عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے حکومت نجی تعلیمی اداروں کو الیکٹرک بسیں فراہم کرے،ڈاکٹر ملک ابرارحسین
سکولوں کیخلاف کارروائی کی بجائے سٹیک ہولڈرز کا موقف سنا جائے، حکومت سستی، ماحول دوست نقل و حمل کی سہولت فراہم کرے
95فیصد نجی سکولوں میں کروڑوں کی بسیں خریدنے کی سکت نہیں،والدین فیسیں ادا کرنے سے قاصر ہیں، چھوٹے سکول بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) آل پاکستان پرئیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹر ملک ابرارحسین نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ملک بھرکے نجی تعلیمی اداروں کو الیکٹرک بسیں فراہم کرے کیونکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تقریبا95فیصد پرائیویٹ سکولز کروڑوں کی بسیں خریدنے کی سکت نہیں رکھتے ہیں۔ گزشتہ روز یہاں سے جاری اپنے بیان میں ملک ابرار حسین کا کہنا تھا کہ نجی شعبہ تعلیم کے بارے میں فیصلہ سازی سے پہلے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل اپنایا جائے تاکہ سکول مالکان اور بچوں کے والدین کے لیے بہتر فیصلہ سازی عمل میں لانے میں مدد ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ سکولزوکالجز کیخلاف کارروائی کی بجائے سٹیک ہولڈرز کا موقف سنا جائے، حکومت کوسستی، ماحول دوست نقل و حمل کے اختیارات فراہم کرنا چاہیے۔ماحولیاتی تحفظ و فضائی آلودگی کا بحران فوری طور پر حکومتی اقدام کا متقاضی ہے! حکومت کو اسکی آئینی ذمہ داریاں بھی ادا کرنے پر پابند کیا جائے،پائیدارمستقبل یقینی بنانے کیلیے 1997 کے ماحولیاتی تحفظ کے ایکٹ کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومتیں فطرت پر مبنی حل میں سرمایہ کاری کرکے، گرین سرمایہ کاری کو فروغ دے کر اور پائیدار طریقوں کی حوصلہ افزائی کر کے کاربن فری ماحول قائم کریں۔ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ملک ابرارحسین کا کہنا تھاکہ 95فیصد نجی تعلیمی ادارے بسیں خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔۔ موجودہ مہنگائی کے دورمیں چھوٹے سکولوں کواپنا وجود برقرار رکھنامشکل ہوچکاہے۔ والدین بھاری فیسیں ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ ایسے میں کروڑوں روپے کی بسیں خریدنا ناممکن ہے۔ حکومت اگر اپنے احکامات میں سنجیدہ ہے تو اسے چاہیے کہ سکولوں کو بھی الیکٹرک بسیں فراہم کریں تاکہ عدالتی احکامات کے مطابق بچوں کو پک ڈراپ کی سہولت دی جاسکے۔