سازشوں کا جواب تعاون اور دوستی سے
اعتصام الحق ثاقب
چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ 14 سے 17 اکتوبر تک پاکستان کے دورے پر ہیں ۔اس دوران وہ طرفہ تعلقات میں مختلف امور سمیت شنگھائی تعاون تنظیم کے اسلام آباد میں ہونے والے تئیسویں اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں ۔14 اکتوبر کو نور خان ائر بیس پر پہنچنے پر پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنے وزرا سمیت ان کا پر تپاک استقبال کیا ۔بعد ازاں انہیں گارڈ آف آنر بھی دیا گیا اور یہ بھی اطلاعات ہیں کہ انہیں پاکستان کے سب سے بڑا سول اعزاز نشان پاکستان بھی دیا جائے گا۔
چینی وزیر اعظم کا یہ دورہ گزشتہ 11 سالوں میں کسی بھی چینی وزیر اعظم کا یہ پہلا دورہ ہے جس میں اہم ایونٹ یقینا ایس سی او کا اجلاس ہے لیکن پاکستان کے لئے دوست ملک چین کے وزیر اعظم کی میزبانی ایک اعزاز ہے۔اس اہم دورے میں چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے اپنے وفد کے ہمراہ کئی ملاقاتیں کی ہیں۔پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے اپنے وفاقی وزرا سمیت ایک اعلی سطحی اجلاس میں چینی وزیر اعظم سے ان کے وفد کے ہمراہ طویل گفتگو کی جس میں سی پیک سمیت دو طرفہ معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی اور مستقبل کی منصوبہ بندی کی گئی۔
سی پیک کے حوالے سے بات کی جائے تو اس دورے میں سی پیک کے دوسرے مرحلے میں انفرا اسٹرکچر،مواصلات،سبز ترقی ،توانائی اور صنعتی و اقتصادی منصوبوں کے معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں اور گوادر ائر پورٹ کی سافٹ لانچنگ بھی ہوئی۔
دو طرفہ ملاقات میں چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے کہا کہ چین اور پاکستان ہر موسم میں اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار ہیں اور دونوں فریقوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کو سمجھا ہے، اعتماد کیا ہے اور ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔انہوں نے اس سال جون میں چین کے صدر شی جن پھنگ کی پاکستان کے وزیر اعظم سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات میں چین پاک تعلقات کی ترقی کے لئے مزید منصوبے متعارف کروائے گئے ۔اس عزم کا اظہار بھی کیا گیا کہ چین نے ہمیشہ اپنی سفارتکاری میں چین پاک تعلقات کو ترجیح دی ہے اور دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔اس کے علاوہ چینی وزیر اعظم نے اعادہ کیا کہ اسٹریٹجک کوآرڈینیشن کو مسلسل مضبوط بنانا ، مختلف شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنا اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ چین پاکستان ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو تیز کرنا ضروری ہے ، تاکہ چین اور پاکستان اپنی اپنی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع اور قومی حالات کے مطابق ترقی کے راستے پر شانہ بشانہ آگے بڑھ سکیں ۔ لی چھیانگ نے کہا کہ چین ریلوے، شاہراہوں اور بندرگاہوں کے شعبوں میں بڑے منصوبوں کی تعمیر میں تیزی لانے، صنعتی انضمام اور ترقی کو مضبوط بنانے اور زراعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبوں میں عملی تعاون کو گہرا کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ چین پاک تعاون کے ثمرات عوام کو زیادہ وسیع پیمانے پر مستفید کر سکیں۔ امید ہے کہ پاکستان چینی کاروباری اداروں کو اچھا کاروباری ماحول فراہم کرتا رہے گا اور پاکستان میں چینی اہلکاروں، اداروں اور منصوبوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ چین دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی تعاون کو فعال طور پر فروغ دینے اور انسداد دہشت گردی کی استعداد کار بڑھانے میں پاکستان کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاک چین تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہیں۔ پاکستان ایک چین کے اصول پر سختی سے کاربند ہے، صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کردہ تین بڑے عالمی انیشی ایٹوز کی مکمل حمایت کرتا ہے اور پاکستان کی ترقی میں طویل مدتی قابل قدر معاونت پر چین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے۔
اس دورے میں چینی وزیر اعظم نے پاکستان کی عسکری قیادت سے بھی ملاقات کی ۔گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستان میں چینی شہریوں اور مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے عملے پر دہشت گرد حملوں میں ہونے والے جانی نقصان نے چین پاکستان تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی ۔چین کی جانب سے پاکستان سے اس حوالے سے مطالبہ کیا گیا کہ ان حملوں کے ذمہ داران کو فوری طور پر سخت سے سخت سزا دی جائے اور آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جائے ۔اس حوالے سےاور سی پیک کے اگلے مرحلے میں سکیورٹی کے مسائل کے حوالے سے ہونے والی اس ملاقات سے یقینا برادر ملک چین کے خدشات کم ہوئے ہوں گے لیکن پاکستان کو اب اس معاملے میں پہلے سے کئی زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے کیوں کہ اگر اس دہشت گردی کو نہ رو کا گیا تو اس کا اثر پاکستان کی معیشت اور چین پاک تعلقات پر ہوگا اور یاد رہے کہ پاکستان اور اس خطے کی ترقی کے دشمن ایسا ہی چاہتے ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے میں ہونے والی دہشت گردی اور اس میں ہونے والے نقصان پر چین پاک تعلقات اور دوستی کے دشمن کافی خوش تھے کہ وہ دونوں ملکوں کے دیرینہ تعلقات میں دراڑ ڈالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور ا نہوں نے اپنے مقصد کو حاصل کر لیاہے لیکن چین کے وزیر اعظم کا حالیہ دورہ ،اس دورے میں ہونے والے معاہدات ،دونوں ملکوں کی قیادت اور عوام کے درمیان جو گرمجوشی،اخلاص اور برادرانہ رویہ دیکھا گیا ہے اس نے ان تمام خدشات اور بد خواہوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔امید ہے کہ ترقی اور دوستی کا یہ سفر تعاون کے راستے پر اپنی منزلیں حاصل کرتا یوں ہی آگے بڑھتا رہے گا اور دو ممالک کے تعلقات میں ایک ہمیشہ کی طرح ایک مثال ثابت ہو گا۔