News Views Events

آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نے FBR کے متنازعہ SRO اور پوائنٹ آف سیل کے خلافFTO سے اپیل دائرکردی

فیصلہ آرٹیکل 25 اے کیخلاف ورزی ہے،کاشف مرزا۔کم فیس والے سکولز کو نوٹسز تعلیمی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے،ڈاکٹرملک ابرار حسین

0

 

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نے FBR کے غیر منصفانہ متنازعہ SRO کوریٹیلرز کے طور پر درجہ بندی کرنے اور پوائنٹ آف سیل (POS) انضمام کو نافذ کرنے کے برخلاف FTO سے اپیل دائرکردی گئی ہے۔ فیڈریشن کی طرف سے سنیئروائس پریزیڈنٹ ڈاکٹرملک ابرار حسین اور صدر پنجاب حسنین مرزانے معزز عدالت میں اپیل میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) SRO-428 (I)/2024 کو واپس لینے کی درخواست کی ہے، جبکہ کاشف مرزاایڈوائزرٹو FTO فار ایجوکیشن FTO کی معاونت کریں گے۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کاشف مرزانے کہا ہے کہ غیر منصفانہ SRO سکولزکو ریٹیلرز کے طور پر درجہ بندی کرتا ہے اور پوائنٹ آف سیل کو نافذ کرتا ہے،جوآئین کے آرٹیکل 25 اے کیخلاف ورزی کرتا ہے۔یہ ایس آراو آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 اے کیخلاف ورزی ہے جو 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کیلیے مفت اور لازمی تعلیم کو لازم قرار دیتا ہے۔کاشف مرزانے مزید کہا کہ یہ غلط ایس آراو وزیر اعظم کے تعلیمی ایمرجنسی کے اعلان، پاکستان ایجوکیشن پالیسی 2021 اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) جیسی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بھی متصادم ہے۔کاشف مرزا نے زور دیا کہ اس غیر متناسب ایس آر او کا نفاذ غیر متناسب طور پر کم فیس والے سکولز کو متاثر کرے گا، انکی پائیداری میں رکاوٹ بنے گا اور پسماندہ کمیونٹیز کیلییرسائی میں کمی آئے گی۔ اس اہم پیش رفت پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ملک ابرار حسین نے کہا کہ یہ اقدام موجودہ تعلیمی عدم مساوات کو بھی بڑھا دے گا، جو ممکنہ طور پر کم لاگت والے نجی اسکولزکی زبردستی بندش کا باعث بنے گا۔ایف ٹی او کی معزز عدالت ایف بی آر کے ایس آر او 428 (I)/2024 کو تعلیمی اداروں پر نا قابل اطلاق قرار دے، تعلیمی حقوق کو نقصان پہنچانے والی ٹیکس ذمہ داریوں پر پابندی عائد کرے، اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو اسکے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت کرے۔ تعلیمی اسٹیک ہولڈرز متبادل حل تلاش کریں۔دونوں رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آر کے S.R.O-428 (I)/2024 میں تعلیم پرٹیکس اورکم لاگت والے سکولزکو آن لائن انٹیگریشن میں شامل کرنا وزیراعظم کی تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ میں ناکامی کے مترادف ہے، فیصلہ واپس لیا جائے۔اپنی گفتگو میں ڈاکٹر ملک ابرار حسین کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھرسکولز میں انٹرنیٹ کی دستیابی صرف 18% ہے، 12%اساتذہ کے پاس ڈیجیٹل خواندگی ہے، 15% تعلیمی اداروں میں بنیادی کمپیوٹر لیبز ہیں جبکہ صرف 5% کے پاس انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل ٹولز دستیاب ہیں۔کم لاگت والے سکولز کو آن لائن انضمام کے نوٹسز تعلیم کے فروغ پر منفی اثرات مرتب کریں گے۔کم لاگت والے سکولوں کے نوٹسز اور ہراساں کرنے سے سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ اور معیاری سکول بند ہوسکتے ہیں۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.