ٹرمپ کے دوبارہ صدربننے سے ناخوش اعلیٰ تعلیم یافتہ امریکیوں کاملک چھوڑنے پرغور
امریکیوں کی طرف سے یورپی ملکوں کی تلاش کے رحجان میں نمایاں اضافہ،یورپ کیلئے ’’برین ٹرین‘‘کے حصول کانادرموقع ہے،گارڈین
جوطلبہ اب امریکہ میں نہیں رہناچاہتےان کیلئےامریکی یونیورسٹیوں کے ساتھ شراکت داری سے سیٹلائٹ کیمپس کھولے جانے چاہئیں
ٹرمپ کے عزائم ڈھکے چھپے نہیں، یورپ میں ہم وطن مخالفین کونشانہ بناسکتے ہیں جسکی روک تھام کیلئے پالیسی واضح کی جائے ،برطانوی اخبارکی رپورٹ
لندن،واشنگٹن(راشد عباسی ) ڈونلڈٹرمپ کے دوبارہ صدرمنتخب ہونے سے ناخوش اعلیٰ تعلیم یافتہ امریکیوں کا یورپ فرارہونے پر غور،امریکیوں کی طرف سے انٹرنیٹ پریورپی ممالک کی تلاش پہلے نسبت کئی گنابڑھ گئی، برطانوی اخبار’’دی گارڈین‘‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ٹرمپ کے دوسری بار صدرمنتخب ہونے پران کے مخالف امریکیوں میں پائے جانے والے غصے و غم اور یورپ کے خلاف ٹرمپ کی طرف سے ممکنہ طورپر کئے جانے والےاقدامات سے متعلق خدشات کااظہارکیاگیا،اخبارلکھتاہےکہ یورپ اپنے ماحول ، اپنے لوگوں اور معیشت کے تحفظ کے لیے کیاکچھ کر سکتا ہے اسے اس بارے میں سوچنا ہوگاجہاں ٹرمپ انتظامیہ کئی طریقوں سے اسے کمزور کرنے یہاں تک کہ تباہ کرنے کی کوشش کر سکتی ہے،اخبارکے مطابق یورپی یونین کی طرف سے پہلاجراتمندانہ اقدام یہ ہونا چاہئے کہ وہ دوسوارب یورو مالیت کے ریشین بینک کے اثاثے منجمدکرے اور انہیں پیشگی اقدام کے طور پر یوکرین کو منتقل کیاجائے، یورپین پارلیمانی ریسرچ سروس اور دیگر ماہرین نے ایسے اقدامات تجاویزکئے ہیںجو عالمی قانون کے تحت کئے جاسکتے ہیں لیکن اس سے یورپی یونین کی طرف سے اپنے مشترکہ دفاعی اورماحول دوست بنیادی ڈھانچے کے اخراجات کے لیے مزید قرض لینے کی ضرورت کو ختم نہیں ہوگی ،یورپی خلائی ادارے کے لیے ایک کریووہیکل کی تیاری کے لیے رقم مختص کی جانی چاہئے جس سے یورپی خلا بازوں کومدار تک آزادانہ رسائی کی ضمانت ہو اورانہیں ایلون مسک ، اسپیس ایکس یا دیگر امریکی کمپنیوں سے رجوع کی ضرورت نہ پڑے ، اسی طرح تحقیق کے لیے ان طریقوں کو فروغ دیاجاناچاہئے جو یورپ کی معیشت کی بحالی اور مسابقتی رہنے میں مددگارثابت ہوں، یورپی یونین اپنی معیشت کے تحفظ کے لیے جواصل قدم اٹھا سکتی ہے اس میں ایسے اقدامات شامل ہیں جو خلائی جہاز کی تیاری جیسی پرکشش سرگرمی سے کم نہیں ، جیساکہ کیپٹل مارکیٹس یونین کو ختم کرناہے تاکہ مزید یورپی ٹیک اسٹارٹ اپس کو رقم ادھار لینی پڑے،اخبارکی رپورٹ کے مطابق اپنے مخالفین خصوصاً سول سرونٹس،جامعات ،پروفیسرز اورطلبہ کے حوالے سے ٹرمپ کے عزائم ڈھکے چھپے نہیں ،وہ صحافیوں، مظاہرین، ججوں، تارکین وطن اور سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کی حوصلہ افزائی کرچکے ہیں ،اخبارکے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کانیادوران کے پہلے دورسے مختلف نہیں ہوگاجب مائیک ملی اور مائیک ایسپر نے نسل پرستی مخالف مظاہرین کو ’’ گولی مارنے ‘‘کے احکامات کو نظر انداز کیا تھا۔اخبارکے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے چونکہ بیرون ملک مقیم اپنے امریکی مخالفین کوبھی نشانہ بنایاجاسکتاہے،اس لیے یورپی یونین کواس اصول کااعلان کرناہوگا کہ سیاسی یاسول نافرمانی کی بنیاد پر کسی شہری کو حوالے یا ہراساں نہیں کرنے دیاجائے گا،اخبارلکھتاہےکہ یورپ کےلیے ٹرانس ایٹلانٹک برین ڈرین کو راغب کرنے کا نادرموقع ہے،کیونکہ اس بار صورتحال مختلف ہے ، امریکیوں کی طرف سے یورپ یا کسی انفرادی یورپی ملک سے متعلق تلاش کارحجان ماضی کی نسب نئی سطح پر ہے،اس لیے یورپ کے لیے منفردموقع ہے کہ وہ ٹرمپمریکا سے فرارکے خواہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ امریکیوں کے لیے کو خصوصی ویزے دے اوران کے لیےویزوں کے طریقہ کارکوآسان بنائے، اسی طرح امریکی یونیورسٹیوں کے ساتھ شراکت داری کی جائے جو بالآخر ان طلباء اور عملے کے لیے سیٹلائٹ کیمپس قائم کریں جو اب امریکہ میں نہیں رہ سکتے۔