ملکہ ترنم نور جہاں کو ہم سے بچھڑے 24 برس بیت گئے
فیصل آباد: :تمغہ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس کی حامل فلم انڈسٹری کی معروف گلو کارہ ملکہ ترنم نور جہاں کو ہم سے بچھڑے 24 برس بیت گئے۔
ملکہ ترنم نور جہاں 21ستمبر 1926کو قصور میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام اللہ وسائی جبکہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔
انہوں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1935 میں "پنڈ دی کڑی ” سے کیا۔ قیام پاکستان کے بعدوہ اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی شفٹ ہو گئیں۔ 1957 میں انہیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز اور بعد ازاں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔
1965 کی جنگ میں انہوں نے میرے ڈھول سپاہیا، اے وطن کے سجیلے جوانوں، ایہہ پتر ہٹاں تے نیئں وکدے، او ماہی چھیل چھبیلا، یہ ہواؤں کے مسافر، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میرا سوہنا شہر قصورنیں سمیت بے شمار ملی نغمے گا کر قوم اور فوج کے جوش و ولولہ میں اضافہ کیا۔
انہوں نے مجموعی طور پر 10ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں ان کا سب سے پہلا گانا مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ بے پنا ہ ہٹ ہوا جس نے ملکہ ترنم کو کامیابیوں کے نئے سفر پر گامزن کر دیا۔ ملکہ ترنم نے کئی فلموں میں کامیاب اداکاری و گلوکاری کے جو ہر دکھائے جن میں ایماندار، پیام حق، سجنی،یملا جٹ، چوہدری، ریڈ سگنل، سسرال، چاندنی، دھیرج، فریاد، خاندان، نادان، دہائی،نوکر، لال حویلی، دوست، زینت، گاؤں کی گوری، بڑی ماں، بھائی جان، انمول گھڑی، دل، ہمجولی، صوفیہ، جادوگر، مرزاصاحباں، انار کلی،لخت جگر، پاٹے خان، چھومنتر، نیند، کوئل وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے مجموعی طور پر 10ہزار سے زائد غزلیں اور گیت گائے جو آج بھی عوام کے دلوں میں رس گھول رہے ہیں۔ ملکہ ترنم نور جہاں 23دسمبر 2000 کو 74برس کی عمر میں انتقال پا گئی تھیں۔ ملکہ ترنم نور جہاں کی برسی کے موقع پر الیکٹرانک میڈیا خصوصی پروگرامات نشر جبکہ اس موقع پر پرنٹ میڈیا بھی خاص مضامین کی اشاعتوں کا اہتمام کرے گا۔