News Views Events

چینی طرز کی جدید ترقیاتی راہ کو سمجھنے‘‘ کے موضوع پر شنہوا کا اسلام آباد میں "ہونگ ٹِنگ فورم‘

0


اسلام آباد(انٹرنیوز): شِنہوا نیوز ایجنسی کی جانب سے اسلام آباد میں”چین-پاکستان ہمہ موسمی اسٹریٹجک شراکت داری اور چینی طرز کی جدید ترقیاتی راہ کو سمجھنا” کے عنوان سے "ہونگ ٹِنگ فورم: اسلام آباد میں مکالمہ” کا انعقاد کیا گیا۔
انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد کے تعاون سے ہونے والے شنہوا نیوز ایجنسی کے فورم کے موقع پر چین کی منفرد قومی جدید کاری اور چین-پاکستان ہمہ موسمی اسٹریٹجک تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ فورم میں سفارتی حلقوں، تعلیمی اداروں، تھنک ٹینکس اور سول سوسائٹی کے معزز افراد نے شرکت کی۔
شِنہوا نیوز ایجنسی کے بیورو چیف جیانگ چاؤ نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کی حکمت عملی کی روشنی میں چین-پاکستان دوستی نے ہر آزمائش کا سامنا کیا ہے۔ جیانگ نے مزید کہا کہ 18ویں سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے تحت چینی طرز کی جدید کاری اور جامع اصلاحات نے ایک نئے سنگ میل کو عبور کیا ہے جس سے چین-پاکستان ہمہ موسمی اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے میں مدد ملی ہے۔
اس موقع پر پاکستان میں چینی سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن شی یوان چیانگ نے کہا کہ مسلسل اصلاحات اور نرم پالیسی چین کی ترقیاتی راہ کا اہم قدم ہے۔ شی نے مزید کہا کہ چین کے وزیر اعظم لی کیانگ کا حالیہ دورہ پاکستان، چین-پاکستان ہمہ موسمی اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اور اہم قدم ہے۔
شی نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کی قیادت نے تین عالمی اقدامات کی حمایت پر اتفاق کیا ہے، جن میں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو، اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو شامل ہیں، ساتھ ہی سی پیک اور عوامی رابطوں کو فروغ دینا بھی ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے کسی بھی عمل کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو کمزور کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔
پاکستان کے سابق سفیر برائے چین مسعود خالد نے اپنی کلیدی کلمات میں کہا کہ چین نے دنیا میں عظیم دیوار چین کی تعمیر، میرٹوکریسی کا تعارف اور عظیم نہری نظام کی تعمیر جیسے اہم اقدامات کیے ہیں۔ چین کی ترقیاتی کہانی 2005 میں 23 کھرب امریکی ڈالر کی معیشت سے آج 018 کھرب امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین-پاکستان تعلقات ایک خصوصی اور اعلیٰ ترجیحی تعلقات ہیں، اور ان کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش ناکام ہو جائے گی۔ پاکستان چین کے جدید کاری کے طریقے سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ سی پیک اور بلیٹ اینڈ روڈ کو ایک ترقیاتی موقع کے طور پر بروئے کار لانے کے لیے حکومت کے تمام شعبوں کا مشترکہ تعاون ضروری ہے۔

قائداعظم یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر سلمیٰ ملک نے کہا کہ چینی طرز کی جدید کاری کا نظریہ دنگ شیاو پنگ کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہے، جن میں چینی قوم کی تجدید، چین کی عالمی پوزیشن کو مستحکم کرنا، اور کمیونسٹ پارٹی کے اپنے اصولوں کے تحت ترقی کا ایک نیا تصور شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصول فطرت اور انسانیت کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں، جس کا اظہار سی پیک اور بی آر آئی منصوبوں میں ماحولیات کے تحفظ کے اقدامات سے ہوتا ہے۔
بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کے ایسوسی ایٹ پروفیسر حسن داود بٹ نے کہا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں سب سے اہم اور ترقی پسند راہداری ہے۔انکا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک بھی چینی ترقیاتی ماڈل پر عمل پیرا ہو کر درمیانی اور اعلیٰ آمدنی کی سطح تک پہنچ سکتے ہیں۔
سینئر اینکرپرسن فَرُخ پِتافی نے کہا کہ کہانی سنانا ہمیشہ مثبت بیانیہ سازی میں اہم رہا ہے اور چین کی کہانی ہمیشہ سے پاکستان کے قومی بیانیے کا حصہ رہی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کی نئی داستان میڈیا کے ذریعے دونوں ممالک میں دوبارہ بیان کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جامع سی پیک میڈیا حکمت عملی کا مقصد دونوں اقوام کے درمیان بہتر تفہیم کو فروغ دینا اور سی پیک اور بی آر آئی کے خلاف کسی بھی منفی پروپیگنڈے کا جواب دینا ہونا چاہیے۔
تقریب کے آغاز میں چین-پاکستان اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر نے کہا کہ چین اور پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ سے ہی غیر معمولی تعلقات رہے ہیں، جو اب ایک جامع، کثیر الجہتی شراکت داری میں تبدیل ہو چکے ہیں، جو دونوں ممالک کی سیاسی، اقتصادی، اسٹریٹجک اور ثقافتی خواہشات کا احاطہ کرتے ہیں۔ صدر شی جن پنگ کی چینی طرز کی جدید کاری پاکستان کے لیے پائیدار ترقی کی اپنی راہ ہموار کرنے کے حوالے سے قیمتی سبق فراہم کرتی ہے۔
تقریب کے اختتام پر انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد کے چیئرمین خالد محمود نے کہا کہ چین کی ترقی مسلسل جدوجہد اور اصلاحات کا سفر ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کا انسانیت کے لیے مشترکہ مستقبل کا وژن دوسرے ممالک پر اپنی سوچ مسلط کرنے کے بجائے، ان کے اپنے حالات کے مطابق ترقیاتی راستہ اپنانے کی تلقین کرتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.