News Views Events

ماں کی دعا کا اثر

0

یہ ماں کی دعا کا اثر دیکھ لو،
اندھیروں میں روشن سحر دیکھ لو

ماں، یہ کہانی آپ کے لیے ہے۔ آپ کی دعاؤں، قربانیوں، اور بے لوث محبت کی کہانی۔ وہ کہانی جو میرے خوابوں اور کامیابیوں کا سفر بیان کرتی ہے، اور جو آپ کے بغیر ممکن نہ تھی۔ آپ ہمیشہ کہتی تھیں، "بیٹا، میں چاہتی ہوں کہ تمہیں دیکھ کر میرا سر فخر سے بلند ہو۔” آپ کی یہ خواہش میری زندگی کا مقصد بن گئی تھی۔

 

گاؤں میں میرے ہم عمر دوستوں کی نوکریاں لگ گئیں تھیں، شادیاں ہو گئیں، اور وہ سب اپنی زندگی کے اگلے مرحلے میں داخل ہو چکے تھے۔ آپ اکثر کہتیں، "فلاں سکول ٹیچر بن گیا، فلاں فوج میں چلا گیا، اور فلاں کی شادی ہو گئی۔ میرا بیٹا نہ جانے کیا کرے گا۔” یہ جملے مجھے راتوں کو جاگنے پر مجبور کرتے تھے۔ میں دل میں عہد کرتا کہ آپ کے لیے ایسا دن لاؤں گا، جب سب آپ کے بیٹے کی مثال دیں گے۔

کلاس ون سے ماسٹرز تک ہر امتحان میں اول آنا میری محنت، آپ کی دعاؤں، اور ابو کی قربانیوں کا نتیجہ تھا۔ ماسٹرز کے بعد گورنر کے ہاتھوں گولڈ میڈل لینا آپ کے لیے پہلا موقع تھا جب آپ کا سر فخر سے بلند ہوا۔ مگر یہ تو صرف شروعات تھی، میری منزل تو ابھی دور تھی۔

ماں، PhD کے سفر میں مشکلات کا پہاڑ میرے راستے میں کھڑا تھا۔ آپ کی بیماری، ابو کی کمزور صحت، اور زندگی کی ذمہ داریاں مجھے روکنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ مگر اللہ نے بشیر ماموں کو میری زندگی کا سہارا بنا دیا۔ وہ میرے لیے فرشتہ ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا، "بیٹا، یہ وقت ہار ماننے کا نہیں، میں تمہارے ساتھ ہوں۔ تم اپنی منزل پر پہنچو گے، انشاءاللہ۔” ان کے یہ الفاظ میرے لیے حوصلے کی کرن بن گئے۔

اللہ کے کرم سے مجھے ملائشیا کی نمبر 1 یونیورسٹی آف ملایا میں داخلہ ملا۔ اللہ نے میرے راستے مزید آسان کیے جب میری PhD کو ملائشیا کی حکومت نے بھرپور سپورٹ کیا۔ وہاں کے تعلیمی ماحول میں خود کو ثابت کرنا ایک مشکل امتحان تھا، مگر ماں، آپ کی دعاؤں نے ہر مشکل کو آسان بنا دیا۔ اور یونیورسٹی میں بھی ایک نمایاں حیثیت حاصل رہی۔

آخر وہ دن آیا، جب میں نے PhD مکمل کی۔ یونیورسٹی آف ملایا نے مجھے بہترین کارکردگی ایوارڈ اور فیکلٹی کی جانب سے Award of Recognition دیا۔ مگر میری اصل کامیابی وہ لمحہ تھا جب میں آپ دونوں کو ایئرپورٹ پر دیکھنے آیا۔ آپ کے چہرے پر فخر کی جھلک اور آنکھوں میں خوشی کے آنسو میرے دل میں سکون بن کر اتر گئے۔

گاؤں پہنچنے پر لوگوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، ہار پہنائے، اور مبارکباد دینے کے لیے آتے رہے۔ گاؤں کے لوگ کہتے، "یہ سب ماں کی دعا اور محنت کا نتیجہ ہے۔” وہ پندرہ دن میری زندگی کے سب سے حسین دن تھے، جب ہر طرف آپ کے بیٹے کی کامیابی کی بات ہو رہی تھی۔

ماں، آپ کی زندگی میں ہی وہ دن آیا جب گاؤں کے لوگوں نے مجھے ڈاکٹر صاحب کہنا شروع کیا۔ اب جب بھی میں گاؤں جاتا ہوں، لوگ راستے دیکھتے ہیں اور اپنے بچے کے تعلیمی اور نوکری سے متعلق مسائل کے بارے میں مشورہ لینے آتے ہیں۔

یہ سب آپ کی دعاؤں کا نتیجہ ہے، ماں۔ آپ کی وہ بے لوث محبت جو ہر قدم پر میرے ساتھ رہی، ابو کی قربانیاں، اور بشیر ماموں کی سپورٹ نے میری زندگی کو ایک کہانی بنا دیا۔ آج امی آپ میرے ساتھ نہیں ہیں، مگر ہر کامیابی، ہر عزت، اور ہر لمحہ آپ کے نام ہے۔

دعاؤں کا سہارا کبھی چھوٹتا نہیں،
ماں کا دعاوں کا سایہ کبھی روٹھتا نہیں۔

ڈاکٹر محسن حسن خان

Leave A Reply

Your email address will not be published.