پی ٹی آئی کا اسلام آباد احتجاج منسوخ کرنے کا اعلان
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد احتجاج کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔
ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق بانی چئیرمین سے ملاقات اور کور کمیٹی کی میٹنگ کے بعد اگلا لائحہ عمل بتایا جائے گا۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پرامن مظاہرین پر اسلام آباد کی سڑکوں پر گولیوں کی بارش کی گئی اور سینکڑوں نہتّے پاکستانیوں کو زخمی کرکے خون میں نہلایا گیا۔ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان اور شہریوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
ترجمان پاکستان تحریک انصاف پرامن احتجاج کیلئے ملک بھر خصوصاً خیبرپختونخوا، بلوچستان، سندھ اور شمالی پنجاب کے اضلاع سے آگ اور خون کا دریا عبور کر کے مکمل پرامن انداز میں ڈی چوک پہنچنے والے کارکنان اور شہریوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
ترجمان پاکستان تحریک انصاف ملک بھر سے آنے والے قافلوں کی میزبانی پر راولپنڈی اور اسلام آباد کے عوام کے بھی بے حد مشکور ہیں،
ترجمان پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے مطابق دنیا بھر میں بانی چیئرمین عمران خان کی کال پر تاریخی احتجاج کرنے والے اورسیز پاکستانیوں کے بھی شکرگزار ہیں۔
ڈی چوک سے فرار ہونے کے بعد علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی کی مانسہرہ میں پناہ
مانسہرہ: ڈی چوک میں احتجاج سے فرار ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور اور بشریٰ بی بی نے مانسہرہ پہنچ کر پناہ لے لی۔
ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور کے ساتھ عمر ایوب خان بھی موجود ہیں، علی امین خان گنڈا پور ،بشریٰ بی بی اور عمر ایوب خان مانسہرہ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرینگے۔
پریس کانفرنس سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کی رہائشگاہ پر انصاف سکریٹریٹ میں 11 بجے ہوگی۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث مظاہرین کیخلاف بلیو ایریا میں گرینڈ کریک ڈاؤن کیا گیا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی موقع سے فرار ہوگئے۔
بلیو ایریا میں گرینڈ آپریشن میں رینجرز، اے ٹی ایس کمانڈوز اور پنجاب پولیس شامل تھی، گرینڈ آپریشن میں ڈیڑھ ہزار کے قریب پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے حصہ لیا۔
خیبر چوک اور کلثوم پلازہ کے درمیان آپریشن کے دوران پولیس نے تمام ہٹائے گئے کنٹینرز کو واپس نصب کر دیا، تحریک انصاف کے مرکزی کنٹینر کو آگ لگ گئی، تحریک انصاف کے 450 سے زائد کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ کہاں تھے، کالی بھیڑوں کو پارٹی سے نکالنا ہوگا، شوکت یوسفزئی
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ پشاور سے اسلام آباد تک پی ٹی آئی احتجاج کے دوران سیاسی قیادت نظر نہیں آئی، بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ سے بڑے پارٹی عہدیداران کہاں تھے، معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور کالی بھیڑوں کو پارٹی سے نکال باہر کرنا چاہیے۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی کلچر کا جنازہ نکل چکا ہے، وفاقی حکومت نے جس ظلم و بربریت کا مظاہرہ کیا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، لیکن پی ٹی آئی کو اپنی کمی اور کوتاہی پر بھی نظر ڈالنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کے حوالے سے پی ٹی آئی میں قیادت، رابطے اور تعاون کا فقدان نظر آیا جس سے بہت مایوسی ہوئی، اتنی بڑی تعداد میں کارکنان آئے لیکن کوئی پلان نظر نہیں آیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی میں لوگوں نے بڑے بڑے عہدے رکھے ہوئے ہیں، میں 1996 سے اس پارٹی میں ہوں، میرے پاس سرکاری یا پارٹی کا عہدہ نہیں ہے لیکن پارٹی کے ساتھ کھڑا ہوں۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ جن کے پاس عہدے ہیں اور جو ہر ہفتے عمران خان سے جیل میں ملتے ہیں، ان لوگوں نے مایوس کیا ہے، اس سے پہلے جتنے بھی دھرنے ہوتے تھے، ان کے لیے آپس میں روزانہ کی بنیاد پر مشاورت کی جاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو تو قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا، ان کے اوپر ورکرز اور سیاسی قیادت کا دباؤ تھا، پشاور سے اسلام آباد ڈی چوک تک باقی قیادت نظر ہی نہیں آئی، بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ کہاں تھے، ان لوگوں کو اتنے بڑے بڑے عہدے نہیں لینے چاہئیں تھے۔
رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہم فوج، پولیس یا اپنے دیگر اداروں سے لڑنے کے لیے اسلام آباد نہیں گئے تھے، ہم پرامن احتجاج کے لیے گئے تھے، جب گولیاں چلائی گئیں تو ورکرز کو کیسے وہاں رکنے دیتے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے ایسی صورتحال میں حکومت سے مذاکرات کیوں نہ کیے، اگر ریڈ زون کا مسئلہ تھا تو احتجاج کا مقام تبدیل ہوسکتا تھا، عمران خان نے سنگ جانی میں جلسے کا کہہ دیا تھا تو پھر ڈی چوک جانے پر کون بضد تھا، شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ اس معاملے کے تحقیقات ہونی چاہئیں اور اس طرح کی کالی بھیڑوں کو پارٹی سے نکالنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیرسٹر سیف نے گزشتہ رات بتایا تھا کہ عمران خان سنگجانی کے لیے متفق ہوچکے ہیں لیکن بشریٰ بی بی نہیں مانیں، بشریٰ بی بی کے پاس کوئی پارٹی عہدہ نہیں ہے، پی ٹی آئی اس قدر بے بس ہوچکی ہے کہ سیاسی فیصلے بھی نہیں کرپارہی۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت بشریٰ بی بی نے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو 5 اور 10 ہزار لوگوں کو لانے کا کہا تو اس فیصلے کے خلاف میں آواز اٹھانے لگا تھا لیکن مجھے روکا گیا، بشریٰ بی بی کا احترام کرتا ہوں لیکن انہیں فیصلہ سازی میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔
پی ٹی آئی احتجاج؛ اسلام آباد کے اسپتالوں میں لائے گئے جاں بحق اور زخمیوں کی تعداد سامنےا ٓگئی
اسلام آباد:پی ٹی آئی احتجاج کے دوران اسلام آباد کے تین مختلف اسپتالوں میں لائے گئے جاں بحق اور زخمیوں کی تعداد سامنے آگئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے تین اسپتالوں میں 10 جاں بحق افراد اور 71 زخمی لائے گئے۔ پی ٹی آئی احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 6 سول اور 4 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار جاں بحق ہوئے۔
پمز، پولی کلینک اور سی ڈی اے اسپتال میں کل 44 سول زخمی افراد لائے گئے ہیں جبکہ 27 سیکیورٹی فورسز کے زخمی اہلکار لائے گئے ہیں۔
سی ڈی اے اسپتال میں 2 سول زخمی افراد لائے گئے جن میں ایک آنسو گیس شیل سے زخمی ہوا اور ایک کو کندھے میں گولی لگی۔
پمز اسپتال میں 27 پولیس اہلکار اور 14 سول زخمی افراد لائے گئے ہیں جبکہ اسپتال لائے گئے 7 جاں بحق افراد میں سے 4 سیکیورٹی اہلکار اور 3 سول افراد شامل ہیں۔پولی کلینک میں 3 جاں بحق اور 28 سول افراد زخمی حالت میں لائے گئے۔
واضح رہے کہ رات گئے مظاہرین کے خلاف آپریشن کے دوران پی ٹی آئی نے اسلام آباد احتجاج کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔
ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق بانی چیئرمین سے ملاقات اور کور کمیٹی کی میٹنگ کے بعد اگلا لائحہ عمل بتایا جائے گا۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پرامن مظاہرین پر اسلام آباد کی سڑکوں پر گولیوں کی بارش کی گئی اور سینکڑوں نہتّے پاکستانیوں کو زخمی کرکے خون میں نہلایا گیا۔