یونان کشتی حادثے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے درخواست دائر، مرنے والوں کے نام سامنے آگئے
اسلام آباد:یونان کشتی حادثے میں 6 پاکستانی جان گنوا بیٹھے ہیں اور 40 تاحال لاپتہ ہیں، جاں بحق افراد پھالیہ اور نواحی علاقوں کے رہائشی تھے، حادثے کا پہلا مقدمہ جاں بحق نوجوان کے والد کی مدعیت میں گوجرانوالا میں درج کرلیا گیا جبکہ کشتی واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
کشتی حادثے کا مقدمہ جاں بحق نوجوان محمد سفیان کے والد کی درخواست پر درج کیا گیا۔ اہلِ خانہ کے مطابق ان کے پیاروں نے انسانی اسمگلرز کو لاکھوں روپے دیے تھے۔
والد کے مطابق نوجوانوں کو فیصل آباد سے مصر پھر لیبیا پہنچایا گیا۔ سفیان کو لیبیا سے زبردستی کشتی میں سوارکرایا گیا۔ سیف ہاؤس میں نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا۔
حادثے میں جاں بحق 6افراد کا تعلق پھالیہ کے علاقے ہیلاں سے ہے۔ جن میں احتشام انجم، ایاز، عبدالرحمٰن، فہد خالد اور انس اسلم شامل ہیں، چار افراد تاحال لاپتہ ہیں جبکہ ایک کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔
جاں بحق اور لاپتہ افراد حادثے کا شکار تیسری کشتی میں سوار تھے۔ کشتی کے تراسی مسافروں میں 76 پاکستانی تھے، 36 پاکستانیوں سمیت 39 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب یونان میں پاکستانیوں کے کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہونے کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ میں کشتی واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔
منیر احمد کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ یونان میں کشتی ڈوبنے سے پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں، پہلے بھی اسی طرح کشتیاں ڈوبنے سے پاکستانی جاں بحق ہوئے، حکومت انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی، انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی نہ کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حکومت کو واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا حکم دے، عدالت انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے بعد کم از کم 5 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک جب کہ کئی لاپتا ہوگئے تھے۔
اس سے قبل، ترجمان دفتر خارجہ نے یونان کشتی حادثے میں بچائے گئے 47 پاکستانیوں کی فہرست جاری کر دی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ ایتھنز میں پاکستانی سفارتی مشن یونانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے، پاکستانی شہریوں کی لاشوں کو پاکستان واپس لانے کے لیے سفارتی مشن مقامی حکام کے ساتھ رابطوں میں ہے۔
بعد ازاں، یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب قریشی نے بتایا کہ کشتی حادثے میں اب بھی درجنوں پاکستانی لاپتا ہیں جن کے بچنے کی امیدیں بہت کم ہیں جب کہ حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں سفارتخانہ اپنے خرچ پر پاکستان بھیجے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کشتیوں کو حادثہ ضرورت سے زیادہ افراد سوار ہونے کی وجہ سے پیش آیا، جس کشتی میں پاکستانی سوار تھے اس کے اندر پہلے شگاف پڑا اور پھر ڈوب گئی۔
انہوں نے کہا کہ لیبیا سے غیر قانونی طریقے سے جانے والی 5 کشتیوں پر پاکستانی سوار تھے، جس کشتی پر سوار تھے اس کا نہ انجن ٹھیک تھا نہ واکی ٹاکی اور نہ ہی ڈرائیور جب کہ متاثرہ کشتیوں میں پاکستانی بچے بھی تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو خود باہر بھیجا جارہا ہے جو سنگین مسئلہ ہے، والدین سے درخواست ہے کہ اپنے بچوں کو ایسے خطرناک سفر پر نہ بھیجیں۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ کشتی پر 80 سے زائد پاکستانی سوار تھے، کتنا افسوسناک ہےکہ یہ لوگ نامعلوم جگہ پر ہزاروں فٹ گہرے سمندر میں ڈوب گئے جب کہ حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں سفارتخانہ اپنے خرچ پر پاکستان بھیجے گا۔