چینی صدر کے ایپیک سے متعلق نظریات علاقائی ترقی کی علامت بن گئے
بیجنگ (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ پیرو کے شہر لیما میں ایپیک اقتصادی سربراہ اجلاس کے 31 ویں اجلاس میں شرکت کررہے ہیں جہاں ایشیا۔ بحرالکاہل کے رہنما خطے کے مستقبل سے متعلق حکمت عملی تیار کرنے کے لئے جمع ہیں۔
ایپیک اجتماعات معاشی اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے کے لئے مشہور ہیں۔ اس میں رہنما "فیملی فوٹو” کے لیے مقامی لباس پہنتے ہیں۔ٹائی کے بغیر روایت عمومی طور پر اعلیٰ سطح اجلاسوں کی رسمی حیثیت کو کم کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
ان ملاقاتوں میں شی کی گفتگو ان کی خوش بیانی اور ذہانت کو ظاہر کرتی ہے جو ایشیا ۔ بحرالکاہل تعاون سے متعلق ان کے نظریہ کو واضح طور پر بیان کرتی ہے۔ گزشتہ برسوں میں ان کے بامعنی الفاظ اور دلچسپ جملوں نے علاقائی ترقی کو آگے بڑھانے اور ایپیک ارکان کے درمیان گہرے تعاون کو فروغ دینے سے متعلق نیا نکتہ نگاہ پیش کیا ہے۔
شی نے 2016 میں لیما میں منعقدہ ایپیک اجلاس میں چین اور وسیع تر ایشیا ۔بحرالکاہل خطے کے درمیان تعلقات کو بیان کرنے کے لئے ایک استعارہ استعمال کیا جس میں انہوں نے اس کا موازنہ میٹھے آلو سے کیا جو لاطینی امریکہ کا مقامی پکوان ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اگرچہ میٹھے آلو کی بیلیں ہر سمت میں پھیل سکتی ہیں تاہم وہ تمام کی تمام اپنی جڑوں سے پروان چڑھتی ہیں۔ اسی طرح چین ترقی کی کسی بھی سطح کو حاصل کر نے کے باوجود اپنی جڑوں کے ساتھ ایشیا پیسیفک خطے کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا حصہ ڈالے گا۔
یہ استعارہ آج بھی زیادہ درست ثابت ہوا ہے۔ چین 1991 میں ایپیک میں شمولیت کے بعد سے اس کے ارکان کی اکثریت کے لئے ایک اہم تجارتی شراکت دار اور برآمدی مارکیٹ بن چکا ہے۔
چائنہ کسٹمز کے مطابق ایپیک معیشتوں کے ساتھ چین کی تجارت تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے جو 2024 کے ابتدائی 10 ماہ میں 210 کھرب یوآن (تقریباً 29.2 کھرب امریکی ڈالر) سے زائد ہوچکی تھی ،یہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 5.7 فیصد اضافہ اور چین کی مجموعی تجارت کا 59.1 فیصد ہے۔
ایشیا۔ بحرالکاہل اور اس سے آگے آزاد ، کھلی تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے چین نے اپنی مجموعی ٹیکس کی شرح کو 7.3 فیصد تک کم کر دیا ہے۔