News Views Events

توشہ خانہ مقدمہ تحقیق طلب ہے، عمران خان سے ایف آئی اے نے کبھی سوال تک نہیں پوچھا: اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ

0

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظوری کے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ اس مقدمے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ عدالت نے اس سے قبل اس مقدمے میں عمران خان کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا۔
فیصلے کے مطابق بلغاری سیٹ کا تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر کارروائی بنتی ہی نہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جب تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی ہو ہی نہیں سکتی تو یہ مزید انکوائری کا کیس ہے۔
14 صفحات پر مشتمل یہ تفصیلی تحریری فیصلہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ پر سعودی ولی عہد سے بلغاری جیولری سیٹ کا تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے کا الزام ہے۔

عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے پر فوجداری کارروائی شروع کی گئی۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق تحفہ جمع نہ کروا کر بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ نے ضابطے کی خلاف ورزی کی ہے۔
فیصلے میں لکھا ہے کہ پراسیکیوٹر کے مطابق تحفہ توشہ خانہ میں جمع نہ کروا کر کرمنل بریچ آف ٹرسٹ کیا گیا۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ پر دباؤ ڈال کر تحفے کی قیمت کم لگوانے کا بھی الزام ہے۔
فیصلے کے مطابق یہ الزام ہے کہ جیولری سیٹ کم قیمت لگوا کر لینے سے قومی خزانے کو 3 کروڑ 28 لاکھ کا نقصان پہنچایا گیا۔
ایف آئی اے کی طرف سے جمع کردہ چالان کے مطابق تحفے کی رسید کے ساتھ ساتھ تحفہ جمع کرانا بھی لازم تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق سنہ 2018 کے توشہ خانہ قواعد کے مطابق تحفہ نہیں بلکہ صرف رسید جمع کرانا لازم تھی۔ فیصلے کے مطابق اس بات سے انکار نہیں کیا گیا کہ عمران خان نے ڈپٹی ملٹری سکیریٹری کے ذریعے رسید توشہ خانہ میں جمع کرائی۔
عدالت کے مطابق بادی النظر میں تحفہ جمع نہ کرائے جانے پر کارروائی شروع نہیں کی جا سکتی تھی۔ فیصلے کے مطابق اس معاملے سے نکلنے کے لیے 2023 میں کابینہ ڈویژن نے آفس میمورینڈم میں ترمیم کرتے ہوئے لکھا کہ رسید کی جگہ تحفہ جمع نہ کرانے پر کارروائی کی جا سکتی ہے۔
عدالت کے مطابق 2023 میں جاری کیا گیا آفس میمورینڈم 2023 سے ہی نافذالعمل نہیں ہو سکتا تھا۔ فیصلے کے مطابق ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بھی تسلیم کیا کہ آفس میمورینڈم کا اطلاق دو سال پہلے ہونے والے عمل پر نہیں ہو سکتا۔
عدالت کے عارضی تعین کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس مزید انکوائری کا کیس ہے۔
عدالت کے مطابق پراسیکیوٹر نے زور دیا کہ عمران خان توشہ خانہ ون میں بھی سزا یافتہ ہیں اور ضمانت کے حقدار نہیں ہیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق عمران خان کی توشہ خانہ ون کیس میں سزا نیب پراسیکیوٹر کے اعتراض نہ کرنے پر معطل ہو چکی ہے اور نیب پراسیکیوٹر توشہ خانہ ون کیس بےضابطگیوں کے باعث سزا کالعدم کر کے ریمانڈ بیک کرنے کی بھی استدعا کر چکے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے تحفے کی کم قیمت لگوانے میں بانی پی ٹی آئی کے اثراندز ہونے کے پہلو پر زور دیا ہے جبکہ ایف آئی اے کا یہ کیس ہی نہیں کہ عمران خان یا ان کی اہلیہ نے براہ راست دھمکی دی یا دباؤ ڈالا۔
عدالت کے مطابق تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کا بیان بھی تاحال ٹرائل کورٹ کے سامنے ریکارڈ نہیں ہوا۔
فیصلے کے مطابق صہیب عباسی چیئرمین نیب کی جانب سے معافی ملنے پر کیس میں وعدہ معاف گواہ بنے جبکہ ایف آئی اے حکام کی جانب سے صہیب عباسی کی معافی سے متعلق کچھ سامنے نہیں آیا۔
عمران خان اور ان کی اہلیہ دونوں پر گراف جیولری سیٹ حاصل کرنے سے متعق الزام لگایا گیا۔ تحفے کی رقم جمع کرانے کی رسید عمران خان نہیں بلکہ بشریٰ بی بی کے نام پر جاری کی گئی۔
عدالت نے قرار دیا کہ عمران خان 72 سال کے ہیں اور اس کیس میں چار ماہ سے زائد عرصے تک زیرحراست رہے ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق کیس ایف آئی اے کو منتقل ہونے کے بعد تفتیشی افسر نےعمران خان سے سوال کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ عمران خان کے خلاف ریفرنس نیب نے دائر کیا تھا۔ عدالت کے مطابق اس مقدمے کے دستاویزی شواہد پہلے ہی پراسیکیوشن کے قبضے میں ہیں، ٹمپرنگ کا کوئی خدشہ نہیں۔
عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ ’عمران خان ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال نہ کریں اور ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں پیش ہوں۔‘ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر عمران خان ضمانت کا غلط استعمال کریں تو پراسیکیوشن ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کر سکتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.