جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول گرفتار
جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو مارشل کے نفاذ کی کوشش پر گرفتار کرلیا گیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق یون سوک یول صدارت کے دوران گرفتار ہونے والے جنوبی کوریا کے پہلے صدر بن گئے۔ صدر یون کو مارشل لا نافذ کرنے کی کوشش پر گرفتار کیا گیا۔ اس سے قبل صدر کی گرفتاری کی کوششیں ناکام ہوگئی تھیں۔
بدھ کی صبح سینکڑوں سیکورٹی اہلکار اور تفتیش کاردیواریں پھلانگ کر صدارتی رہائش گاہ میں داخل ہوئے۔ اس موقع پر صدر کے حامی بھی موجود تھے۔ اس سے قبل 3 جنوری کو بھی صدر یون کی گرفتاری کی کوشش کی گئی تھی تاہم ان کی رہائش گاہ پر موجود سیکورٹی فورسز نے گرفتاری کی کوشش ناکام بنا دی تھی۔ جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ صدر کے مواخذے کی تحریک بھی اکثریت سے منطور کرچکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق صدر کی رہائش گاہ کے گیٹ پر سکیورٹی فورسز اور صدر یون کے حامیوں کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔ صدر کی پارٹی کے ارکان نے غیرقانونی وارنٹ کے نعرے بھی لگائے۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے گزشتہ سال 3 دسمبر کو ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا تھا۔ قوم سے ٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہیہ اقدام ملک کو کمیونسٹ فورسز سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔ اوزیشن کی جانب سے سخت مخالفت اور عوامی احتجاج کے بعد صدریون کو چند ہی گھنٹوں میں مارشل لا ختم کرنے کا حکم جاری کرنا پڑا تھا۔ جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے بھی مارشل لا کے نفاذ کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول گرفتار
مواخذے کا سامنا کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو ملک میں مارشل لا لگانے کی ناکام کوشش پر بدھ کو گرفتار کر لیا گیا۔ جرم ثابت ہونے پر انہیں عمر قید یا سزائے موت تک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یون سک یول کی بدھ کے روز گرفتاری کے ساتھ ہی سابق صدر اور حکام کے درمیان کئی ہفتے طویل تعطل کا خاتمہ ہو گیا اور وہ ملک کی تاریخ میں حراست میں لیے جانے والے پہلے صدر بن گئے۔
تفتیش کاروں نے بتایا کہ مواخذے کا سامنا کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو ان کے تین دسمبر کے مارشل لاء کے نفاذ کے اعلان کے سلسلے میں بدھ کے روز بغاوت کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔
اس ایشیائی ملک کی انسداد بدعنوانی کی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ مواخذے کا شکار یون کو ان کی گرفتاری کے لیے صدارتی کمپاؤنڈ میں سینکڑوں تفتیش کاروں اور پولیس افسران کے پہنچنے کے چند گھنٹے بعد حراست میں لیا گیا۔
یون ایک سابق پراسیکیوٹر ہیں جنہوں نے قدامت پسند پیپلز پاور پارٹی (پی پی پی) کو 2022 میں انتخابات میں کامیابی دلائی، انہیں بغاوت کا قصوروار ثابت ہونے پر سزائے موت یا عمر قید تک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کئی ہفتوں تک اپنے صدارتی رہائشی کمپاؤنڈ میں ہی رہ کر اپنی گرفتاری سے بچنے کی کوشش کی تھی، جسے صدارتی سکیورٹی سروس (پی ایس ایس) کے اراکین نے تحفظ فراہم کیا تھا، جو ان کے وفادار رہے تھے۔
یون نے کہا کہ وہ ‘خونریزی سے بچنے‘ کے لیے اپنی گرفتاری دے رہے ہیں۔
تقریباً پانچ گھنٹے کے تعطل کے بعد حکام نے اعلان کیا کہ یون کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یون نے پہلے سے ریکارڈ شدہ ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا، ”میں نے بدعنوانی کے تحقیقاتی دفتر کو جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تحقیقات کی قانونی حیثیت کو قبول نہیں کرتے لیکن ”کسی خونریزی کو روکنے کے لیے‘‘ حکم کی تعمیل کر رہے ہیں۔