News Views Events

شہباز شریف حکومت کی ایک سالہ کارکردگی: ایک جائزہ

0

شہباز شریف حکومت کی ایک سالہ کارکردگی: ایک جائزہ

اپریل 2022 میں وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں تشکیل پانے والی حکومت کو ملک کے انتہائی چیلنجنگ حالات کا سامنا تھا۔ سیاسی عدم استحکام، معیشت کی شکستہ حالی، اور سماجی مسائل کے انبار کے باوجود، حکومت نے اپنے پہلے سال میں کئی محاذوں پر کام کیا۔ تاہم، اس کی کامیابیاں اور ناکامیاں دونوں ہی تنقید و تعریف کا باعث بنی ہیں۔

**معاشی محاذ پر اقدامات:**
شہباز حکومت کے لیے سب سے بڑا امتحان معیشت کو سنبھالنا تھا۔ بیرونی ذخائر کی کمی، مہنگائی کی بلند شرح، اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تعطل جیسے مسائل نے گھرے ہوئے تھے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کا 3 ارب ڈالر کا پروگرام بحال کیا، جس کے لیے سبسڈیز میں کمی اور ٹیکس نیٹ ورک بڑھانے جیسے سخت شرائط ماننی پڑیں۔ سعودی عرب، چین، اور متحدہ عرب امارات سے قرضوں اور سرمایہ کاری کے وعدوں نے بیرونی ذخائر کو جزوی سہارا دیا۔ تاہم، مہنگائی نے عوام کو جکڑا، جہاں پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے نرخوں میں اضافے نے غربت کو گہرا کیا۔

**سیاسی چیلنجز اور اندرونی حکمت عملی:**
حکومت کو سیاسی طور پر پٹریالا تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے شدید احتجاج اور عدالتی چیلنجز کا سامنا رہا۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے مظاہروں پر سخت ردعمل، انٹرنیٹ بندش، اور میڈیا پر پابندیوں کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔ اتحادی جماعتوں کے درمیان مفادات کا توازن بھی حکومت کے لیے آزمائش بنا رہا۔

**سماجی بہبود کے منصوبے:**
حکومت نے غریبوں کی مدد کے لیے "احساس پروگرام” کو وسعت دی، جب کہ صحت کارڈز کے ذریعے عوامی صحت کی سہولیات تک رسائی بڑھانے کی کوشش کی گئی۔ سیلاب متاثرین کی بحالی اور موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر توجہ دی گئی، لیکن وسائل کی کمی اور نااہل انتظامیہ کے باعث ان کی اثر پذیری محدود رہی۔

**بین الاقوامی تعلقات:**
خارجہ پالیسی میں چین اور مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کو متوازن رکھنے کی کوشش کی گئی۔ افغانستان کے ساتھ سلامتی کے معاملات پر بات چیت ہوئی، جب کہ خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کے معاہدے ہوئے۔ امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ تجارتی شراکت داریوں کو بڑھانے پر زور دیا گیا۔

**تنقید اور چیلنجز:**
حکومت پر مہنگائی کنٹرول کرنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے، اور سیاسی مخالفین کے ساتھ مکالمے میں ناکامی کا الزام لگا۔ کرپشن کے واقعات اور ادارہ جاتی اصلاحات کی عدم پیش رفت بھی تنقید کا نشانہ بنی۔ عوامی سطح پر یہ تاثر قوی ہوا کہ معاشی اصلاحات کی بجائے سیاسی بقا پر زیادہ توجہ دی گئی۔

**اختتامیہ:**
شہباز شریف حکومت کا پہلا سال انتہائی مشکل حالات کا عکاس ہے۔ معیشت کو دیوالیہ پن سے بچانے اور بین الاقوامی تعلقات کو مستحکم کرنے جیسی کامیابیاں ہیں، لیکن عوامی سطح پر مہنگائی اور سیاسی کشمکش نے ناامیدی پھیلائی۔ مستقبل میں، حکومت کو شفافیت، جامع معاشی پلاننگ، اور تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ مکالمے کی ضرورت ہوگی تاکہ پائیدار ترقی کا راستہ ہموار ہو سکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.