شامی باغی دارالحکومت میں داخل، صدر ’بشار الاسد دمشق چھوڑ گئے‘
شامی فوجی کمانڈ نے اعلان کیا ہے کہ شام میں صدر بشار الاسد کا 24 سالہ دور اختتام پزیر ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے سینیئر فوجی افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد طیارے میں سوار ہو کر دمشق سے روانہ ہو گئے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق شام کے عسکریت پسندوں نے دارالحکومت میں داخل ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد دو سینیئر فوجی افسران نے بتایا ہے کہ ’صدر بشار الاسد دمشق چھوڑ گئے ہیں۔‘
عینی شاہدین نے بتایا کہ ہزاروں گاڑیوں میں سوار اور پیدل چلنے والے افراد دمشق کے ایک مرکزی چوک پر جمع ہوئے اور ’آزادی‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
فلائٹ ریڈار ویب سائٹ کے مطابق شام کی فضائی کمپنی سیرین ایئر کے طیارے نے دمشق کے ہوائی اڈے سے اس وقت اُڑان بھری جب دارالحکومت کو باغیوں کے قبضے میں لینے کی خبر سامنے آئی۔
فلائٹ ریڈار ویب سائٹ کے مطابق طیارے نے شام کے ساحلی علاقے کی جانب اُڑان بھری جو بشار الاسد کے علوی فرقے کا گڑھ ہے تاہم پھر اچانک یو ٹرن لیا اور نقشے سے غائب ہونے سے پہلے چند منٹوں کے لیے مخالف سمت میں پرواز کی۔
روئٹرز فوری طور پر یہ معلوم نہیں کر سکا کہ جہاز میں کون سوار تھا۔
وسطی شہر سے فوج کے انخلا کے بعد حمص کے ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ وہ رقص کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے کہ ’اسد چلا گیا، حمص آزاد ہے۔‘
دمشق میں سرکاری ادارے وزیراعظم کے ماتحت رہیں گے
شام کے عسکریت پسند گروپ حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے اتوار کو فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ دمشق میں سرکاری اداروں تک رسائی حاصل نہ کریں۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ ادارے اس وقت تک وزیراعظم کے ماتحت رہیں گے جب تک انہیں ’سرکاری طور‘ پر ان کے حوالے نہیں کیا جاتا۔
ابو محمد الجولانی نے ٹیلی گرام میں اپنے بیان میں کہا کہ ’دمشق شہر میں تمام عسکری دستوں کے لیے سرکاری اداروں تک رسائی کی سختی سے ممانعت ہے۔ یہ (ادارے) سابق وزیراعظم کی زیرِ نگرانی رہیں گے جب تک کہ انہیں باضابطہ طور پر حوالے نہیں کیا جاتا۔‘
انہوں نے بیان میں مزید کہا کہ ’ہوائی فائرنگ کرنا منع ہے۔‘
شام کے وزیراعظم محمد الجلالی نے کہا ہے کہ وہ عوام کی جانب سے منتخب کردہ کسی بھی قیادت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔
اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں وزیر اعظم محمد الجلالی نے کہا کہ ’یہ ملک دیگر ملکوں جیسا بن سکتا ہے جو اپنے پڑوسیوں اور دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرے لیکن یہ معاملہ شامی عوام کی طرف سے منتخب کردہ کسی بھی قیادت پر منحصر ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس (اس قیادت) کے ساتھ تعاون اور ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
عسکریت پسند دمشق میں داخل، سیدنایا جیل سے قیدیوں کو چھڑا لیا
شام میں عسکریت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ دارالحکومت دمشق میں داخل ہو گئے ہیں اور انہیں وہاں کوئی فوجی اہلکار نظر نہیں آیا۔
عسکریت پسندوں نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم شام کے عوام کو اپنے قیدیوں کی رہائی اور زنجیروں سے آزادی اور سیدنایا جیل میں ناانصافی کے دور کے خاتمے کی خوش خبری دیتے ہیں۔‘
سیدنایا دمشق کے مضافات میں ایک بڑی فوجی جیل ہے جہاں شامی حکومت نے ہزاروں افراد کو زیرِحراست رکھا ہوا تھا۔
شام کے عسکریت پسندوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے صرف ایک دن کی لڑائی کے بعد اتوار کے اوائل میں اہم شہر حمص پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
اتوار کو دو رہائشیوں نے بتایا کہ دمشق کے وسط میں فائرنگ کی شدید آوازیں سُنی گئیں۔
حیات تحریر الشام کے کمانڈر ابو محمد الجولانی نے حمص پر قبضے کو ایک ’تاریخی لمحہ‘ قرار دیتے ہوئے عسکریت پسندوں پر زور دیا کہ وہ ’ہتھیار پھینکنے والوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘