شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بعد اتفاق رائے سے آئینی ترمیم کی جائے گی، عرفان صدیقی
عدالتی نظام کو مضبوط بنانے اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کے لئے آئینی ترمیم اور قانونی اصلاحات ضروری ہیں
،
اسلام آباد(نیوزڈیسک) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بعد اتفاق رائے سے آئینی ترمیم کی جائے گی، عدالتی نظام کو مضبوط بنانے اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کے لئے آئینی ترمیم اور قانونی اصلاحات ضروری ہیں۔ جمعہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں ہم اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایوان بالا میں آئین ترمیم کا سکرپٹ پیش کرنے سے قبل وسیع تر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام کو مضبوط بنانے اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کے لئے آئینی ترمیم اور قانونی اصلاحات ضروری ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے ڈی چوک میں جلسے کی نئی کال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ٹریک ریکارڈ خراب ہے، پی ٹی آئی رہنمائوں نے اپنے مطالبات پورے کرنے کے لئے ہمیشہ غیر جمہوری اور غیر مہذب طریقہ اپنایا۔
جو بھی سیاسی جماعت وجود میں آتی ہے، اپنا منشور دیتی ہے، الیکشن لڑتی ہے، اس کا مقصد اقتدار تک پہنچنا اور اپنے منشور کو عملی جامہ پہنانا ہوتا ہے اس میں کوئی عار کی بات نہیں ہے، ہر جماعت نے جدوجہد کی جو کرنی چاہیے، پی ٹی آئی کی لغت میں نہ تو اتفاق رائے، افہام و تفہیم اور جمہوری روایات کی بات ہے، اپوزیشن اور اقتدار میں پی ٹی آئی کا کردار دیکھ لیں، نفرت، بغض، کینہ پروری اور بہتان ان کی سیاست کا محور ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 25 سالوں میں دنگا فساد کے علاوہ کوئی مثبت کام نہیں کیا ، یہ اگر الزام لگاتے ہیں تو لگاتے رہیں، انہیں اپنے کردار اور عمل پر بھی نگاہ ضرور کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کیا پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے؟ برصغیر کی تاریخ میں ایسی سیاسی جماعت کی مثال نہیں ملتی۔ تحریک انصاف نے فلسطین پر ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان سے ہمارا رابطہ ہے، ان سے اپنے طور پر ملاقات کی اور انہیں جماعت کی امارات دوبارہ سنبھالنے پر مبارکباد دی ہے، وہ اپنی جماعت کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں، اس حوالے سے وہ مشاورت کر رہے ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آئینی ترمیم کیلئے مولانا فضل الرحمان کے بغیر سینیٹ میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں، کسی دن کا تعین نہیں کہ فی الفور ترمیم کرنی ہے، تاہم یہ ترمیم جلد ہو جائے گی۔