امریکہ کا اسرائیل کو بڑی تعداد میں ہتھیاروں کی فراہمی کا ارادہ
جیسے ہی لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والا جنگ بندی کا معاہدہ باضابطہ طور پر نافذ العمل ہوا، یہ خبر سامنے آئی ہے کہ امریکی حکومت اب بھی "آگ میں تیل ڈال رہی ہے”۔27 نومبر کو برطانیہ کے اخبار ” فنانشل ٹائمز ” کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے ابتدائی طور پر اسرائیل کو 680 ملین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے، جس میں ہزاروں جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک مونیشن (جے ڈی اے ایم) بھی شامل ہیں۔ امریکہ کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
"جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک مونیشن” ایک ایسا سسٹم ہے جو عالمی سیٹلائٹ پوزیشننگ سسٹم کی مدد سے ہر طرح کے حالات میں دشمن کے ٹارگٹس کی آٹو میٹک سرچ کرسکتا ہے۔
اسرائیل کے سب سے اہم اتحادی کے طور پر امریکہ طویل عرصے سے اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتا آ رہا ہے۔ اس سال اکتوبر کے اوائل میں بران یونیورسٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ نے گذشتہ سال 7 اکتوبر کو فلسطین اسرائیل تنازع کے نئے دور کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کو 17.9 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔
رائے عامہ نے نشاندہی کی کہ امریکہ نے ایک طرف جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور دوسری طرف اسرائیل کو بھاری فوجی امداد فراہم کرنا جاری رکھی، جس سے اس کی پالیسی کی مضحکہ خیزی اور منافقت بے نقاب ہوئی ہے ۔