قائم مقام صدر کا آئینی عدالت کے آخری جج کی تقرری سے انکار غیرآئینی ہے، جنوبی کوریا کی آئینی عدالت
جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے فیصلہ سنایا کہ قائم مقام صدر چوئی سانگ مو کا جنوبی کوریا کی آئینی عدالت کے نویں جج کی تقرری سے انکار غیر آئینی ہے۔ آئینی عدالت نے نشاندہی کی کہ چوئی سانگ مو کی جانب سے آئینی عدالت کے نویں جج کی تقرری سے انکار جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے اور چوئی سانگ مو، جو صدر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں، قومی اسمبلی کی جانب سے تجویز کردہ ججوں کی تقرری کے پابند ہیں۔ چوئی سانگ مو نے کہا کہ وہ آئینی عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ تاہم، آئینی عدالت نے تقرری کے لئے ٹائم فریم کی وضاحت نہیں کی۔ یہ واضح نہیں ہے کہ چوئی سانگ مو جج کی تقرری کب کریں گے۔
جنوبی کوریا کے قانون کے مطابق صدر کے مواخذے کے لیے آئینی عدالت کے کل 9 ججوں میں سے کم از کم 6 کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ جنوبی کوریا کے وزیر اعظم ہان ڈیوک سو کو ، جو صدر کے طور پر کام کر رہے تھے اور فی الحال معطل ہیں،جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی نے تین آئینی ججوں کی تقرری سے انکار پر ان کا مواخذہ کیا تھا۔ ان کے بعد صدارت سنبھالنے والے چوئی سانگ مو نے گزشتہ سال دسمبر کے آخر میں دو ججوں کا تقرر کیا تھا لیکن انہوں نے حزب اختلاف کی جانب سے تجویز کردہ ما ایون ہیوک کی تقرری کو اس بنیاد پر معطل کر دیا تھا کہ ‘حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان اتفاق رائے طے نہیں پایا ، اور یوں قومی اسمبلی نے ان کے خلاف آئینی مقدمہ دائر کیا ۔