عظیم سے عظیم بنتی چینی قوم کی ترقی کا راز کیا ہے ؟
اعتصام الحق
بدعنوانی کسی بھی معاشرے کا وہ ناسور ہے جسے ختم کئے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا ۔دنیا کا کوئی بھی نظام ہو ۔کیسا ہی نگرانی کا ںظام ہو اور مالیات اس معاشرے کی تمام ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے چاہے کتنی ہی کافی کیوں نہ ہوں اگر اس معاشرے میں بد عنوانی کا سد باب اور خاتمہ نہ کیا جائے تو تمام اقدامات اور تمام ضرورتیں ناکافی ہو جاتی ہیں اور معاشرہ جدیدت اور ترقی کے تمام راستوں کو اختیار کرنے کے بجائے تنزلی اور گراوٹ کا شکار ہو جاتا ہے ۔
دنیا بھر میں اس حوالے سے چین کا ایک خاص مقام سمجھا جاتا ہے اور یہ مشہور ہے کہ اس معاشرے میں خواہ کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو ،اگر اس کے خلاف کسی بھی قسم کی بدعنوانی ثابت ہو جائے تو وہ فرد سزا سے نہیں بچ سکتا ۔اسی حوالے سےکمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی انسداد بدعنوانی میں تادیبی کارروائی سے متعلق نئے نظر ثانی شدہ ضابطے 2024 میں نافذ ہوئے جس سے بدانتظامی سے نمٹنے کے لیے واضح معیارات قائم ہوئے ۔ پہلی بار ، خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے ‘چار شکلوں’ کے نکتہ نظر پر جامع رہنما خطوط کو پارٹی کے ضوابط کے طور پر باقاعدہ بنایا گیا ہے ۔ تادیبی قوانین پر پارٹی میں ایک تاریخی تعلیمی مہم نے اراکین کی نظم و ضبط ، قواعد و ضوابط اور دیانتداری کے بارے میں آگاہی کو نمایاں طور پر بہتر کیا ۔
چین کے صدر شی جن پھنگ نے حال ہی میں بیسویں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) سنٹرل کمیشن فار ڈسپلن انسپیکشن کے چوتھے مکمل اجلاس کی صدارت کی اور اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مسائل کے علاوہ کمیونسٹ پارٹی اور حکومتی نظام میں انسداد بدعنوانی کے خلاف چین کی جنگ پر کافی گفتگو کی ۔انہوں نے بدعنوانی کے خلاف جنگ میں حالیہ برسوں میں ہونے والی پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی ۔اس اہم اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ چین کی انسداد بدعنوانی مہم بدانتظامی کے سد باب کو بھی ختم کرے گی اور عوامی خدشات اور مسائل کو حل کرے گی ۔صدر شی نے بدعنوانی کو پارٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے جاری جنگ کی سنجیدگی کو واضح کیا اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اس عزم پر زور دیا کہ افسران اپنے فرض کی ادائیگی میں بدعنوانی سے دور رہیں گے ۔
چین کے گزشتہ دس سالوں کی خاص طور پر بات کی جائے تو کئی ایسے اقدامات سامنے آئے ہیں جس سے انسداد بد عنوانی کی مہم کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔سرکاری سطح ہو یا نجی سطح ،کسی بھی قسم کا ادارہ ہو ،بد عنوانی کے خلاف "زیرو ٹالیرنس ” کی پالیسی نے چین کی ترقی کے اسباب میں نمایاں اضافہ کیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اس مہم کو مستقل طور پر نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے جائزے کے لئے مختلف اجلاس بھی منعقد کیے جاتے ہیں اور خاص بات یہ ہے کہ اس جنگ میں صرف نجی سطح پر نہیں بلکہ سرکاری سطح پر بھی کافی توجہ دی جاتی ہے ۔مذکورہ اجلاس میں بھی چین کے صدر اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے جنرل سیکٹری نے پارٹی میں خود احتسابی کا ذکر کرتے ہوئے بار ہا کہا کہ اصل خود احتسابی یہی ہے کہ پٌارٹی کارکنان چاہے وہ کسی بڑے عہدے پر ہوں یا نچلی سطح پر ،اپنا احتساب خود کریں اور اور اگر وہ اس احتساب میں ناکام رہتے ہیں تو ادارے ان کے احتساب کے لئے کسی قسم کی تفریق نہیں رکھیں گے ۔صرف یہی نہیں ،چین کے صدر نے یہ بھی کہا کہ انسداد بدعنوانی کی یہ جنگ چین کی جدیدیت کا راستہ جاری رکھے گی ۔چین کی رینمن یونیورسٹی کے پروفیسر ژانگ شیاؤمینگ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ چین نے گذشتہ سال طاقت ، دولت اور وسائل پر مرکوز شعبوں میں بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے کوششیں تیز کی ہیں اور مستقبل میں بھی چین اس حوالے سے اہم فیصلوں کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی نگرانی میں اضافہ کرے گا ۔ان کا خیال ہے کہ پارٹی کی جامع اور سخت حکمرانی کو فروغ دینے کے لیے نظم و ضبط ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تعلیم کے لیے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط کیا جا رہا ہے ۔
انسداد بدعنوانی کی چین کی سنجیدہ کوششوں سے واضح ہوتا ہے کہ چین نے ریاستی سطح پر اس حقیقت کو تسلیم کر لیا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ کسی ایک زمانے کی جنگ نہیں اور ساتھ ہی اس تبدیلی پر بھی کام کا آغاز کیا جا چکا ہے کہ جس میں معاشرے میں موجود افراد کسی خوف کی وجہ سے بدعنوانی سے نہیں رکتے بلکہ ان کے اندر کی تبدیلی انہیں اس خصوصیت پر مائل کرتی ہے ۔یہی کامیابی کا وہ راز ہے جو اس قوم کو عظیم سے عظیم بنا رہاہے ۔