پاکستانی بینڈ نے چین میں دھوم مچادی
گوانگ ژو (شِنہوا) چین میں اگر آپ لوگوں سے پوچھیں کہ کیا انہوں نے کبھی جاز موسیقی سنی ہے تو کچھ لوگ اس کا جواب ہاں میں دے سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ لوگوں سے پوچھیں کہ کیا انہوں نے کبھی پاکستانی کلاسیکی موسیقی کے جاز کو سنا ہے تو اس کا جواب زیادہ تر’’نہ‘‘ میں ہوگا۔
تاہم اب ایک پاکستانی بینڈ نے چینی موسیقی کے دلدادہ افراد میں پاکستانی موسیقی متعارف کرواتے ہوئے اس موسیقی کے لئے محبت پیدا کی ہے۔
پاکستانی بینڈ جوبھی نے چین کے شہر گوانگ ژو کے ایک لائیو ہاؤس میں پہلی مرتبہ اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے جہاں چین بھر سے 300 سے زائد مو سیقی کے دلدادہ افراد لائیو شو میں موجود تھے۔
جوبھی نے ڈیڑھ گھنٹے کے فن کے اس مظاہرے میں 12 گیت سنائے اور پہلی بار اپنے نئے جاری کردہ ایلبم "قلب سلیم” پیش کیا۔ راگ سے بھرے موسیقی کے ماحول میں سامعین جھو متے رہے جبکہ دیگر نے ان حیرت انگیز لمحات کو اپنے موبائل فونز میں ریکارڈ کیا۔
موسیقی کے دلدادہ ایک شخص ہرمین نے کہا کہ وہ جاز موسیقی کے چاہنے والے ہیں اور عمومی طور پر میوزک ویب سائٹس پر دنیا بھر سے جاز موسیقی کے ایلبمز کی تلاش میں رہتے ہیں۔ اسی تلاش میں ان کی نگاہ اچانک جوبھی بینڈ پر پڑی تو وہ اس کے کور سے متاثر ہوئے پھر جب پورا ایلبم سنا تو یہ زبردست مو سیقی سے بھر پور تھا۔ انہیں لوک موسیقی اور جاز کا یہ امتزاج پسند آیا جبکہ ان کا پسندیدہ ایلبم "نفس سکون میں” ہے۔
4 پاکستانی موسیقاروں پر مشتمل جوبھی بینڈ 2016 میں قائم ہوا اور انہوں نے ابتدائی طور پر صرف چند انفرادی گیت گائے۔ اس بینڈ کو چین میں شہرت اس وقت ملی جب اس کا پہلا ایلبم ریلیز ہوا اور اس کی محدود ریلیز کی 500 کاپیاں فوراً فروخت ہوگئیں۔
ژانگ زی ہاؤ ان کے پرستاروں میں سے ایک ہیں۔ اس کنسرٹ میں وہ ان کا ایلبم لیکر آئے تھے جو انہوں نے 3 برس قبل خریدا تھا۔ وہ اس امید کے ساتھ آئے تھے کہ اس پر بینڈ اراکین کا آٹوگراف حاصل کرسکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ گھر میں کام کے دوران یہ موسیقی سنی تو مجھے فوراً ہی مجھے پسند آئی اور میں نے فوری طور پر ایلبم خریدا۔ آج اسے لائیو سنا تو ریکارڈ ورژن سے کہیں زیادہ پسند آئی۔
اس موقع پر کئی پرستاروں نے شِنہوا کو بتایا کہ ماضی میں موسیقی کی محافل میں پاکستانی موسیقی شاذ و نادر ہی سننے کو ملتی تھی۔ اس بار جوبھی بینڈ کے شو نے پاکستانی ثقافت میں ان کی دلچسپی کو مزید بڑھادیا ہے۔
بینڈ میں سارنگی بجانے والے زوہیب حسن کا کہنا تھا کہ یہ شو ہماری توقعات سے بڑھ کر ثابت ہوا۔ چین میں فن کے مظاہرے کا یہ پہلا موقع تھا شو میں اتنے سامعین دیکھ کر ہم دنگ رہ گئے۔ انہوں نے ہماری کارکردگی کو بہت سراہا۔ میں بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ یہ اب تک کا ایک بہترین تجربہ تھا۔
کسی پاکستانی موسیقار کے چین میں سارنگی بجانے کا یہ پہلا موقع تھا۔ زوہیب حسن نے کہا کہ سارنگی پاکستان میں شاذ و نادر ہی نظر آتی ہے اور ان سمیت صرف 3 موسیقار ہیں جو اس ساز کو بجاسکتے ہیں۔ میں نہیں چاہتا یہ ساز ختم ہو جائے اس لئے اسے دوسروں کو سکھانے اور عالمی سطح پر متعارف کرانے کے لئے سخت محنت کر رہا ہوں۔
انہوں نے امید ظاہر کی وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس جانب راغب کرسکیں گے۔
زوہیب حسن نے مستقبل میں چینی موسیقاروں کے ساتھ کام کی امید بھی ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں چین میں بھی بہت سے روایتی موسیقی کے آلات موجود ہیں جن میں سارنگی سے ملتاجلتا ہے ایرہوہے۔ امید ہے کہ وہ ایک دن میں چینی موسیقاروں کے ساتھ ایک ہی اسٹیج پر فن کا مظاہرہ کریں گے تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ پاکستانی اور چینی نوجوانوں کو کلاسیکی موسیقی کے بارے میں جاننے کا موقع فراہم کرسکیں۔
بینڈ رواں ہفتے کے اختتام پر بیجنگ اور شنگھائی میں بھی فن کا مظاہرہ کرے گا۔ منتظم ’’ستوری لائیو‘‘کے مطابق دونوں چینی شہروں میں ان کے شو کے بالترتیب 550 اور 500 سے زائد ٹکٹ فروخت ہوچکے ہیں اور ان کے زیادہ تر خریدار نوجوان ہیں۔
ستوری لائیو کے مینیجر ٹھونگ زیگ نے کہا کہ جوبھی کی موسیقی میں ہم نہ صرف پاکستانی موسیقی کی قدیم روایات کی کشش محسوس کرسکتے ہیں بلکہ جاز کے مستقبل کی جھلک بھی موجود ہے۔ اس لئے ہم ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ایسے باصلاحیت موسیقاروں کو چین میں موقع فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
گوانگ ژو میں فن کا مظاہرہ کرنے کے بعد شائقین ایلبمز یا پوسٹرز کے ساتھ قطار میں کھڑے بینڈ ارکان کے آٹوگراف کے منتظر تھے ۔ شو کے سوینئرز بھی تیزی سے فروخت ہوگئے تھے۔
زوہیب حسن نے کہا کہ مجھے توقع نہیں تھی کہ شو کے بعد اچھی خاصی تعداد میں پرستار ان کے منتظر ہوں گے، میرے اندازے کے مطابق یہ تعداد 75 فیصد تھی۔ چینی سامعین کی اتنی بڑی تعداد ہماری موسیقی کو بے حد پسند کرتی ہے۔ ہم چین میں اپنے اگلے دورے کا اب زیادہ انتظار نہیں کرسکتے۔