News Views Events

الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستوں پر اکثریتی فیصلے پر عمل کرنا ہو گا، سپریم کورٹ کے ججوں کی وضاحت

0

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کی دوسری وضاحت جاری کردی جس میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کا پابند ہے۔
تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں کے فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ نے دوسری وضاحت جاری کردی اور کہا ہے کہ دوسری وضاحت الیکشن کمیشن کے مانگنے پر جاری کی گئی۔
دوسری وضاحت دو صفحات پر مشتمل ہے جس میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے ماضی سے اطلاق کرکے سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے کو بے اثر نہیں کیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عدالتی مختصر حکم نامے کے بعد الیکشنز ایکٹ میں کی گئی ترامیم کا فیصلے پر کوئی اثر نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کا پابند ہے۔اکثریتی ججز نے اپنی وضاحت الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا حکم دے دیا۔

الیکشن کمیشن اجلاس: قانونی ٹیم نے مخصوص نشستوں پر معطل ارکان کی بحالی کی تجویز دے دی
دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا ہے جس میں قانونی ٹیم نے مخصوص نشستوں پر معطل ارکان کی بحالی کی تجویز دی ہے۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اہم اور حتمی مشاورتی اجلاس ختم ہو گیا ہے اور ذرائع نے بتایا ہے کہ قانونی ٹیم نے مخصوص نشستوں پر معطل ارکان کی بحالی کی تجویز دی ہے۔مخصوص نشستوں کے حوالے سے یہ الیکشن کمیشن کا حتمی اجلاس تھا جو ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا اور اس اجلاس میں الیکشن کمیشن کے تمام ممبران، متعلقہ حکام، قانونی ماہرین نے شرکت کی اور مشاورت کو حتمی شکل دی۔
اجلاس کی کارروائی سے متعلق ذرئع نے بتایا کہ قانونی ٹیم نے الیکشن ایکٹ پر عمل کرنے کی حتمی تجویز دی اور کہا کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون پر عملدرآمد ہر ادارے پر لازم ہے اور الیکشن ایکٹ ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کا حکم غیر موثر ہو جاتا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس کے دوران ہی سیکریٹری قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کا دورہ بھی کیا جب کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے آج مخصوص نشستوں کے حوالے سے کسی بھی فیصلے یا نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیتے ہوئے الیکشن ایکٹ ترمیم بل کے تحت پی ٹی آئی کی نشستیں دیگر جماعتوں کے دینے کے فیصلے کو مسترد اور ان ارکان کی رکنیت معطل کر دی تھی۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حقدار ہے۔ آئین وقانون کسی شہری کوانتخاب لڑنے سے نہیں روکتا۔
عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے بعد حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کی ایوان میں دو تہائی اکثریت ختم ہوگئی تھی۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد حکومت الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 لائی تھی اور اس کو اگست میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرایا گیا تھا۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کیا ہے؟
الیکشن ایکٹ 2017 میں یہ ترمیمی بل سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد لایا گیا ہے جس کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حکم جاری کیا گیا کہ تحریک انصاف کو اس کی مخصوص نشستیں دی جائیں۔
پہلی ترمیم کے مطابق کوئی رکن اسمبلی اپنا سیاسی جماعت سے وابستگی کا پارٹی سرٹیفکیٹ تبدیل نہیں کرسکتا۔
دوسری ترمیم کے مطابق مخصوص نشستوں کے حصول کیلیے ضروری ہے کہ کسی جماعت نے وقت پر فہرست جمع کروا رکھی ہو۔
پہلی ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 66 میں متعارف کروائی گئی ہے جبکہ دوسری ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 104 میں متعارف کروائی گئی ہے۔ ترمیمی ایکٹ 2024 کے مطابق یہ دونوں ترامیم منظوری کے بعد فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.