت میں چینی ترقی

0

 

اعتصام الحق ثاقب

 

 

چین کی دواسازی کی صنعت نے گزشتہ چند دہائیوں میں زبردست ترقی کی ہے اور اب یہ دنیا بھر میں اس حوالے سے ایک اہم صنعت سمجھی جاتی ہے ۔ اس صنعت نے نہ صرف چین کی معیشت کو مضبوط کیا ہے  بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کے اثرات نمایاں ہیں۔ چین کی دواسازی کی صنعت کی  ترقی کو اس  کے تاریخی پس منظر،  تحقیقی و ترقی میں  سرمایہ کاری، اور عالمی مارکیٹ میں اس کے کردار  کے بنا پر دیکھا جا سکتا ہے ۔

حالی ہی میں عالمی بائیو ٹیک انڈسٹری میں پھیپھڑوں کے کینسر کی ایک نئی دوا کا بھی   بہت ذکر ہو رہا ہے جسے ایک چینی کمپنی نے تیار کیا ہے  ۔کہا جا رہا ہے کہ یہ دوا کینسر کی دواؤں  کی تحقیق اور افادیت کی  ترقی میں معروف دوا ساز کمپنیوں کے ساتھ فرق کو ختم کر ہی ہے ۔  دوا بنانے والی کمپنی کے مطابق ان کی تیار کردہ دوا  Ivonescimab   پھیپھڑوں کے کینسر کے لیے ایک  ، ڈبل بلائنڈ فیز تھری کلینیکل ٹرائل میں ہے   اور  اس نے اس شعبے کی معروف دوا کیٹروڈا کو  نتائج میں پیچھے چھوڑ دیا  ہے ۔ پھیپھڑوں کے کینسر پر عالمی کانفرنس کے مطابق ، مریضوں کو بیماری کے برھنے سے پہلے  11.1 ماہ کے  لئے  پر زندہ  رکھا جا سکتا ہے ، اس کے مقابلے میں دنیا  میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی  کینسر کی دواؤں   پر  یہ دورانیہ صرف 5.8 ماہ  ہے  . ماہرین کا کہنا ہے کہ  دوا سازی کی صنعت میں  ایک ایسی دوا تیار کرنا جو کیٹروڈا کو پیچھے چھوڑ دے اور زیادہ مریضوں کو فائدہ پہنچائے   ایک قابل ذکر کامیابی ہے ۔ دنیا بھر میں بہت سی کمپنیاں اس طرح کی دوائیں تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ، لیکن ان کے تیسرے مرحلے کے تمام ٹرائلز ناکام رہے ہیں  جب کہ اس دوا  نے   فیز تھری کلینیکل ٹرائل  میں  ڈبل بلائنڈ مطالعہ میں  مثبت نتیجہ حاصل کیا ہے ۔ اس دوا کی تیاری میں تقریبا دس سال کا عرصہ لگاہے ۔ حالیہ برسوں میں ، چین نے دواسازی کی صنعت میں  نمایاں پیش رفت حاصل کی ہے    اور تحقیق اور  ڈولپمنٹ پائپ لائن کی تعداد کے حساب سے چین  اسوقت دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے ۔

چین کی دواسازی کی صنعت کی ترقی کا آغاز  بیسویں  صدی کے وسط میں ہوا، جب چین نے اپنی بنیادی ادویات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مقامی پیداوار پر توجہ دی۔ 1980 کی دہائی میں اقتصادی اصلاحات کے بعد، چین نے دواسازی کی صنعت کو جدید بنانے اور عالمی منڈی میں اپنا مقام بنانے کے لیے اقدامات شروع کیے۔ اس دوران، چین نے نہ صرف جنریک ادویات کی پیداوار میں مہارت حاصل کی بلکہ نئی ادویات کی تحقیق و ترقی پر بھی توجہ مرکوز کی۔

چین کی دواسازی کی صنعت کی ایک بڑی کامیابی ایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈینٹس (APIs) کی پیداوار میں اس کا غلبہ ہے۔ چین دنیا بھر میں APIs کا سب سے بڑا سپلائر ہے، جو عالمی جنریک دواؤں کی صنعت کا 40 فیصد سے زیادہ حصہ فراہم کرتا ہے۔ یہ پوزیشن چین کو عالمی صحت کے نظام کا ایک لازمی حصہ بنا تی ہے اور  خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیےیہ بہت اہم ہے  جو کم لاگت والی ادویات پر انحصار کرتے ہیں۔

تحقیق و ترقی (R&D) میں چین کی سرمایہ کاری نے بھی اس صنعت کو نئی بلندیوں پر پہنچایا ہے۔ حکومت کی طرف سے R&D پر بھاری سرمایہ کاری کی وجہ سے، چین کی فارماسیوٹیکل کمپنیاں اب نئی ادویات کی تیاری میں مصروف ہیں۔چینی کمپنیاں اب  کینسر، ذیابیطس، اور دیگر پیچیدہ بیماریوں کے لیے نئی ادویات تیار کر رہی ہیں ۔ اس کے علاوہ، چین نے بائیوٹیکنالوجی اور جین تھیراپی جیسی جدید ٹیکنالوجیز پر بھی توجہ دی ہے، جو مستقبل کی ادویات کے لیے اہم ہیں۔

کووڈ-19 وبا کے دوران چین کی دواسازی کی صنعت کا کردار اور بھی نمایاں ہوا۔ چین نے سائینو ویک اور سائینو فارم  جیسی ویکسینز تیار کیں، جو 100 سے زائد ممالک کو برآمد کی گئیں۔ اس کے علاوہ، چین نے طبی سامان اور ادویات کی عالمی سپلائی چین میں بھی اہم کردار ادا کیا، جس سے اس کی صنعت کی صلاحیت کا اعتراف عالمی سطح پر  ہوا۔

ایک اور اہم شعبہ جین کی روایتی داوا سازی بھی ہے جسے ٹریڈیشنل میڈیسن کہا جا سکتا ہے۔یہ ایک ایسی صنعت ہے جو  شائد ہی اتنے بڑے پیمانے پر دنیا بھر میں اس طرح قائم ہو۔اپنی طویل  طبی تاریخ  میں روایتی جڑی بوٹیوں پر مشتمل ان ادویات کو آج دنیا بھر میں قدیم ادویات کے طور پر مانا جاتا ہے اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اس میں  بھی کئی انداز میں تحقیق جاری ہے تا کہ ان ادویات کو موجودہ دور کے چیلنجز سے ہم آہنگ کیا جائے اور بیماریوں کا تدارک کیا جائے ۔

چین نے اس صنعت میں چیلنجز سے نمٹنے کے لئے بھی کئی اقدامات کئے ہیں جس سے عالمی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے ۔ حالیہ برسوں میں چین نے  آئی پی قوانین کو بہتر بنانے اور معیارات کو بڑھانے کے لیے  معدد اقدامات اختیا کئے ہیں ۔مستقبل میں، چین کی دواسازی کی صنعت  کو  بائیوٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں سمیت کئی طرح کے چیلنجز درپیش ہیں لیکن موجودہ بنیاد پر یہ امید کی جا سکتی ہے کہ تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کو جاری رکھتے ہوئے  مستقبل کے چیلنجز سے بھی نمٹا جائے گا  اور صرف ملکی سطح پر نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سرمایہ کاری اور شراکت داریوں کے ذریعے چین اپنے کردار کو مزید مضبوط کرے گا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.