نسل کشی کی حمایت بند کرو” ،برطانوی عوام کا اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ
گذشتہ سال 7 اکتوبر کو شروع ہونے والے فلسطین اسرائیل تنازعے کے موجودہ دور کو تقریباً ایک سال ہو چکا ہے۔
گزشتہ روز ہزاروں افراد نے وسطی لندن میں جمع ہوکر برطانوی حکومت کے سرکاری محکموں کے علاقے میں مارچ کیا اور ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر تقاریر کیں۔ مظاہرین نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تنازع کے خاتمے کے لیے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اسلحے کی تمام تجارت بند کریں۔
لندن پولیس کے مطابق مظاہرے میں شریک افراد کی صحیح تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے لیکن یہ پیمانہ دیگر حالیہ مظاہروں سے کہیں زیادہ ہے۔ اسی روز ایڈنبرا میں بھی ایک مارچ کیا گیا جس میں مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور برطانوی حکومت سے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مارچ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کو کسی بھی شکل میں نسل کشی کی حمایت بند کرنی چاہیئے۔ نسل کشی بند کی جانی چاہیئے اور برطانوی حکومت کو اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرکے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنی چاہیئں جیسا کہ انہوں نے دیگر ممالک کے ساتھ کیا تھا۔
صرف برطانیہ ہی نہیں بلکہ 5 اکتوبر کو فرانس کے پیرس، اٹلی کے روم، جرمنی کے برلن، اسپین کے میڈرڈ اور بارسلونا اور جنوبی افریقہ کے کیپ ٹاؤن سمیت دنیا بھر کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ مظاہرین نے فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غزہ کی پٹی اور مشرق وسطیٰ میں تنازع کو ختم کیا جائے اور اسرائیل کو مغربی اسلحے کی فراہمی بند کی جائے۔