بشار الاسد اور ان کے اہل خانہ کو روس کی جانب سے سیاسی پناہ فراہم کی گئی
بشار الاسد اور ان کے اہل خانہ کو روس کی جانب سے سیاسی پناہ فراہم کی گئی
کریملن ذرائع کے مطابق 8 دسمبر کو بشار الاسد اور ان کے اہل خانہ ماسکو پہنچ گئے ہیں اور روس کی جانب سے انہیں سیاسی پناہ فراہم کی گئی ہے۔ شامی حزب اختلاف کے رہنما ابو محمد الجولانی8 تاریخ کو دمشق پہنچے۔ اس سے قبل جولانی نے شامی حزب اختلاف کے جنگجوؤں پر زور دیا کہ وہ دارالحکومت میں داخل ہوتے وقت "سرکاری اداروں اور املاک” کی حفاظت کریں اور کہا کہ ان کا تعلق شامی عوام سے ہے۔ بعد ازاں دمشق کی مسجد میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باغیوں کی جانب سے اقتدار پر قبضہ "پوری اسلامی دنیا کی فتح” ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 8 دسمبر کو کہا کہ 14 سال کی وحشیانہ جنگ اور شامی حکومت کے خاتمے کے بعد شامی عوام ایک مستحکم اور پرامن مستقبل کی تعمیر کے لئے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ شام کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ شام میں اپنے شراکت داروں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے گا تاکہ انہیں خطرات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔ قبل ازیں امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا کے ذریعے کہا کہ شام افراتفری کا شکار ہے اور امریکہ کو اس میں شامل نہیں ہونا چاہیے، یہ امریکی لڑائی نہیں ہے اور اسے مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ اردن کے نائب وزیر اعظم اور وزیر برائے امور خارجہ اور تارکین وطن صفادی نے کہا کہ اردن شامی عوام کو ان کے گھروں کی تعمیر نو اور اداروں اور سیاسی نظام کی بحالی میں مدد کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ فذان نے شام کی صورتحال پر کہا ہے کہ شام کی علاقائی سالمیت اور خوشحالی کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ عراقی حکومت کے ترجمان بسیم العوادی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام شامیوں کی آزادی کا احترام کیا جانا چاہیے۔