دنیا میں قیام امن کیلئے مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے کی اشد ضرورت ہے،چوہدری سالک حسین
پاکستان اپنے علما کو مصر بھیجے تاکہ وہ دنیا کی قدیم ترین درسگاہ جامعہ الازہر کے تجربات اور تعلیمات سے مستفید ہو سکیں،مصر کے مفتی اعظم
اسلام آباد:وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین سے مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر نظیر محمد عیاد کی قیادت میں اعلیٰ سطح وفد نے ملاقات کی اور انتہا پسندی و شدت پسندی کے خاتمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دنیا میں مذہبی عدم برداشت کے بڑھتے رحجان ، دہشت گردی، قیام امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے حوالے سے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا ۔ وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا کہ پاکستان اور مصر تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں جو کئی جہتوں پر محیط ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ مسلم ممالک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مذہبی ہم آہنگی و رواداری اور وحدت کو فروغ دیا جائے۔چوہدری سالک حسین نے کہا کہ دنیا میں قیام امن کیلئے مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان مکالمے کی اشد ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور مصر کو بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے کے ذریعے دنیا میں مذہبی ہم آہنگی، امن اور برداشت کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ملاقات میں پاکستان اور مصر کے ساتھ اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔
مفتی اعظم مصر ڈاکٹر نظیر محمد عیاد نے کہا کہ امت مسلمہ کو دہشتگردی کے خطرات کا سامنا ہے جس کے تدارک کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ مصری مفتی اعظم نے کہا کہ پاکستان اپنے علما کو مصر بھیجے تاکہ وہ دنیا کی قدیم ترین درسگاہ جامعہ الازہر کے تجربات اور تعلیمات سے مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عصری علوم کے فروغ کیلئے جامعہ الازہر کا کیمپس پاکستان میں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے جامعہ الازہر کے پاکستان میں کیمپس کھولنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ملاقات میں انتہا پسندی و شدت پسندی کے خاتمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔