چین کی قومی عوامی کانگریس کا اجلاس۔جائزہ اور اہداف
اعتصام الحق ثاقب
مار چ کا میہنہ چین میں دو اجلاسوں کے حوالے سے اہم ترین مہینہ شمار کیا جاتا ہے کیوں کہ ان اجلاسوں میں چین کی اندرونی اور بیرونی دنیا کے لئے اہداف اور پالیسی طے کی جاتی ہے یہ پالیسی اور اہداف زمینی حقائق کی بنیاد پر طے ہوتے ہیں ۔
ان اجلاسوں کی خاص بات یہ ہے کہ ان میں سال بھر کی کوششوں سے جمع کی جانے والی مختلف شعبوں کی مختلف تجاویز کو شامل کیا جاتا ہے ،ان پر غور و خوض کیا جاتا ہے اور پھر قابل عمل تجاویز اور فوری ضرورت کی تجاویز کو منظور کر کے ان پر عمل درآمد کا آغاز کیا جاتا ہے ۔ سال 2025 کے سالانہ اجلاسوں میں چین کی قومی عوامی کانگریس کا سالانہ اجلاس بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں پانچ مارچ کو شروع ہوا ۔
چین کےوزیراعظم لی چھیانگ نے اسٹیٹ کونسل کی جانب سے ایک حکومتی ورک رپورٹ پیش کی ، جس میں 2024 میں منظم انداز سے حاصل شدہ اہداف کا خلاصہ بیان کیا گیا اور 2025 کے لئے معاشی اور معاشرتی ترقی کے اہداف اور اہم امور کے انتظامات کی وضاحت کی گئی۔
جیسا کہ اس سے قبل بھی ذکر کیا گیا کہ اس اجلاس میں مستقبل کے اہداف کا تعین ہوتا ہے تو اس ضمن میں رپورٹ میں 2025 کے لئے اہم متوقع ترقیاتی اہداف بیان کیے گئے ۔ان اہداف میں جی ڈی پی شرح نمو کے ہدف کو تقریباً 5 فیصد رکھا گیا ہے ۔
اس ہدف کے حوالے سے دنیا بھر میں بات کی جا رہی ہے کہ دنیا کی سست معاشی رفتار کو دیکھتے ہوئے اس ہدف کو حاصل کرنا کتنا حقیقی ہو گا لیکن یہ بات یاد رہے کہ چین دنیا بھر کی معاشی بحالی میں ایک اہم انجن ہے اور اگر چین کی معیشت کو دنیا سے الگ کر کے دیکھا جائے تو یہ اب ممکن نظر نہیں آ تا ۔
بطور ایک شاہد کے میں نے چین میں معاشی اہداف کے حصول میں کی جانے والی کوششوں کا یہ مشاہدہ کیا ہے کہ یہ کوششیں اہداف کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے اور اہداف حاصل کرنے میں سال بھی مسلسل جاری رہتی ہیں۔اس کی سب سے بری مثال کورونا کے دوران چین کی معاشی حکمت عملی ہے جس میں یکسر تبدیلی کو محسوس کیا جا سکتا ہے اور اس وقت کے حساب سے کئی ایسی تبدیلیاں قبل از وقت کی گئیں جن سے معاشی ترقی کو جاری رکھنے میں مدد ملی ۔
سال 2025 کے لئے پیش کی جانی والی رپورت میں اہداف کا ذکر کیا جائے تو شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح تقریبا 5.5 فیصد تک رہنے کا ذکر کیا گیا اور اور شہری علاقوں میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد نئی ملازمتیں پیدا کئے جانے کا بھی ہدف رکھا گیا ہے ۔اس حوالے سے دیکھا جائے تو چین نے بے روزگاری کی شرح کو کم کرنے لئے سال 2024 میں بی کئی ایسے اقدامات کئے ہیں جو بدولت وقت کے لئے ضروری تھے ۔ان اقدامات میں مصنوعی ذہانت سے جڑے روزگار اور نوجوانوں میں تیکنیکی صلاحیتوں میں اضافے کی کوششیں شامل تھیں ۔ساتھ ہی روزگار کے مواقعوں کے حوالے سے بھی نئی صنعتوں اور شعبوں پر کام کیا گیا ۔چین میں لاجسٹکس انڈسٹری کو مزید پروان چڑھایا گیا ہے اور بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ اب اس صنعت نے دیہات میں بھی روزگار کے بڑے مواقع پیدا کئے ہیں ۔اس کے علاوہ لائیو اسٹریمنگ نے کم ترقی یافتہ علاقوں کو جدید علاقوں اور وہاں موجود صارفین سے کافی حد تک جوڑا ہے جس کے معاشی فوائد حاصل ہوئے ہیں ۔
اس طرح صارفی اشیاء کی قیمتوں میں تقریباً 2 فیصد اضافے کا ہدف ہے۔رپورٹ کے مطابق گھریلو آمدنی میں اضافے اور معاشی ترقی کو ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ ادائیگیوں کا توازن بنیادی طور پر متوازن رہا ہے ۔اناج کی پیداوار 700 بلین کلوگرام سے زائد رہی اور جی ڈی پی کے فی یونٹ توانائی کی کھپت میں تقریباً 3 فیصد کمی آئی ہے جب کہ ماحولیات کے معیار میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے۔
رپورٹ میں اعلیٰ معیار کی ترقی کی مرکزی سمت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ، اور ایک جدید صنعتی نظام کی تعمیر ، گھریلو طلب کو بڑھانے اور سبز اور کم کاربن تبدیلی کو فروغ دینے جیسے بنیادی کاموں کو آگے بڑھایا گیا ہے۔اس حوالے سے چین کی گزشتہ دہائی کی ترقی بے مثال رہی ہے ۔چین نے اعلی معیار کی ترقی کے حصول میں اعلی معیار کی پیداواری قوت کا نصب العین اپنایا اس جانب سفر میں اب اس قدر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں کہ چین کی مصنوعات کو عالمی سطح پر معیارات کے اعتبار سے بھی پسند کیا جا رہا ہے ۔ساتھ ہی سبز توانائی کے استعمال کے زبردست اقدامات نے جہاں ماحول دوستی کی ثقافت کو پروان چڑھایا ہے وہیں یہ مستقبل کی بھی حکمت عملی ثابت ہو رہی ہے ۔یوں لگتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ماحول دوست لائف اسٹائل چین کا مجموعی لائف اسٹائل بن رہا ہے ۔
قومی عوامی کانگریس کی ورک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ٹیکس کٹوتی اور فیسوں میں کمی کے نظام کو بہتر بنانے اور لوگوں کے ذریعہ معاش کے تحفظ کو مضبوط بنانے جیسے عملی اقدامات سے معاشی قوت میں اضافہ ہوگا اور مارکیٹ کا اعتماد بڑھے گا۔رپورٹ میں "جدت طرازی” اور "اصلاحات” کو نمایاں مقام پر رکھا گیا ہے، اور نئے معیار کی پیداواری صلاحیت، ڈیجیٹلائزیشن اور سبز ٹیکنالوجی کے اطلاق کو اہم پیش رفت کی سمت کے طور پر درج کیا گیا ہے.
ادارہ جاتی اصلاحات وہ موضوع ہے جس کا ذکر چین کے صدر شی جن پھنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹو کے دس سال مکمل ہونے پر بیجنگ میں اعلی سطحی فورم میں بھی کیا تھا ۔ان کا کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ میں شامل ممالک اپنے ہاں ادارہ جاتی اصلاحات کو ترجیح دیں تا کہ مشترکہ اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔سال 2025 میں ادارہ جاتی اصلاحات کے فروغ میں فنانس، ٹیکسیشن ، تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں چین میں مقامی حکومتوں کے لیے 4.4 ٹریلین یوآن کے خصوصی بانڈز جاری کیے جائیں گے، جس میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری اور ڈیجیٹل معیشت کی اپ گریڈیشن میں مدد دینے پر توجہ دی جائے گی، جس کا مقصد پورے معاشرے کی جدت طرازی کی رفتار کو تیز کرنا ہے۔
اجلاس میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں لوگوں کے ذریعہ معاش اور فلاح و بہبود کی بہتری کو ترقیاتی مقصد کے طور پر لیا گیا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ لوگوں کے ذریعہ معاش کا شعبہ نوجوانوں کے روزگار ، ہاؤسنگ سیکورٹی ، طبی اور تعلیم کی متوازن ترتیب پر توجہ مرکوز کرے گا ، اور خطرات کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے رئیل اسٹیٹ اور مقامی قرضوں جیسے کلیدی لنکس پر توجہ دی جائے گی ۔
چین کی وحدت کے تصور کو خصوصی توجہ دیتے ہوئے اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ "ایک چین کے اصول” پر عمل پیرا رہا جائے گا، "تائیوان کی علیحدگی ” پسندی کی مخالفت کی جائے گی، اور اعلی سطح کے کھلے پن کو گہرا کیا جائے گا۔
سال 2025 کی قومی عوامی کانگریس کے اس اجلاس کا اگر خلاصی کیا جائے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر تمام ہی شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے اور اہداف کے حصول میں اس بات کا بھی خاص خیال رکھا گیا ہے کہ چین اپنی معاشی ترقی میں جاری تسلسل کو جاری رکھے گا اور پیش آنے والی مشکلات پو قابو پانے کی کوشش کرے گا تا ہم اس بات کا بھی خیال رہے کہ دنیا کی معاشی ترقی کے اس انجن کی کارکردگی اسی صورت بہتر رہے گی جب دنیا میں سیاسی جغرافیائی تنازعات کا حل امن اور مذاکرات کے ذریعے ڈھونڈا جائے گا اور عالمی سطح پر تجارتی اور معاشی ترقی میں یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کی راہ کے بجائے ہم نصیب معاشرے کی سوچ پر عمل کیا جائے گا ۔