News Views Events

طیارے نے یوٹرن لیا، پھر ریڈار سے غائب، بشار الاسد دمشق چھوڑ کر کہاں گئے؟

0

 

دمشق: شام کے دارالحکومت دمشق پر باغیوں کی جانب سے قبضہ کرنے کے چند گھنٹوں بعد اس کے اتحادی ملک روس نے اعلان کیا ہے کہ صدر بشار الاسد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد شام چھوڑ چکے ہیں۔

روس کی وزارتِ خارجہ نے اس بارے میں کوئی معلومات نہیں دیں کہ وہ اس وقت کہاں ہیں لیکن یہ سرکاری طور پر پہلی تصدیق تھی کہ وہ ملک چھوڑ چکے ہیں۔

آخری مرتبہ بشار الاسد کی تصویر ایک ہفتہ قبل ایرانی وزیرِ خارجہ سے ملاقات کے دوران سامنے آئی تھی۔ اس روز انھوں نے تیزی سے ملک کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرنے والے باغیوں کو ‘کچلنے’ کا اعادہ کیا تھا۔

اتوار کو علی الصبح جب جنگجوؤں نے دمشق شہر میں بغیر کسی مزاحمت میں داخل ہو رہے تھے تو عسکریت پسند گروہ ہیئت تحریر الشام اور ان کے اتحادیوں نے اعلان کیا کہ ‘ظالم بشار الاسد (شام) چھوڑ گئے ہیں۔’

برطانوی مانیٹرنگ گروپ شامی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ( ایس او ایچ آر) کے سربراہ نے رپورٹ کیا ہے کہ جس طیارے میں اطلاعات کے مطابق بشار الاسد سوار تھے اس نے ’شام کے دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ذریعے اڑان بھری اور اس کے بعد آرمی سکیورٹی فورسز بھی ایئرپورٹ سے چلے گئے۔‘

رمی عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اطلاعات تھیں کہ یہ پرواز سنیچر کو مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے ٹیک آف کرے گی۔

فلائٹ ریڈار 24 ویب سائٹ کے ریکارڈ کے مطابق اس وقت کے دوران یہاں سے کوئی پرواز نہیں نکلی لیکن رات 12 بج کر 56 منٹ پر چام ونگز ایئرلائنز ایئر بس اے 320 ایک پرواز متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ کے لیے ضرور روانہ ہوئی۔

یہ پرواز شارجہ معمول کے مطابق پہنچی لیکن متحدہ عرب امارات کے صدر کے ایک سفارتی مشیر نے بحرین میں صحافیوں کو بتایا کہ انھیں یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا بشارالاسد متحدہ عرب امارات میں ہیں یا نہیں۔

روئٹرز نیوز ایجنسی نے اس دوران دو سینیئر شامی فوجی افسران کے حوالے سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بشار الاسد سیریئن ایئر کے ایک طیارے میں سوار ہو کر دمشق ایئرپورٹ سے اتوار کی صبح روانہ ہو گئے تھے۔روئٹرز کی رپورٹ کی مطابق ’سریئن ایئر الیوشین آئی ایل 76 ٹی کارگو طیارہ ایئرپورٹ سے صبح تین بج کر 59 منٹ پر کسی نامعلوم جگہ کے لیے روانہ ہوا۔‘

فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق یہ طیارہ پہلے دمشق کے مشرق کی جانب گیا، لیکن تھوڑی دیر بعد یہ شمال مغرب کی جانب مڑ گیا اور بحیرۂ روم کے شامی ساحل کی جانب بڑھنے لگا۔ یہ علاقہ بشار الاسد کے علوی فرقے کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور یہاں روسی بحری اور فضائی اڈے بھی موجود ہیں۔
یہ طیارہ وسطی شہر حمص کے اوپر سے پرواز بھر رہا تھا جب اچانک اس نے 20 ہزار فٹ کی بلندی پر ایک یو ٹرن لیا اور پھر سے مغرب کی جانب بڑھنے لگا اور اس دوران اس کی اونچائی میں بتدریج کمی آنے لگی۔

خیال رہے کہ حمص شہر پر باغیوں نے ہفتہ کی شام تک قبضہ کر لیا تھا۔

اس طیارے کا ٹرانسپانڈر سگنل اتوار کی صبح 4 بج کر 39 منٹ پر بند ہو گیا جب یہ حمص سے 13 کلومیٹر مغرب کی جانب پرواز کر رہا تھا اور اس کی اونچائی کم ہو کر 1625 فٹ ہو چکی تھی۔

فلائٹ ریڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ طیارہ ’پرانا تھا اور اس کا ٹرانسپانڈر پرانی جنریشن (ساخت) کا تھا اس لیے کچھ ڈیٹا شاید غائب ہو گیا ہو۔‘

پوسٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ’ایک ایسے علاقے میں پرواز کر رہا تھا جہاں جی پی ایس کو جیم کیا گیا تھا، اس لیے کچھ ڈیٹا غائب ہونے کا امکان ہے‘ اور یہ کہ انھیں اس علاقے کے گرد کسی ایئرپورٹ کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔

اس علاقے میں کسی طیارے کے گر کر تباہ ہونے کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.