بی آر آئی مساوی اور مفید تعاون کی انمول مثال ہے، روسی ماہر
ماسکو(شِنہوا)روس اور ایشیائی ممالک کے صنعت کاروں اور کاروباریوں کی تنظیم (آر اے یو آئی ای) کے صدر وٹالی مانکیوچ نے کہا ہے کہ چین کی جانب سے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) مساوی اور باہمی مفید تعاون کی ایک انوکھی مثال کے طور پر کام کرتا ہے۔
شِنہوا کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عالمی تجارتی رکاوٹوں اور تحفظ پسندی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کے درمیان بی آر آئی ایک منفرد منصوبے کے طور پر کام کرتا ہے جو عالمگیریت اور تمام شرکا کے مابین مساوی اور باہمی مفید تعاون کو فروغ دیتا ہے اور اس اقدام کی خصوصی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس نے ہمیشہ بی آر آئی میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ مئی 2015 میں روس اور چین نے یوریشین اکنامک یونین (ای اے ای یو) کو شاہراہ ریشم اقتصادی پٹی سے جوڑنے پر اتفاق کیا تھا۔
مانکیوچ نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو روس کی طرف سے ایک وسیع تر یوریشین شراکت داری قائم کرنے کے اقدام کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جہاں بیلٹ اینڈ روڈ، شنگھائی تعاون تنظیم، جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی ایسوسی ایشن اور ای اے ای یو جیسی مختلف انضمام کی کوششوں کو ایک ساتھ منسلک کیا جاسکتا ہے۔
مانکیوچ نے کہا کہ اب یہ ضروری ہے کہ نئے حقائق کی روشنی میں ان منصوبوں پر نظر ثانی کی جائے، ای اے ای یو اور چین کے درمیان بات چیت کو تیز کیا جائے اور معاہدوں پر عملدرآمد کے لئے ایک واضح حکمت عملی تیار کی جائے۔