پاکستان اور چین مفید تعاون اور پھلتی پھولتی دوستی سے لطف اندوز ہورہے ہیں، پاکستانی وزیر
کونمنگ(شِںہوا)سمندری معیشت میں ترقیاتی تعاون سے متعلق چین-بحرہند تیسرا فورم چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کے شہر کونمنگ میں منگل کو اختتام پذیر ہوگیا۔
فورم میں 50 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں کے 300 سے زائد مہمان شریک ہوئے۔ فورم کا موضوع ’’ نیلگوں بحر ہند کی ترقی کا مستقبل ۔عالمی جنوب کے اقدامات ‘‘ تھا۔
فورم میں پاکستانی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے سمندری معیشت میں ترقیاتی فروغ کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش ظاہر کی۔
احسن اقبال نے دونوں ممالک کی دوستی کا موازنہ ایک ایسے باغ سے کیا جہاں نہ ختم ہونے والی بہار آتی ہے، جہاں مختلف شعبوں میں تعاون کے نئے پھول کھلتے رہتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس طرح کئی چینی پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، اسی طرح وہ بھی چین کو اپنا دوسرا گھر تصور کرتے ہیں۔
احسن اقبال نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی قابل ذکر کامیابیوں پر زور دیا، جس کا پاکستان اولین حامیوں اور شراکت داروں میں سے ایک تھا۔ اس اقدام سے پاکستان کو توانائی کی قلت پر قابو پانے اور اپنے شہری سہولیات کا ڈھانچہ جدید بنانے میں مدد ملی۔ اب پاکستان مستقبل کی ترقی کے لئے سمندری معیشت جیسے ترقی کے نئے شعبوں پر توجہ مرکوز کررہا ہے۔
وفاقی وزیر نے امید ظاہر کی کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے سے سماجی و اقتصادی ترقی میں شراکت داری کو فروغ ملے گا اور پاکستان کے عوام کے لئے مزید مواقع، ملازمتیں اور بہتر امکانات پیدا ہوں گے۔ دوسرے مرحلے میں ترقی، اختراع، معاش، ماحول دوست توانائی، معیشت اور علاقائی و جامع ترقی کی 5 راہداریاں شامل ہیں۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق احسن اقبال نے نشاندہی کی کہ سی پیک نے شمسی، ہوا اور قابل تجدید توانائی جیسے مختلف ذرائع سے 8 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی کا اضافہ کیا ہے۔ جس سے پاکستان میں کوئلے کی سب سے بڑی کان دریافت ہوئی جسے پیداوار کے لئے بروئے کار لایا گیا۔ یہ کان سرمایہ اور ٹیکنالوجی کے نہ ہونے سے تقریباً 70 برس غیرفعال تھی۔
پاکستان اور صوبہ یون نان کے درمیان ممکنہ تعاون پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ یون نان زراعت، کان کنی، تمباکو اور لوہے کی صنعتوں میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ پاکستان اور یون نان ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھتے ہوئے ان شعبوں میں تعاون کرسکتے ہیں۔ زراعت کے شعبے میں پاکستان فعال طور پر نئی ٹیکنالوجیز کو اپنا رہا ہے اور پیداوارکو جدید بنانے اور بڑھانے کے لئے یون نان کی تحقیق سے فائدہ اٹھاسکتا ہے۔
احسن اقبال نے چین کے ترقیاتی سفر کے جذبے کو سراہا جس سے متعلق ان کی رائے ہے کہ اس کی جڑیں ہزاروں برس کی چینی تہذیب میں پیوست ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ چین کے پاس وسیع تجربہ اور بہت سے اقدامات ہیں جن میں چین اس شعبے میں ایک نئی ٹیکنالوجی اور نئی ایپلی کیشنز تیار کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ اس لئے سمندری معیشت کو فروغ دینے کے لئے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ دیگر ممالک کے ساتھ اپنے ترقیاتی سفر کا اشتراک کرنے کے لئے بھی رابطہ کیا جاسکے۔