News Views Events

پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا روڈ میپ

0

تحریر: میاں عبدالحمید

پاکستان کو معرض وجود میں آئے ہوئے اب 77سال بیت چکے ہیں جس کی خاطر ہماری قوم نے قائداعظم کی قیادت میں بے شمار قربانیاں دی تھیں، لیکن بدقسمتی سے جس مقصد کیلئے یہ ملک حاصل کیا گیا تھا ابھی تک اس منزل کی طرف ہم نے سفر شروع ہی نہیں کیااور نہ ہی ابھی تک اصل سمت کا تعین ہوسکا، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ملک کو بے پناہ قدرتی وسائل اور نعمتوں سے نواز رکھا ہے ،

مثلاً ہمارے پاس پانی کی کوئی قلت نہیں کیونکہ ہمارے ملک میں سمندر بھی ہے جبکہ دریائوں ،نہروں اور ڈیموں کا جال بچھا ہوا ہے ،ہمارے سنگلاح ،پہاڑ ہر قسم کی قدرتی معدنیات سے بھرے پڑے ہیں جن میں لوہا، کوئلہ ، تانبے اور سونے کے ذخائر بھی موجود ہیں ، ہماری سرزمین زرعی لحاظ سے انتہائی زرخیز ہے جس میں ہر قسم کی اجناس ،’فصلیں اور فروٹ ‘پیدا ہو رہےہیں،

ہمارا دفاع اس قدر مضبوط ہے کہ ہماری فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے جبکہ ہمیں ایک عظیم ایٹمی قوت ہونے کا شرف بھی حاصل ہے ،اس ملک میں کشمیر ،گلگت بلتستان ،ناران کاغان اور مری جیسی جنت نظیر وادیاں ہیں ،

اس کے علاوہ یہاں ہر قسم کے موسم بھی بدلتے رہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ان تمام وسائل اور نعمتوں کے باوجود ہمارا ملک ابھی تک ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہوسکا، حالانکہ ہمارے ملک کے بعد وجود میں آنے والے کئی ممالک ترقی کی رفتار میں ہم سے بہت آگے نکل گئے ہیں جس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ہمارا ملک روز اول سے ہی بین الاقوامی اور اندرونی سازشوں کی آماجگاہ بنا رہا ہے، جبکہ دوسری وجہ یہ ہے کہ اس ملک کو لوٹنے والوں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی،

یہی وجہ ہے کہ اب ہر محب وطن شخص ان حالات سے پریشان بھی ہے اور مایوس بھی، لیکن چونکہ ہمارا یہ پختہ یقین ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا تھا اس لئے یہ ہمیشہ قائم رہے گا، ویسے بھی ہمارے پاس قرآن پاک کی شکل میں ایک مقدس کتاب بھی موجود ہے جس میں تمام مسائل اور مشکلات کا حل موجود ہے جبکہ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو آئین عطا کر رکھا ہے وہ بھی اسلامی نظام کا ضامن ہے کیونکہ اس میں یہ شق بھی موجود ہے کہ اس آئین میں بتدریج اسلامی نظام کی ترامیم لائی جائیں گی، اس لئے یہ آئین بھی ہماری راہنمائی اور مدد کیلئے کافی ہے ، لہذااگر ہم نے اب بھی دونوں مقدس دستاویزات پر عمل کرنے کا مصمم ارادہ کر لیا تو ہم بہت جلد دنیا کی مہذب ترین اور ترقی پذیر اقوام میں شامل ہوسکتے ہیں ،

اس کے علاوہ ہمارا یہ بھی یقین ہے کہ اگر ہمارا ملک صرف سود کی لعنت سے بھی پاک ہو جائے تو ہماری تقدیر بدل سکتی ہے ،اس لئے حالات کا تقاضا ہے کہ اگر ہم اپنے اندر ایک انقلابی سوچ پیدا کرلیں اوراس مقصد کیلئے ہم ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں تو ہمیں کامیابی مل سکتی ہے لہذا سب سے پہلے اس مقصد کیلئے ایک تھنک ٹینک قائم ہونا چاہئے جس میں تمام طبقات کی نمائندگی اور شمولیت ہونی چاہئیے مثلاً اس تھنک ٹینک میں اچھی شہرت والے پارلیمنٹرین، ریٹائرڈ جرنیلوں ،سابقہ بیوروکریٹس ، مذہبی اسکالروں ، قانونی اور آئینی ماہرین ، سائنسدان ،صحافی ،تجزیہ نگار اور ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو دعوت دی جائے جو اپنی اپنی صلاحیتوں اور تجربات کی روشنی میں اپنی اپنی تجاویز تھنک ٹینک میں پیش کریں اور پھر ان تجاویز پر حاصل بحث اور غوروخوص کرنے کے بعد کوئی مشترکہ لائحہ عمل بنایاجائے تو اس مقصد میں کچھ پیشرفت ہوسکتی ہے ،

لیکن یہ فریضہ ہماری حکومت یا ہماری اسٹیبلشمنٹ بھی سرانجام دے سکتی ہے جبکہ اس کے علاوہ کوئی پرائیویٹ تنظیم یا این جی او یا کوئی شخصیت بھی اس میں اپنا کردارادا کرنے کیلئے میدان عمل میں آسکتے ہیں ،لہذا امید ہے ملک سے محبت رکھنے والا کوئی ادارہ ،کوئی پرائیویٹ تنظیم ،این جی او یا کوئی فرد اس کا رخیر میں حصہ لینے کیلئے تیار ہوئے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.