متعدد حکومتوں اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے شام میں امن و استحکام کا مطالبہ
متعدد حکومتوں اور بین الاقوامی تنظیموں نے شام میں تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ جامع مذاکرات کے ذریعے جلد از جلد امن و استحکام کی بحالی کے لئے سیاسی حل تلاش کریں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے 9 تاریخ کو ایک پریس کانفرنس میں شام کے تمام فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جامع مذاکرات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ او ایچ سی ایچ آر شام میں عبوری عمل کی حمایت کے لئے تیار ہے۔ یورپی یونین نے جاری ایک بیان میں کہا کہ شام کی علاقائی سالمیت کا تحفظ کرنا، اس کی خودمختاری اور آزادی کا احترام کرنا اور ہر قسم کی انتہا پسندی کو مسترد کرنا نہایت اہم ہے۔ برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر نے اسی روز سوشل میڈیا پر کہا کہ برطانیہ خطے میں شراکت داروں کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے، صورتحال کا باریک بینی سے مشاہدہ کر رہا ہے اور تمام متعلقہ فریقوں سے شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ کرتا ہے۔ فرانس کے وزیر خارجہ جین کلاڈ باروٹ نے کہا ہے کہ فرانس ایک جامع سیاسی منتقلی کے عمل کی حمایت کرتا ہے اور موجودہ صورتحال میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لیے کوئی گنجائش نہیں چھوڑی جا سکتی۔
یاد رہے کہ شام کی خانہ جنگی 2011 میں شروع ہوئی۔ دسمبر 2015 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرارداد 2254 منظور کی جس میں شام کے مسئلے کے سیاسی حل کے لیے بنیادی اصول، ٹائم فریم اور روڈ میپ کا تعین کیا گیا ہے۔